قربانی کا بکرا اور میں(طنزومزاح)

طبیب احسن تابش
ہندپیڑھی رانچی،(جھارکھنڈ)
موبائل نمبر:9534340212
انسان کی زندگی میں جتنی اہمیت بکرے کی ہے اتنی اہمیت بیوی کی نہیں۔اس لئے کہ بکرے کے جسم کے ایک ایک بال کے بدلے نیکی ملتی ہے اور بیوی کے بال کے بدلے میں کہیں بھی نیکی ملنے کا ذکر نہیں ملتاہے۔مفت میں بیوٹی پالر جاکر بالوں کے پیچھے پیسے خرچ کرتی ہیں اور اپنے میاں کی گاڑھی کمائی کے پیسے کو مفت میں اڑاتی ہیں۔
بہرحال بیگم کا حکم ہوا کہ اس سال گائوںمیں چل کر بقرعید منائیںگے لہٰذا گائوںمیں جب آیا تو ایک عدد بکرا خریدنے کا مسئلہ سامنے آیا۔اپنے گائوں کے آس پاس کے کئی گائوںمیں بکرا تلاش کیا ،مگر پسند کے لائق بکر انہیںملا۔بیگم کا حکم تھا کہ بکرا فربہ خوبصورت اور زیادہ بال والا ہو اس لئے کہ سناہے پلصراط پر یہی بکرا کام آتاہے اور علماء سے سنا ہے کہ جسم کے ایک ایک بال کے بدلے نیکی ملتی ہے۔ ایسے میں جتنا زیادہ بال ہوگا اتنی زیادہ نیکی ملےگی۔علاقے کا ایک گائوں بچ گیا تھا جہاںمیںنہیںگیا تھا،چونکہ وہ گائوں ندی پار کرکے جانا پڑتاہے۔اگر بکرا ندی پار نہ کیا تو مصیبت ہوجائےگی۔بہر حال ان تمام باتوں کو بالائے طاق رکھ کر اس گائوں کا رخ کیا ،وہاں جانے کے بعد ایک بکرا پسند آیا وہ بیگم کے فارمولے پر ایکدم فٹ اتر رہا تھا۔صرف اس کی سینگ ہی تھی جو الگ تھی۔بڑی بڑی سینگیں تھی ،میں نے سوچا اس کے ساتھ بہت دنوں تک تو رہنا ہے نہیں؟اس سے کیالینا دینا اس لئے اسے خرید لیا،اسے لیکر گائوں آنے لگاپورا راستہ آرام سے چلا مگر جب ندی آئی تواسے ندی میں اتار نے لگا تو وہ ایکدم پہلوان کی طرح اڑگیا ،میں نے خوب زور آزمائی کی مگر اس نے ایک  پائوں بھی پانی میں ڈالنے کے لیے راضی نہ ہوا۔میں نے ایک ترکیب سوچی کہ جس طرح گرمی سے میںپریشان ہوں یقیناًیہ بھی پریشان ہوگا۔ جب پانی میں ایک پائوں بھی چلاجائےگا تو اسے ٹھنڈک محسوس ہوگی۔پھر دھیرےدھیرے آگے بڑھتا چلاجائےگا، میں نے اسے پانی کے پاس لایا اور اپنا ہاتھ اس کے دم کے پاس رکھا اور اچانک دھکا ماردیا اتنا کرنا تھا کہ بکرا تو اس گیند کی طرح اچھل گیا جب گیند کو دیوار پر پٹختے ہیں تو واپس اسی تیزی سے لوٹ آتی ہے۔اس طرح بکرا میری طرف گھوما اور دوڑانا شروع کردیا۔
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میںہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
ضرور یہ شعربکرا پڑھتاہوگامیں بھی کیاکرتا سرپٹ بھاگنے لگا مگر پھر تھوڑی دور دوڑنے کے بعد سوچا   ؎
دشمنی کا سفر ایک قدم دو قدم
