غزل

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی
   یوپی۔بھارت
رابطہ۔7007368108
 
ہمیشہ سچ ہی بیاں کرتا ہے وجہ کیا ہے
یہ کس قدر ہے نڈر آخر آئینہ کیا ہے
 
یہ میرے دل میں جو ہے حشر سا بپا کیا ہے
نہیں ہے جذبۂ چاہت تو پھر بتا کیا ہے
 
مرے شبستاں میں پھیلی جو ہجر کی وحشت
تو جانا جنت و دوزخ کا فلسفہ کیا ہے
 
ضرور مجھ سے بچھڑنے کی ٹھان لی تو نے
نہیں ، تو دل میں مرے پھر یہ ٹوٹتا کیا ہے
 
اگر وہ حق ہے ترا پھر تو چھین لے جاکر
بھکاریوں کی طرح تو یہ مانگتا کیا ہے
 
ترے علاوہ کیوں آنکھوں کو کوئی بھاتا نہیں
ترے وجود میں خاص ایسا کچھ بتا کیا ہے
 
میں روز آ کے مٹا دوں گا تیرا ہر شکوہ
مرے عزیز بتانا ترا پتہ کیا ہے
 
وہ زہر نوشئ نفرت تو چھوڑ دے لیکن
بتائے کون اسے عشق کا نشہ کیا ہے
 
ہے خوش نصیب کہ آیا ہے پیار خود تجھ تک
گلے سے بڑھ کے لگا لے تو سوچتا کیا ہے