ادب

آہ! برصغیر کے معروف فکشن نگار پروفیسر حسین الحق کا انتقال

   پٹنہ،23؍دسمبر(ایجنسی)ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ برصغیر کے معروف فکشن نگار پروفیسر حسین الحق نے بھی اس دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا۔ جمعرات کی صبح یہ اندوہناک خبر ملی کہ پٹنہ کے میدانتا اسپتال میں انھوں نے آخری سانس لی۔ پروفیسر حسین الحق افسانہ نگاری کے تیسرے دور سے لکھ رہے ہبں۔ یہ وہ دور تھا جب افسانہ نگاری میں نئے نئے تجربے ہو رہے تھے علامت نگاری کا بول بالا تھا، شعور کی روکی تکنیک کے ساتھ کہانیاں لکھنا ایک فیشن بن

ادب

کہاں ہو تم ؟

ڈاکٹر کہکشاں پروین  صدر شعبۂ اردو  رانچی یونی ورسٹی، رانچی ، جھارکھنڈ  رابطہ :8789437630 شہر سنسان پڑا تھا ۔ لوگ اپنے گھروں میں دبکے بیٹھے تھے۔ ایک ہنگامی دور تھا جس کا تصور بھی کسی نے نہیں کیا تھا ۔ یہ کیا ہوا کیسے ہوا کیوں ہوا ؟۔۔۔۔۔ یہ سوال ہر کے ذہن میں ابھر رہا تھا لیکن اس کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔ اعلیٰ حکّام خاموش تھے ۔ میڈیا والے چیخ چیخ

ادب

حضرت معجز ؔسنبھلی کا شعری وجدان

ڈاکٹرکیفی  سنبھلی(ایم۔اے۔ پی۔ایچ۔ڈی) نمبر دار ہاؤس نور یوں سرائے سنبھل  9837759663 حضرت داغؔ دہلوی ایک دبستان کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اردو کی شعری دنیا میں داغ اسکول کا ہی بول بالا رہا ہے۔ایہام گوئی کے زمانے سے ہی اردو کی شعری تاریخ میں تلامذۂ داغ کا نام سب سے نمایاں ہے۔ یہ داغ کا ہی فیضان ہے کہ زبان و بیان اور محاروں کے درست استعما

ادب

دریائے نیل کا دنیائے اردو کو بے مثال تحفہ

مصر میں بسنے والی ڈاکٹر ولاجمال العسیلی، اُردو کے عشق میں سرشارمیں نیل کے کناروں پہ بستی  ہوں، لیکن میری نگاہوں میں گنگا، جمنا روی اور چناب رہتے ہیں : ڈاکٹر ولا جمال العسیلی محمد اشفاق دریائے نیل کے زرخیز کنارے، پراسرار طور پر خاموشی میں لپٹے ہوئے اہرام مصر کے بارے میں سوچتے ہوئے یہی چیزیں ہمارے ذہن سے ٹکراتی ہیں۔ لیکن دنیائے اردو کے سپاہی جب اس پر اسرار

ادب

اردو جریدہ " کلیم عاجز نمبر " کی دستاویزی حیثیت

 ڈاکٹر محمد سراج اللہ تیمی اردو اسسٹنٹ پروفیسر ایم آئی ٹی بی ایڈ کالج، پٹنہ موبائل نمبر:9199726661 مولانامظہر الحق عربی وفارسی یونیورسٹی، پٹنہ کے سابق پرو وائس چانسلر و بی آر اے بہار یونیورسٹی مظفر پور کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر توقیر عالم اردو دنیا میں محتاج تعارف نہیں ۔ وہ نہایت فعال، متحرک اور سرگرم انسان ہیں۔ ہمہ وقت علمی، ادبی اور تعمیری سرگرم

ادب

"شیبا کوثر" آرہ (بہار) کی افسانہ نگار کے سلسلہ میں مخصوص شخصیات کا فنی تبصرے

 آرہ شہر  کی خاتون افسانہ نگار و شاعرہ شیبا کوثر درس و تدریس کے  پیشہ سے منسلک ہیں اب تک دو سو سے زیادہ افسانہ لکھ چکی ہیں۔ جو کہ ملک اور پڑوسی ملک کے مختلف اخبارات و رسالہ کی زینت بن  چکی ہیں۔۔اِن افسانوں میں عموما عورتوں کی کردار کو ادا کیا گیا ہے۔ از قلم۔۔۔۔ پروفیسر محمد ایوب علیگ شعبہ اردو ڈیپارٹمنٹ س

ادب

تبصرہ وتجزیہ ’’سہ ماہی ادب سلسلہ‘‘

تبصرہ نگار: اسلم حسن (IRS) اکیسویں صدی میں جہاں ادب کا مجموعی اسلوب بدلا ہے وہیں سائنس اور ٹکنالوجی کی برکات سے طباعت واشاعت کے شعبوں میں بھی ایک انقلاب آیا ہے۔ بالخصوص اردو ادب کے حوالے سے گر بات کی جائے تو رسائل اور اخبارات کا ایک سیل رواں بلکہ سیلاب آیا ہوا ہے اور رسائل وجرائد کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ شمعیں روشن بھی ہورہی ہیں،اسی رفتار سے گُل بھی ہورہی ہیں۔رسالوں کی اس بھیڑ