ہم بھی تھک جائیںگے وہ بھی تھک جائےگا
یہی سوچ کر میںایکدم اس کے سامنے کھڑا ہوگیا وہ دوڑتاہواآیا اورسامنے زور کا ٹکر مارا،اس نے یہ بھی نہیں سوچا کہ کون سا حصہ نازک ہے اور کون سخت ہے۔کسی طرح ہاتھ کے اشارے سے اس کا غصہ ٹھنڈاکیا ۔اس کی ٹکر کو اسلئے برداشت کرلیا کیونکہ اسکے بالوں کے بدلے مجھے بہت نیکیاں ملنے والی ہیں۔ندی میں ایک پل بھی تھا مگر میں نے شارٹ کٹ راستہ اپنایا جس کا نتیجہ میرے سامنے تھا۔کسی نے ٹھیک ہی کہا کہ   ؎
غلط روش سے منازل کا بُعد بڑھتاہے
کارواں والو روش کارواں بدل ڈالو
میں نے بھی پل کا راستہ اپنایا اور گھر پہنچا۔بیگم دیکھ کر چونکی ،آپ ٹیڑھے کیوں چل رہے ہیں؟ ساری باتیں بیگم کومیں نے بتائی ، اس نے کہا ثواب کمانے کے لیے تھوڑی تکلیف تو اٹھانے ہی پڑتی ہے ۔
دوسرے دن کھیتوں کی طرف اسے گھاس چرانے کے لیے لے گیا ۔ہری ہری گھاس خوب چائو سے کھایا جس طرح ہم لوگ بڑے چائو سے بریانی کھاتے ہیں۔جب اسے لیکر گھر آنے لگا توراستے میں مکھیا جی کاگھرپڑتا تھا ۔ان کے دروازے پر بھی ایک بکرا بندھا تھا،جب میرابکرا اس کے سامنے سے گزرنے لگا تو میرے بکرے نے مکھیا جی کے بکرکو زور سے ٹکر مارا ،مکھیا جی کے آدمی اس جگہ موجود تھے ، ان لوگوں نے دیکھا تو مجھے اور میرے بکرے کو پکڑلیا اور وہ لوگ کہنے لگے دیکھو دیکھو!میرے بکرے کے جسم کے بہت سارے بال جھڑگئے ہمارے صاحب کے نیکیوںمیں اتنی کمی ہوگئی اس کی سز ا بھگتنی پڑےگی۔میں نے کہا اس میں کیا قصور ہے؟ آئی ایم سوری!ان لوگوں نے کہا زیادہ انگریزی مت بگھارو،میں نے کہا نہیں نہیں بھائی میںانگریزی کہاں بگھار رہاہوں،بھائی میں بھی اسی گائوں کارہنے والاہوں اور مسجد کے بغل میں جو بوسیدہ گھرہے وہ میراہی ہے۔کافی دنوں پہلے ہم لوگ یہاں سے شہر چلے گئے تھے ،میں کافی دنوں کے بعد یہاں آیاہوں ،ان لوگوں نے کہا ۔۔۔۔۔۔ارے تم شہابو بھائی کے بیٹے ہو ؟ہاں ہاں!بھائی تم پہلے کاہے نہ بولے۔خیر جائو جائو اور بکرے کو ذرا سنبھال کر رکھنا ۔
خیر جان بچی تو لاکھو پائے۔گھر جاکر بیگم کو بتایا اس نے کہاابوکا نام کیوں نہیں بتائے؟میں نے کہا ان کا نام بتایا تبھی توتیرے سامنے صحیح سلامت کھڑاہوں۔میں نے بیگم کو کہا ،کسی نے سچ ہی کہا ہے ’’جتنا بھی پڑے قہر نہ چھوڑے شہر‘‘میں نے سوچ لیا کہ گائوں اب اس وقت تک نہ آئوںگا جب تک گائوں کی بولی نہ سکھ لوں اور بقرعید میں بکراخرید نے کا جو تجربہ ہواہے اس کو آنے والی نسل کو ضروربتائوںگا۔آپ بھی اگر بکر اخریدنے جائیں تو اس کے ہر پہلو پردھیان دیں اسی میں آپ کا بھی بھلاہے اور بکرا کا بھی۔