"شیبا کوثر" آرہ (بہار) کی افسانہ نگار کے سلسلہ میں مخصوص شخصیات کا فنی تبصرے

 آرہ شہر  کی خاتون افسانہ نگار و شاعرہ شیبا کوثر درس و تدریس کے 
پیشہ سے منسلک ہیں اب تک دو سو سے زیادہ افسانہ لکھ چکی ہیں۔
جو کہ ملک اور پڑوسی ملک کے مختلف اخبارات و رسالہ کی زینت بن
 چکی ہیں۔۔اِن افسانوں میں عموما عورتوں کی کردار کو ادا کیا گیا ہے۔
از قلم۔۔۔۔ پروفیسر محمد ایوب علیگ
شعبہ اردو ڈیپارٹمنٹ سنبھل
سنبھل یونیورسٹی۔۔
1960ء کے بعد جس طرح اردو اور ہندی افسانوں نے اپنی ہیئت اور موضوع دونوں میں تبدیلی کی ہے لہٰذا ان میں چند نئے عناصر بھی داخل ہوگئے ہیں۔ اردو میں جدید رجحان کے تحت اور ہندی میں نئی کہانی تحریک نے افسانے کی پرانی اور مروجہ تعریف کو نامکمل بنا دیا ہے،، اُس کے مدّے نظر شیبا کوثر آرہ نے اپنے تمام افسانوں کو سجایا ہے۔
شاعری بھی لاجواب و لازوال ہوا کرتی ہیں،اُنکی شاعری میں فن و ثقافت کا خاص طور پر دھیان رکھا جاتا ہے،کیونکہ یونیسکو نے فنون اور ثقافتوں میں شاعری کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے 1999ء میں شاعری کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا ۔
افسانہ ایک ایسی صنف ادب ہے جس کی عمر سب سے کم ہوتی ہے لہٰذا ابھی تک اس کی جامع اور مکمل تعریف متعین نہیں ہوسکی ہے۔ افسانوں کا مطالعہ کرنے سے چند اجزائے ترکیبی سامنے آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو کم وبیش ہر افسانے میں موجود ہوتے ہیں اور چند خال خال ہی نمایاں ہوپاتے ہیں۔
 انکے افسانوں میں اختصار افسانے کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ افسانہ کو اس اختصار میں جامعیت بخشا ہے کہ اشارے اور کنائے کی زبان استعمال بھی کی گئی ہے۔ ان اشاروں پر غور کرنے سے زندگی کے مسائل پر سوچ بچار کرنے کا سلیقہ پیدا ہوتا ہے۔
افسانے کی بدلتی ہوئی قدروں کے پیشِ نظر اِن کا موجودہ افسانہ دراصل داستان اور ناول کی ترقی یافتہ صورت پر مبنی ہوتا ہے، جس کے  لئے انگریزی میں Short Story کا لفظ مستعمل ہے۔ اس صنف نثر کی موجودہ ادبی اور فنی روایت پر انگریزی افسانے کی گہری چھاپ نمایاں ہے۔
آرٹیکل،کہانی،اور حالات حاضرہ پر مشتمل بہت سے مضامین جمع ہو چکے ہیں۔
اس میں بہت سے غزلیں۔نظم،نعت وغیرہ بھی شامل ہیں۔
ہندوستان میں خاص کر بہار کی سر زمین پر عصر حاضر میں جس طرح شیبا کوثر نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہیں وہ ظاہر ہے۔۔کیسی سے نہاں نہیں ہے انہوں نے دورے جدید کے عورتوں کے لئے اپنی ڈیوٹی کو پورا کرتے ہوئے اپنی ہم جنس عورتوں کے لئے سلیس زبان میں افسانہ ،آرٹیکل،کہانی کا جو مجموعہ تیّار کیا ہے وہ کافی فخر کی بات ہے۔۔۔اِن کے مستقبل اور روز روشن کی دعائیں کرنے والوں میں محمد سُلطان اختر بیرو چیف بہار منتھن ہندی بہار و جھارکھنڈ،فیصل سُلطان مدیر بہار منتھن،حشام الحق والد برزگوار، احمد صدیقی چینئی،ڈاکٹر انور،پروفیسر عتیق الرحمٰن لکھی سرائے،محمّد سرفراز نواز ایس ڈی ایم بگھا  اور بھی دیگر ہیں جو ہر قدم قدم پر حوصلہ افزائی،داد و تحسین شیبا کوثر کی ترقّی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہیں ہیں،اور رب کی بارگاہ میں دعاء گو بھی رہیں ہیں۔۔۔
اِن کو شروع سے لکھنے کا مشغلہ رہا ہے اور شوق سے لکھتی رہی۔۔۔حق گوئی کی ایک مثال بھی رہی۔۔۔کُچھ لوگ ٹانگ بھی کھینچنے کی خوب کوشش کی مگر اپنے آپ کو ثابت قدم رہیں۔۔آج یہ مقام حاصل ہے آج الحمدللہ چار کتابچہ ایک ساتھ شائع ہو سکتی ہیں۔۔۔