ادب

اردو کی عصری صدائیں :ایک جائزہ

ڈاکٹر گلزار احمد وانی ’’اردو کی عصری صدائیں‘‘ غلام نبی کمار کی وہ تصنیف ہے جس کے سبب انھیں اردو داں طبقے میں منفرد شناخت حاصل ہوئی ہے۔دراصل مذکورہ تصنیف ’’تخلیق کی تخلیق ہے‘‘۔یعنی جو ادب پچھلی دو تین دہائیوں سے منظرِ عام  پر آرہا ہے۔اس پر’’تحقیق و تنقید‘‘کی شکل و صورت میں مذکورہ کتاب منظرِ عام پر آئی ہے۔اس سے قبل یہ تبصرے و مضامین ملک ک

ادب

نظم

روحی گل (چرارشریف کشمیر)   نظر پھر یہ کس کی لگ گئی!    پُرکشش تیری ادا تھی دیوانے تھے ترے بہت سے اور اِک کلمہ تیرے نام کا

ادب

اقبَال کا پیغام طالبِ علموں کے نام ( نظم طلبہ علی گڑھ کی روشنی میں )

از ۔۔۔محمودہ قریشی آگرہ ۔ یو۔پی۔انڈیا۔ 7417912943 نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زر خیز ہے ساقی  ملت اسلامیہ کی مٹی در حقیقت بڑی زر خیز ہے۔ بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں ۔جو اپنے آنے والے دور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی ہیں ۔اس کے نغمے ہر خاص و عام ,ہر طبقہ ہر زبان کے لوگ گنگناتے ہیں ۔ ترجمان

ادب

تہذیب گنگ جمن کی شان ہے! اردو زبان

ازـ: مظفر نازنین، کولکاتا 9088470916 اردو ایک شیریں زبان ہے اور ہندوستان کی مختلف زبانوں سے ملکر بنی ہے گرچہ یہ زبان مکمل ہندوستانی نژاد ہے لیکن جس کی رگوں میں فارسی اور عربی کا لہو دوڑ رہا ہے چوں کہ یہ زبان مسلم دورِ حکومت میں اپنی صورت پا سکی اور بطور خاص اسے اس وقت کی فوجوں کے ذریعہ رواج پا سکی اس لیے لشکری زبان کہلائی۔ اس پیاری زبان میں جتنی چاشنی اور لطافت ہے شاید ہی کسی زبان میں ہو۔ 1724 ء م

ادب

تیرا دل تو ہے صنم آشنا... علامہ اقبال

شہاب مرزا 9595024421 علامہ اقبال کے ان گنت پہلو ہے۔کبھی اقبال زندگی ہے تو کبھی موت ہے کبھی رمزہے تو کبھی سرور ہے کبھی رموز بے خودی ہے کبھی اسرار خودی ہے کبھی حقائق کے پردوں کو مجاز کے آئینے میں عیاں کرتا ہے تو کبھی مجاز کو آشنا کرتا ہے۔ اقبال کے ان گنت پہلوئوں کو واضح کرنا ممکن نہیں ہے۔ بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں۔ میں اس شخص کے لئے الفاظ کہاں سے لاؤں جس نے اپنے اشعار میں آفاقی نقشہ کھینچ کر

ادب

ڈاکٹر علامہ اقبال کی شاعری آج بھی قوم وملت کیلئے مشعلِ راہ

ازقلم:حسین قریشی شعبہَ اردو ۔ ڈائیٹ بلڈانہ (مہاراشٹر)  شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کی یوم پیدائش کے موقع پرہندوستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف ممالک میں اردو سے محبت رکھنے والے اور اردو کی بقاء و ترقی کے لئے تن من دھن سے کوشش کرنے والے یوم اردو تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ جو ایک مؤثر و مفید عمل ہے۔ اردو سے ہماری اپنائیت ، انسیت اور محبت کو عیاں کرتی ہیں۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے تمام عمر ارد

ادب

نایاب قطعات کا مجموعہ’’ طوافِ آرزو‘‘ کے حوالے سے

 آسمان ِ شاعری کا درخشاں ستارہ ڈاکٹر خلیل صدیقی قاضیؔ از قلم  : مظفر نازنین،کولکاتا 9088470916 جنوبی ہند کے مایہ ناز ،باعث افتخار، آسمانِ شاعری کا درخشاں ستارہ ڈاکٹر خلیل صدیقی قاضیؔ محتاج تعارف نہیں ۔ موصوف اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔ وہ بیک وقت شاعر‘ ادیب‘ مدرس اور صحافی ہیں اورایک بابغہ روزگار شخصیت ہیں۔ ان کی کتاب ’’ط

ادب

شموئل احمد کی افسانہ نگاری پر نوجوان اسکالر محمد اقبال کی خامہ فرسائی پر تبصرہ

نام کتاب : شموئل احمد کی افسانہ نگاری  مصنف   : محمد اقبال صفحات :   ۱۵۲  سنہ طباعت : ۲۰۲۰

