نظم

روحی گل
(چرارشریف کشمیر)
 
نظر پھر یہ کس کی لگ گئی! 
 
پُرکشش تیری ادا تھی
دیوانے تھے ترے بہت سے
اور اِک کلمہ تیرے نام کا
جو وِرد تھا ہر اک زباں پر
نظر پھر یہ کس کی لگ گئی!
 
بھٹکتی اندھیری راتوں میں
سحر کی ہوا تازہ دم تھی
نظر پھر یہ کس کی لگ گئی
میرے گلستاں وایٔ کشمیر کو!
 
ہر اِک رنگ بے رنگ سا کیوں ہے
ہر اک لب پہ تذبذب سا کیوں ہے
سرحدوں پہ آدمی ڈر رہا کیوں ہے
دہشت ہے چہار سو خوف سا طاری کیوں ہے
 
نظر پھر یہ کس کی لگ گئی
میرے گلستاں وادیٔ کشمیر کو!
 
مے کدہ بھی سج گئے ہیں
جوان پھر کدھر بھٹک گئے ہیں
نہ آج کی خبر ہے نہ مستقبل پر نظرہے
منزلِ مقصود کی تگ و دو میں لالہ و گل مرجھا گئے ہیں
 
نظر پھر یہ کس کی لگ گئی
میرے گلستاں وادیٔ کشمیر کو!