نظم : یہ کوئے کیوں لڑتے ہیں

نظم : یہ کوئے کیوں لڑتے ہیں
عشرت معین سیما ۔ برلن ۔ جرمنی
(بچوں کے جرمن ادب سے ترجمہ)
تمہیں پتہ ہے ، یہ کوَے کیوں لڑتے ہیں؟
کیوں یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ جھگڑتے ہیں ؟
یہ دن بھر اُلجھتے ہیں ایک دوسرے کی باتوں میں
اور کبھی کبھی تو یہ لڑتے ہیں اندھیری راتوں میں
یہ لڑتے ہیں، اُٹھتے بیٹھتے ،جاگتے سوتے
چاہے گھر میں یا یہ گھر سے باہر ہوتے
 
جیسا کہ کبھی وہ لڑتے ہیں کتابوں پر
کاپی اور رنگین پینسلوں کے حسابوں پر
یہ لڑتے ہیں کبھی سُر اور سنگیت پر
کھیل میں کبھی ہار اور کبھی جیت پر
کبھی اسکول کا ہوم ورک کرنے میں
کبھی تصویروں میں رنگ بھرنے میں
کبھی کھانے پینے کی چیزوں پر
دسترخوان اور کھانے کی میزوں پر
یہ لڑتے ہیں دال مچھلی اور اںڈے  پر
کبھی گرم چائے اور آئس کریم کے ٹھنڈے پر
لڑتے ہوئے توڑ دیتے ہیں گلاس اور پلیٹ
اور برباد کر دیتے ہیں یہ ساری چاکلیٹ
 
یہ لڑتے ہیں زور سے قہقہ لگانے پر
اُچھنے کودنے اور اک دوسرے کو مار گرانے پر
یہ لڑتے ہیں پہلے اور دوسرے نمبر کی جیت پر
ٹھونگیں مارتے ہیں چوتھے اور تیسرے نمبر کی پیٹھ پر
 
چھٹیوں میں وہ بوریت پہ لڑتے ہیں
اور اپنی ذات کی اہمیت پر جھگڑتے ہیں
لڑتے ہیں وہ ہر چھوٹی بڑی بات پر
کبھی اپنے کبھی دوسرے کوّوں کے حالات پر
لڑ لڑ کر آخر جب وہ تھک جاتے ہیں
تو اک دوسرے کو گلے لگا کر دوست بن جاتے ہیں
یہ دوست بننے کےلیے اک دوسرے سے لڑتے ہیں
یہ جانور ہیں نا ! تبھی دوستی میں بھی جھگڑتے ہیں