ادب

سیّد محمود احمد کریمی کی ترجمہ نگاری "Proximal Warmth" کے حوالے سے

ازـ: مظفر نازنین، کولکاتا  9883014034  9088470916 سیّد محمود احمد کریمی صاحب کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ پیشے سے وکیل ہیں۔ لیکن اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔ ادب ان کے رگ رگ میں سرائیت کی ہوئی ہے۔ گونا گوں دلچسپیوں کے مالک ہیں۔ ایک بہترین مترجم ہیں اور اب تک 12 کتابوں کے ترجمے اردو سے انگریزی میں کرچکے ہیں۔ جن میں چند کے نام اس طرح ہیں : .1

رضوان الدین فاروقی  فیس بک کی جگمگاتی دنیا میں جو سنجیدہ نوجوان حلقہء احباب میں شامل ہوئے یا جنہوں سے اپنی منفرد تحریروں سے متاثر کیا انہیں میں ایک نام مالک اشتر کا بھی ہے۔ پیشے سے ایک پروفیشنل صحافی ہیں اور حالات حاضرہ، مسلمانوں کے مذہبی، سماجی اور اقتصادی مسائل پر ان کا رخش قلم ایک رفتار سے رواں دواں رہتا ہے. میری اگرچہ ان سے بالمشافہ ملاقات نہیں ہوئی مگر سوشل میڈیا کے ذریعے جو کچھ میں نے جانا ہے اس حوالے س

ادب

محترمہ فوزیہ اختر رداؔ صاحبہ سے خصوصی گفتگو

محمد ثاقب نظامی 7870311360 یقینا ہمارا ہندوستان ہمیشہ سے بے شمار نابغہ روزگار شخصیات، اصحاب قلم اور فکر ادب کا مخزن رہا ہے،متعدد اہل علم و فن نے اپنے اپنی ہمہ گیر خدمات سے اس دنیائے رنگ و بو کی عطر بیزی کی ہے  لیکن ایسی شخصیتیں بہت کم رونما ہوئی جو مردم ساز اور عہد آفریں  ہوں  جن کی علم و ادب کی وسعت ،فکر و فن کی گہرائی اور ان کی گونا گوں خصوصیات و کمالات کی جامعیت اپنے اندر دور رس

ادب

بے بس باپ { افسانہ }

 ظفر امام، کھجور باڑی     دارالعلوم بہادرگنج بابا! کب تک ہم یہ ظلم سہتے رہیں گے؟    بابا! کب تک یہ ستم کوش انسان ہم پر ستم کے پہاڑ توڑتے رہیں گے؟  آخرظلم کی اس کالی سیاہ رات کی انتہا کب ہوگی بابا؟   بابا! آخر کب ہمارے نومیدی زدہ تاریک آنگن میں صبحِ امید کی کرنیں پھوٹیں گی؟    با

ادب

میرے لوگ بلاتے ہیں مجھے

افسانہ ڈاکٹر عقیل خان پروفیسر وہیڈ ( ریٹائرڈ) پوسٹ گریجویٹ ٹیچنگ ڈیپارٹمنٹ آف بایو کیمسٹری، آر ٹی ایم 'ناگپور یونیورسٹی ' ناگپور ' مہاراشٹر رابطہ و واٹس ایپ فون: 9890352898  مالی اعتبار سے سنجے اعلیٰ متوسط خاندان سے متعلق تھا اور اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ! اسکے والدین اعلیٰ سرکار

ادب

تم بھی دیکھ لو ہماری در ماندگی کو !!!

ڈاکٹر عقیل خان پروفیسر وہیڈ ( ریٹائرڈ) پوسٹ گریجویٹ ٹیچنگ ڈیپارٹمنٹ  آف بایو کیمسٹری،آر ٹی ایم  ناگپور یونیورسٹی، ناگپور، مہاراشٹر، انڈیا  9890352898 سوامی ناتھن ہمیشہ اعلی سرکاری عہدوں پر فائز رہا  اور عوام الناس سے متعلق جو زمینی حقیقتیں تھیں وہ ان سے اتنا ہی واقف تھا جتنی اس ضمن میں حکومت کی معلومات ہوتی ت

ادب

سودی کاروبار۔۔۔۔۔(افسانچہ)

  سودی کاروبار۔۔۔۔۔(افسانچہ)  مقسط احمد جالنہ ،مہاراشٹر، 9421653490 زمینی کاروبار  میں بہت زیادہ اچھال آنے پر جاوید سوچا کیوں نہ میں بھی زمین خرید لوں. اس سوچ کے ساتھ قرض لے کر بہت ساری زمین خرید لی......  کچھ دنوں بعد اچانک مندی کا دور شروع ہوا........  قرض دار گھبرا کر جاوید کے گھر پہنچے......  سبھ

ادب

بگلا۔۔۔نظم (غیر مطبوعہ)

ریاض انور بلڈانوی بگلا۔۔۔نظم (غیر مطبوعہ) پتلی لمبی ٹانگوں والا پنچھی سب کا دیکھا بھالا   رنگت اس کی اجلی اجلی چونچ ہے کیا لمبی نوکیلی &n

ادب

مدو جزر

حسنین عاقب مدو جزر ہے، مدو جزر ہے چاند کا اس پر سیدھا اثر ہے   خوب کرشمہ قدرت کاہے یہ سر چشمہ حِکمت کا ہے   مدّ کے معنی چڑھنے کے ہیں

