بزم راہی گیا بہار کا 298واں ماہانہ طرحی مشاعرہ

الحیات نیوز سروس
گیا ؛بزمِ راہی گیا بہار کا 298واں ماہانہ طرحی مشاعرہ بروز اتوار خالق حسین پردیسی کے رہائش گاہ واقع کابر کالونی پنچائتی اکھاڑہ، گیا بہارمیں۔سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے بزم راہی گیا بہار کا 298واں ماہانا طرحی مشاعرہ اُستادِ فن سید شاہ غفران اشرفی خانقاہ کریمیہ بیتھو شریف کی صدارت میں سہہ پہر ۳ بجے منعقد کیا گیا جس کی نظامت جناب خالق حسین پردیسی جنرل سکریٹری بزم راہی گیا نے بحُسن و خوبی انجام دے کر مشاعرہ کو کامیاب کیا اس مشاعرہ کے لئے حسب ذیل طرح دی گئی تھی ۔ ’’آیا وجود خاصی میں جب شیشہ گر یہاں‘‘ شریک بزم شعراء کرام  کے اسماء گرامی انکے نمونۂ کلام کے ساتھ ذوقِ قارئین کے لئے پیش کئے جارہے ہیں۔
 سید شاہ غفران اشرفیؔ ۔ بجلی جو گر رہی ہے یہ شام وسحر یہاں۔ اب دیکھنا ہے جلتا ہے کس کس کا گھر یہاں۔
جب سے گئے ہو سانس بھی لینا مُحال ہے۔ سونے پڑے ہیں آج یہ دیوار و در یہاں۔
ڈاکٹر اعجاز مانپوری۔ اشک رواں سے تیرگی کافو رہوگئی۔ کچھ اس طرح سے غم میں دُھلی ہے سحر یہاں۔
مُفلس کی نائو غم کے تھپیڑوں میں بہہ گئی۔ غربت سے کھیلتا رہا ہر دم بھنور یہاں۔
خالق حسین پردیسیؔ۔ محسوس کس کو ہوتا ہے دردِ جگر یہاں۔ دیکھے گا کون آکے میری چشم تر یہاں
بر پا ایک انقلاب ہوا کائنات میں۔  ’’آیا وجود خاص میں جب شیشہ گر یہاں‘‘ 
نوشاد ناداں۔ رب نے مجھے بنایا وسیع النظر یہاں۔ میری نظر میں زرہ بھی ہے معتبر یہاں۔
جب سے سُنا ہے وقت کا میں ہو گیا غلام۔ سُلطان وقت نے بھی جھکایا ہے سر یہاں۔
ڈاکٹر آفتاب عالم اطہرؔ۔ اس ملک میں فضا ہو محبت کی امن کی۔ یہ چاہتے ہیں جو بھی ہیں اہل نظر یہاں۔
اطہرؔ چمن میں آگ یہ کیسی لگی ہے آج۔ سہمے ہوئے ہیں خوف سے سارے شجر یہاں۔
مہتاب عالم مہتاب۔ اُلجھے گا وہ کبھی نہ رہ مشکلات میں۔ زادِ سفر کو جس نے رکھا مختصر یہاں۔
کتنے غروب ہو گئے دنیا کے آفتاب۔ تاریکیوں میں کھو گئے کتنے قمر یہاں۔
مہدیؔ گیاوی۔ رشتوں کی ڈور توڑ کہ جب سے میں آ گیا۔ آتا ہے یاد ہی نہیں اب اپنا گھر یہاں۔
پائوں گا روز حشر میںاپنے نبیؐ سے گھر۔ اس واسطے بنایا نہیں اپنا گھر یہاں۔
ڈاکٹر غلام مجتبیٰ مہرؔ، مونگیر۔ آمد کی مجھکو انکے اگر ہو گئی خبر۔ تارے بچھا کے رکھوں گا جو ہوگا گزر یہاں۔
شفّاف وہ سراپا تھا روشن تھا نور سے۔  ’’آیا وجود خاص میں جب شیشہ گر یہاں‘‘ 
اسلم سیفی۔ اللہ خیر بچ نہ سکے گا یہ سر یہاں۔ آتے ہیں موڑ موڑ پہ قاتل نظر یہاں۔
میرے بغیر اُن کا مکمل نہیں وجود۔ آتے ہیں مجھ سے ملنے کو شمش و قمر یہاں۔
س۔ع۔مقیت۔ تقریر کیوں امام کی ہو پُر اثر یہاں۔ ابتک نماز فجر سے ہے بے خبر یہاں۔
شہروں میں بے پناہ ٹریفیک کا ہے حجوم۔ آنکھوں کو کھول کر ہی سڑک پار کر یہاں۔
ڈاکٹر سلطان احمد۔ افسوس روکنا پڑا مجھ کو سفر یہاں۔ کانٹوں بھری ہے دوستو ہر رہ گزر یہاں۔
نازک یہ دل بہت ہے اسے توڑنا نہیں۔ کرنا کسی سے تم بھی محبت اگر یہاں۔
ان کے علاوہ بحیثیت سامعین ممشاد اشرف، فرید احمد، ندیم حُسین، اعجاز حسین، ذامر فرید، طحہٰ فرید بلقس بانو، ذکیہ گلشن زریں ، نسرین پروین، ثنا حُسین، وسیع الفاطمہ بھی شریک بزم رہیں۔ آئیندہ ماہ کے لئے مصرع طرح۔  ’’خوف ہے اہل سیاست کو قلمکاروں سے‘‘
قافیہ ۔ طرف داروں سیہہ کاروں ، بیماروں وغیرہ۔ حالات کے مدِ نظر   مشاعرہ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