رضوان الدین فاروقی عیدگاہ ہلس، بھوپال موبائل: 7000815183 چمنستان سرونج کے جن پھولوں کی مہک سے جہانِ اردو مہک رہا ہے ان میں ایک معتبر نام ڈاکٹر مختا ر شمیم کا بھی ہے۔ ڈاکٹر مختار شمیم درس و تدریس کے پیشے سے ہمیشہ وابستہ رہے اور ہر چندکہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے پرنسپل کے عہدے سے سبکدوش ہوچکے ہیں لیکن آج بھی میدان عمل میں نہ صرف یہ کہ سرگرم ہیں بلکہ نو واردانِ ادب کی رہنمائی بھ

ادب

ممنوعہ خواب

ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی ایسو سی ایٹ پروفیسر عین شمس یونیوڑسٹی  قاہرہ۔ مصر خوف اور شرمندگی کے احساس کے ساتھ اچانک نسرین کی آنکھ کھل گئی۔ ارد گرد اس نے نظر دوڑائی اور جان لیا کہ وہ ایک خواب دیکھ رہی تھی۔ خوف کا احساس اسے اس لیے تھاکہ یہ خواب کہیں سچ نہ ہو ۔۔۔۔۔ اور شرمندگی کا احساس اس لیے کیونکہ خواب میں دکھائی دینے والا شخص اسے چاہتا تھا اور وہ بھی اس

ادب

خوف(افسانہ)

ترجمہ: شمس تبریز عزیزی شعبہ فرنچ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سردی کا موسم تھا، ہم فرانس کے ایک جنگل میں تھے ، اس دن آسمان پر کالے بادل چھائے ہوئے تھے اس لیے معمول سے پہلے ہی رات ہو گئی اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا . ہوا کی سنسناہٹ کے بیچ درختوں کے نیچے اس تنگ راستہ پر چلنے کے لئے مجھے ایک راہگیر کا سہارا لینا پڑا جو میرے ساتھ ہی چل رہا تھا. درخت کی شاخوں کے درمیان بادل اس طرح گزر رہے تھے گویا کوئی ڈراؤ

ادب

احمد فراز۔رومانیت اور احتجاج کا شاعر

   اختر جمال عثمانی بارہ بنکی   9450191754,  احمد فراز کا  اصل نام  سید احمد شاہ  تھا وہ  12 جنوری 1931 ء کو  کوہاٹ کے ایک معزز اور سادات خاندان  میں پیدا ہوئے تھے ۔ آباء میں سید علی عبداللہ ا لمعروف حاجی بہادر کو روحانی شخصیت سمجھا جاتا ہے  وہ صوفی بزرگ تھے۔ احمد فراز کے والد آغا محمد شاہ جن کا شمار محترم پیر زادوں میں

ادب

احمد صغیر تنقید و تحقیق کے آئینے میں

تبصرہ وتعارف نا م کتا ب : بہار میں اردو فکشن اور ایک تنقید ی مطالعہ مصنف : ڈاکٹر احمد صغیر  سن اشا عت اول :  2014  قیمت :       300 سو رو

ادب

نظم : یہ کوئے کیوں لڑتے ہیں

نظم : یہ کوئے کیوں لڑتے ہیں عشرت معین سیما ۔ برلن ۔ جرمنی (بچوں کے جرمن ادب سے ترجمہ) تمہیں پتہ ہے ، یہ کوَے کیوں لڑتے ہیں؟ کیوں یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ جھگڑتے ہیں ؟ یہ دن بھر اُلجھتے ہیں ایک دوسرے کی باتوں میں

ادب

بارش

 ڈاکٹر عائشہ سمن بارش نے کیا رنگ دکھایے ہر جانب سبزہ. لہرایے پنچھی گیت خوشی کے گائے شور. مچاتے بچے آئے   ہنستی گاتی آئی. بارش کیا خوشحالی لائی بارش   ہم گرمی کے غم سہتے ہیں تن سے بھی آنسو بہتے ہیں پھر بھی ہم کب کچھ کہتے ہیں<

ادب

راحت اندوری کی نعتیہ شاعری : ایک جائزہ

  فاطمہ حق ایم-اے( گولڈ میڈلسٹ)  ریسرچ اسکالر  رانچی یونیورسٹی ،رانچی رابطہ نمبر -9507542057 اردو کی ادبی تاریخ میں نعتیہ شاعری ایک مستقل صنف کی حیثیت سے بے حد مقبول ، شیریں اور دل نشیں صنف بن گئی ہے۔ ابتدا سے عہدِحاضر تک اردو میں نعت نگاری کا سرمایہ موجود ہے ۔ اس کا بھر پور محاسبہ کرنے کے بعد اس حقیقت کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ اردو

ادب

حمدیہ لوری

شاد اعظمی ندوی، اعظم گڑھ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ مولی اللہ مالک اللہ خالق اللہ رازق اللہ سب کچھ کرنے والا اللہ سب کا مالک مولا اللہ دن اور رات بنائے اس نے پھل اور پات بنائے اس نے پاؤں کے نیچے رکھ دی دھرتی سر پہ فلک کی چادر کردی ال

ادب

نظم ریل

   محمد سراج عظیم 9990661282  آو ہم تم کھیلیں کھیل آو مل کے بنائیں ریل       فرخ احسن منے آو      ایک پیچھے اک لگ جاو      حسن سمیہ انس اریب      تم سب بھی اجاوقریب آو مل کے بنائیں ریل

ادب

بچوں کی نظم۔۔۔۔۔کوئیل ۔۔۔۔

عطیہ پروین آموں کے باغوں میں کالی کوئل گانا گاتی ہے اس کی پیاری بولی پیارے بچو دل کو بھاتی ہے   کالی رنگت چونچ نوکیلی موتی جیی آنکھیں ہیں لمبی پتلی چکنی سی دم میں اس کی دو شا خیں ہیں   بھولی لگتی ہے یہ بچو لیکن ہے چا لاک بہت رکھے رہتی ہے کوے جیسے سیا ن

ادب

اظہاریت کی حقیقت

(پروفیسرگوپی چند نارنگ کی نذر) شاعر : ڈاکٹر امام اعظم  مترجم: سیّد محمود احمد کریمی (ایڈوکیٹ) سمندروں کے نیلگوں Blue azure of ocean نہ ختم ہوتے سلسلے Unending series زمیں پہ بھی اُفق سمٹ گئے تو کیا

ادب

اردو کی عظیم شخصیت :پروفیسر گوپی چند نارنگ

پروفیسر گوپی چند نارنگ اردو زبان و ادب کا ایک ممتازو معروف نام ہے۔ایک ایسی بے لوث شخصیت جنھوں نے اپنی پوری عمرِ عزیز اردو زبان و ادب کی آبیاری میں صرف کردی۔اردو ادب کی چند گنی چنی معروف شخصیات میں پروفیسر گوپی چند نارنگ ایک اہم مقام پر فائز ہیں۔انھوںنے اپنی خدمات سے اردو زبان و ادب کو عروج و اعتبار بخشا ہے۔اسی لیے آج ہم فخر کے ساتھ کہتے ہیں کہ اردو زبان کو ایسی خدا داد صلاحیت والی شخصیت نصیب ہوئی ہے جس کا نام پروفیسر گوپی چند نا

ادب

جوانی کی ہوس : ایک سرسری جائزہ

محمد لطیف میر اسسٹنٹ پروفیسر،گورنمنٹ ڈگری کالج،مہنڈر(جموں و کشمیر) رابطہ نمبر:9596822463  کہانیـ ’’ جوانی کی ہوس ‘‘ پروفیسر گوپی چند نارنگ کی کتاب ’’پُرانوں کی کہانیوں ‘‘ میں شامل ہے۔ یہ کتاب ۱۹۷۶ میں نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا، نئی دلی نے شائع کی۔ اس میں کل بائیس کہانیاں ہیں۔ پُران بقول پروفیسر گوپی چند نارنگ ’’ ہندستانی د

ادب

نارنگ انکل:انٹرویو کے آئینے میں

(استوتی اگروال ،سرونج ) اگروال جیولرز ،سرونج ،ایم پی  -9575089694   پروفیسر گوپی چند نارنگ دنیائے ادب کی سب سے ممتاز شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔وہ ایک بڑے ناقد ،محقق ،ماہرِ لسانیات ،مفکر اور ایک ایسی نامور ہستی ہیں جن سے ادبی دنیا اچھی طرح واقف ہے ۔ اُن کے بارے میں لکھنے کے لئے نہ ہی میرے پاس الفاظ ہیں ، نہ میرا قد ہے نہ ہی میں اتنی بڑی ہوں کہ اُن کی شان میں کچھ لکھ

ادب

ساختیات اور اسلوبیات کے تناظر میں نارنگ کا سفر تنقید

ڈاکٹر امام اعظم ریجنل ڈائریکٹر (مولانا آزاد نیشنل  اردو یونیورسٹی ) ، کولکاتا 9431085816 [مابعد جدیدیت کے سالار، ممتاز و مقتدر ناقد ، ماہر لسانیات، پدم بھوشن پروفیسر گوپی چند نارنگ (سابق صدر،ساہتیہ اکاڈمی و سابق پروفیسر ایمریٹس ، دہلی یونیورسٹی) کی ۹۰ویں سالگرہ پر خراجِ تحسین] ساختیات اور پس ساختیات ، اب اردو میں تنقید کے اہم ترین رجحان کی ح

ادب

نئی دہلی : اردو کے نامور ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ ایک موقع پر اپنے پریوار کے

نئی دہلی : اردو کے نامور ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ ایک موقع پر اپنے پریوار کے ساتھ گروپ تصویر میں دیکھے جاسکتے ہیں۔   

ادب

ما بعد جدیدیت اور گوپی چند نارنگ

ڈاکٹراجے مالوی 1/1278مالوی نگر، الٰہ آباد (یوپی) انڈیا موبائل نمبر:09451762890 واضح رہے کہ مابعدجدیدیت سے مراد کوئی سکہ بند فارمولا، یا تحریک نہیں ہے بلکہ وہ کشادہ اور تکثیری فضا ہے جو ہر نوع کی انتہاپسندی کا یا ضابطہ بند نظریوں کا جو ادّعائیت اور جکڑی بندی کا شکار ہیں، یا لیک پر چلنے پر اصرار کرتے ہیں اور ادب کے کھلے ڈلے رویوں یا ذہنی کشادگی کے آڑے آتے ہیں ان سب کا رد ہے۔ مابع

ادب

محسن اردو پروفیسر گوپی چند نارنگ

  ڈاکٹر سیفی سرونجی   سیفی لائبریری ،سرونج ،ایم پی  9425641777  دنیا میں کچھ ہستیاں ایسی پیدا ہوتی ہیں کہ جن کے نام اور ادبی کارنامے ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک زبان و ادب زندہ رہے گی ان کا نام اور اُن کے کارناموں پر گفتگو جار ی رہے گی ،ان پے لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ انہیں عظیم ہستیوں میں ایک نام پروفیسر گوپی چند نارنگ کا ہے ۔ پروفیسر نارنگ کی تحریر

ادب

ما بعد جدیدیت کی مشرقی اساس

حقانی القاسمی،دہلی 9891726444 نظریے مر جاتے ہیں،نظر زندہ رہ جاتی ہے۔  پروفیسر گوپی چند نارنگ نے اردو ادب کو جونیا وژن اور نئی نظر دی ہے وہ اتنی پاورفل ہے کہ نظریے میں تبدیل کردی گئی ہے اوریہ اب  ایساماورائے زماںو مکاں نظریہ بن چکا ہے کہ حال ہی نہیں، مستقبل میں بھی اپنی زندگی کا ثبوت دیتا رہے گا۔ اسے آپ نظریہ کہیں مگر مجھ جیسا حقیر فقیر اسے کچھ دیر کے لئ

ادب

پروفیسر گوپی چند نارنگ: اردو ادب کا بحربیکراں

ڈاکٹر مشتاق احمد وانی اسسٹنٹ پروفیسر شعبئہ اردو بابا غلام شاہ بادشاہ یونیوسٹی راجور ی(جموں وکشمیر) اردو دنیا میں پروفیسر گوپی چند نارنگ ایک ایسی دلآویز،ہمہ جہت،پر وقار اور پر کشش شخصیت ہیں کہ جنھوں نے عالمی سطح پہ اردوکے فروغ اور اس کی بقا کے لیے پورے جوش وجذبے کے ساتھ کام کیاہے۔اسے اردو کی خوش نصیبی ہی سمجھیے کہ اسے نارنگ جیسا عظیم قلمکار نصیب ہواکہ جنھوں نے دنیا کے تقریبا تما م ملکوں میں نہ صرف

ادب

گوپی چند نارنگ کا ’’سفر آشنا‘‘ ۔۔ایک اتھوپیا۔۔!

ڈاکٹر محی الدین زورؔ کشمیری اہم بیانات: اُردو کا سب سے پہلا سفر نامہ یوسف خان کمبل پوش نے ۱۸۴۷ء میں شائع کیا، یعنی یہ دور حکومت برطانیہ کا تھا، جنکی بدولت ہمیں نئی تعلیم ،نئے کلچر اور سفر نامہ جیسی صنف ادب سے متعارف ہونا پڑا۔ ہمارے یہاں اُردو سفر ناموں کی ایک اچھّی خاصی روایت ہے موجود ہے، جس پراسی حساب سے تحقیقی و تنقیدی کام بھی ہوجانا چاہیے۔ گوپی چند نارنگ نے اُردو کو بہت کچھ دے دیا اور انکی پہچا

ادب

ڈاکٹر عبدالمعز شمس اور ان کی کتاب ’’آب ِ حیات‘‘کے حوالہ سے ایک تبصرہ

یکہ۔۔۔آب ِ حیات ہے! سید اختر علی(ناندیڑ) آج ساری دنیا ایک وبا’’کورونا‘‘سے متاثر ہے ۔جس کی وجہ سے ایک انسان دوسرے انسان سے بطور احتیاطی تدبیر کچھ دوری بناکررہنے پر مجبور ہوگیا ہے اور ساری دنیا کا کام کاج ایک معنوں میں ٹھپ ہو گیاہے۔سر ِدست اس عالمی وبائی مرض کا کوئی علاج دریافت نہ

ادب

حیرت بن واحد-شخص اور شاعر

پروفیسرصغیر افراہیم سابق صدر شعبۂ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،  علی گڑھ،یوپی (انڈیا) باغِ سرسید کے نگہبانوں کی طویل فہرست ہے جس میں ایک سے بڑھ کر ایک جامع کمالات وصفات شخصیات جلوہ گر ہیں۔ ان کا تعلق تدریسی شعبہ سے بھی ہے اور غیر تدریسی عملے سے بھی۔ یہ فکر وعمل کے محرک بھی ہیں اور قصرِ شعروادب کے مایہ ناز ستون بھی۔ ایسی قابل فخر شخصیتوں میں حیرت بن واحد بھی ش

ادب

..لو بر سات کا موسم آیا...

گرمی سوئی ساون جاگا لوکا جھونکا سات میں بھاگا بیکل من کا پنچھی چہکا پھول کھلے اور سبزہ لہکا ..........لو موسم برسات کا آیا ..........اپنے ساتھ بہاریں لایا چھائے ابر ہیں کالے کالے

روبینہ ممتاز روبی  ( کراچی۔۔۔۔۔پاکستان )    "کوا" کالا کالا اک کوا بھوک سے جب بیتاب ہوا   کھوج میں اپنے کھانے کی

ادب

نظم شرارت میں نہیں کرتا

شاد اعظمی ندوی استاذ جامعہ اسلامیہ مظفر پور اعظم گڑھ  موبائل: 9935628735 اگر چاہوں تو سب کی ناک میں چٹکی میں دم کردوں رلادوں ہنسنے والوں کو، خوشی کو ان کی غم کردوں مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا

از قلم :۔شیبا کوثر  (آرہ ،بہار )انڈیا ۔ چند دنوں پہلے برادرم ڈاکٹر محمد شاہد خان کی ارسال کردہ کتاب "ترقی پسند نظم کی فنی اور فکری اساس "۔کتاب مجھے ملی مطالعہ کرنے سے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ اس کتاب پر ایک تبصرہ کیا جائے۔اس کتاب کے مطالعے سے جو باتیں سامنے آئیں وہ مختصرا ً پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ حقیقت یہ ہےکہ دور جدید میں اردو شا عری کا دائرہ محدود نہیں رہا ۔تقریباً

ادب

قدیم و جدید ادبیات:ایک مطالعہ

سکینہ اختر سنگم،جموں و کشمیر اردو زبان کے بہت سے شاعر اور ادیب ایسے گزرے ہیں جنھوں اردو ادب کو بہت کچھ دیا۔یہاں تک کہ انھوں نے اپنی پوری زندگی اردو ادب کی آبیاری میں صرف کر دی۔معاصر اردو ادب میں غلام نبی کمار ایک مانوس قلم کار کا نام ہے۔تخلیق،تحقیق اور تنقید کو یکساں طور پرایک معیار کے ساتھ برتنا کوئی آسان کام نہیں۔لیکن غلام نبی کمار ایسا کر گزرتے ہیں۔جس سے ان کی ہمہ جہت شخصیت کا اندازہ لگایا جا

ادب

قدیم وجدید ادبیات:تحقیقی و تنقیدی گلدستہ

محمودہ قریشی آگرہ،یوپی۔7417912943 سر زمین جموں کشمیر ہمیشہ سے ہی اردو ادب وفن کے گیسو سنوارنے میں آگے رہا ہے۔اس زمرے میں ہمیں بہت سے نام مل جاتے ہیں۔ اکیسویں صدی میں اس فہرست میں ایک اور نام کا اضافہ ہوتا ہے۔غلام نبی کمار جو نئی نسل کے نوجوان ادیب و نقاد ہونے کے ساتھ مشہور صحافی ہیں۔جن کی اردوزبان میںاب تک تین کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔جس میں’’اردو کی عصری صدائیں‘‘ اور&rsquo

ادب

کتاب کا نام:قدیم وجدید ادبیات (تحقیقی و تنقیدی مضامین)

مصنف:  غلام نبی کمار اشاعت:   2019   صفحات: 384  قیمت: 222  ناشر:    ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس،دہلی مبصر: خان مح

ادب

غزل

 پریم ناتھ بسملؔ مرادپور، مہوا، ویشالی۔ بہار رابطہ۔8340505230 خواب میں اب پری نہیں آتی میرے گھر کیوں خوشی نہیں آتی چاند اپنا ہے، آفتاب اپنا پھر بھی کیوں روشنی نہیں آتی

ادب

غزل

از قلم: افتخار حسین احسن رابطہ نمبر.6202288565   ہر کسی کے لب پہ ہے ذکر شہادت آج کل چل رہی ہے دشمنوں سے جوعداوت آج کل اپنے مطلب کے لیے مہمان کا اعزاز ہے کون کرتا

ادب

قطعات

چونچ گیاوی 8507854206   یہ سوچ سوچ کے حیران عقل ہے میری کریں گے کیسے بتاؤ چراغ سے وہ علاج یہ ایک

ادب

غزل

ذکی طارق بارہ بنکوی سعادتگنج۔بارہ بنکی    یوپی۔بھارت رابطہ۔7007368108   ہمیشہ سچ ہی بیاں کرتا ہے وجہ کیا ہے یہ کس قدر ہے نڈر آخر آئی

ادب

مختصر افسانچے۔۔۔۔۔

افسانہ نگار:فلک ریاض حسینی کالونی، چھتر گام کشمیر فون۔6005513109  فکر اس کی بیوی کو اچانک بخار ہوا تو وہ بہت گھبرا گیا۔رات بھر بار بار اٹھ کے اس کی طبیعت پوچھی۔دوائی پلاتا رہا۔۔۔اور دعائوں کا وِرد کرتا رہا۔۔۔صبح ہوئی تو بخار نہیں تھا۔ بیوی ٹھیک ٹھاک تھی۔اور خوش و ہشاش بشاش۔۔اس نے خاوند کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگایا اور چوم لیا ۔۔” آپ کو میری کتنی فکر ہے

ادب

ہم اچھّے ، تو سب اچھّے

از:  فہیم ادیب فاروقی اجنتا، اورنگ آباد (9960788301)   بڑے شہر کے چھوٹے سے گاؤں کے پرسکون محلے میں چند عالیشان عمارتوں کے سائے میں مٹی کے مکانات اور کئیں جھونپڑیاں بھی تھیں ـ اسی محلے میں  مٹی کے مکان میں رہنے والے میاں سلیم کی دس سالہ سمجھدار بیٹی تھی جس کا نام صفورہ تھا ـ لیکن تمام محلے والوں کی لاڈلی ہونے کی وجہ سے سب اسے گڑیا کے نام سے پکارا کرتے تھے ــ وہ روز

ادب

اعتراف، سچ ، اور حق گوئی

فہیم اختر لندن  اعترافِ جرم ہو یا اعترافِ گناہ ، ان دونوں باتوں میںایک بات مشترک ہے اور وہ ہے سچائی کا سامنا۔ اور یہ حقیقت ہے کہ ’سچائی ‘  کا سامنا کرنا سخت تکلیف دہ اور دشوار ہوتاہے۔ اس کی اہمیت کو سمجھنا یا اس پر عمل کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔ جب انسان کوئی جرم کرتا ہے تو پولیس کو اس جرم کی حقیقت کوجاننے اور اس مجرم کو سزا دلانے کے لیے پوری محنت اور ذہانت سے معاملے کی تہہ تک جا

ادب

صغیر افراہیم کے فن کا جزیرہ

نورالحسنین   اورنگ آباد ( دکن ) میں ’’ کڑی دھوپ کا  سفر ‘‘  طئے کر رہا تھا اور میرے ساتھ ایک ایسا افسانہ نگار تھا جو مجھ سے گھر کی چہار دیواروں کے اندر کی باتیں کر رہا تھا ۔جو انسانی روئیوں کی پرتیں کھول رہا تھا ۔ زندگی کے سکھ دکھ کی باتیں کر رہا تھا، احباب و عزیزوں کے کھٹے میٹھے قصے سُنا رہا تھا اور میں نہایت دلچسپی کے ساتھ اُس کی باتیں سنتا جا رہا تھا

ادب

عشرت گیاوی: حیات و شاعری

تبصرہ  تبصرہ نگار  :  ڈاکٹر داؤد احمد،  فلیٹ نمبر A-1/22  سلبھ آواس، کرسی روڈ، جانکی پورم،لکھنؤ۔226026 نام کتاب : عشرت گیاوی: حیات و شاعری مصنف     :  ڈاکٹر سید شاہد اقبال ضخامت&nbs

ادب

بزم راہی گیا بہار کا 298واں ماہانہ طرحی مشاعرہ

الحیات نیوز سروس گیا ؛بزمِ راہی گیا بہار کا 298واں ماہانہ طرحی مشاعرہ بروز اتوار خالق حسین پردیسی کے رہائش گاہ واقع کابر کالونی پنچائتی اکھاڑہ، گیا بہارمیں۔سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے بزم راہی گیا بہار کا 298واں ماہانا طرحی مشاعرہ اُستادِ فن سید شاہ غفران اشرفی خانقاہ کریمیہ بیتھو شریف کی صدارت میں سہہ پہر ۳ بجے منعقد کیا گیا جس کی نظامت جناب خالق حسین پردیسی جنرل سکریٹری بزم راہی گیا نے بحُسن و خوبی انجام دے

ادب

مرگ انبوہ:ایک جائزہ از مشرف عالم ذوقی

اقراء غفار ( ملتان )  -ملتان پاکستان مشرف عالم ذوقی مابعد جدید فکشن نگار کے طور پر جانے جاتے ہیں انہوں نے کہانیاں بھی لکھیں ناول بھی لکھے اور اخبارات میں عصر حاضر کے ہندوستان میں ہونے والے مسائل پر مسلسل کالم لکھتے رہتے ہیں. بطور ناول نگار انہوں نے اکیسویں صدی میں ہونے والی تبدیلیوں اور خاص کر ان تبدیلیوں سے نمایاں ہونے والے  اثرات اور مسائل کو اپنی تحریروں میں موضوع بنایا.  ان کے ن

ادب

پی کےافسانچہ

   محفوظ عالم، رانچی رابطہ :9955165942  "مولانا صاحب، میرا میاں روز پی کے مجھے گالیاں دیتا ہے اور مارتا پیٹتا ہے۔ اسکو سدھار دیجئے، بڑی مہربانی ہوگی۔"  مولانا نے تسبیح ڈلاتے ہوئےپریشان عورت کو اوپر سے نیچے دیکھا ۔ " بہن، تمہارا شوہر گھر پر کب رہتا ہے۔" " جمعہ کے دن اسکی چھٹی رہتی ہے،اس دن گھر پر رہتا ہے

ادب

نظم

ڈاکٹر عنبر عابد  بھوپال لمحوں سے محبت کر نہ سکے صدیوں کا درد سناتے ہو تب آنکھیں سرخ بنائی تھی اب زرد ہوئے کیوں آئے ہو ہے لا محدود یہ کائنات اور رو