پی کےافسانچہ

   محفوظ عالم، رانچی
رابطہ :9955165942 
"مولانا صاحب، میرا میاں روز پی کے مجھے گالیاں دیتا ہے اور مارتا پیٹتا ہے۔ اسکو سدھار دیجئے، بڑی مہربانی ہوگی۔"
 مولانا نے تسبیح ڈلاتے ہوئےپریشان عورت کو اوپر سے نیچے دیکھا ۔
" بہن، تمہارا شوہر گھر پر کب رہتا ہے۔"
" جمعہ کے دن اسکی چھٹی رہتی ہے،اس دن گھر پر رہتا ہے اور اس دن  نہ پیتا ہے اور نہ جوا کھیلتا ہے۔"
مولانا ذاکر بعد عصر جماعت لیکر اس عورت کے گھر گئے اور اسے پیار سے سمجھایا اور اپنے ساتھ مسجد لے آئے۔ اس نے شراب سے توبہ کی اور پنچ وقتہ نمازی بننے اور دین کا کام کرنے کا وعدہ کیا۔
ہفتہ کے روز وہ گشت میں جاتا اور چلہ بھی لگاتا۔ ساتھ کے لوگ فخر کے ساتھ فخر و کا تعارف کراتے کہ دیکھئے فخرو صاحب کو انہوں نے اب شراب اور جوا سے توبہ کرلی ہے اور جماعت کی برکت سے اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہوگئے ہیں ۔ جہاں بھی فخرو جاتا ،اسکی یہی بڑائی ہوتی۔  اس طرح پورے شہر میں اور دوسرے شہروں میں بھی فخرو ایک نمونہ بن گیا تھا۔
 ابھی چھ ماہ ہی  ہوئے تھے کہ ایک شام فخرو کی بیوی دوڑتی ہوئی آئی اور مولانا ذاکر سے منت کرنے لگی
" مولانا، میرا شوہر پھر بگڑ گیا ہے۔ وہ پینے لگا ہے اور پہلے کی طرح ہی میرے ساتھ حیوانیت کرنے لگا ہے۔ مہربانی کر کے اسے سدھار دیں۔"
 جمعہ کی شام مولانا ذاکر کچھ لوگوں کے ساتھ فخرو سے ملنے گئے اور سمجھانے لگے۔ فخرو پی کے ٹر تھا، اس نے کہا۔
" مولانا، اب مجھے نہ سمجھایئے،  پہلے پیتے تھے تو صرف گھر والے اور پڑوسی جانتے تھے، جب پینا چھوڑ دیا تو پورا شہر اور ملک جان گیا۔ اب تو بچے بھی مجھے گھورتے ہیں ۔آپلوگ ایک عیب نہیں چھپا سکتے تو کیا کر سکتے ہیں ۔ جس عیب پر  اللہ پردہ ڈالے ہوئے تھا ،اسے  آپلوگوں نے جگ جاہر کر دیا، زایئے،زائیے،  یہاں سے، سالا ہم کسی کا نہ سنے گا۔" پھر فخرو جتنی دیسی جہازی مغلظات تھیں ،چٹخارہ لےلیکر سنانے لگا۔
(اس  افسانچہ کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ہے اور نہ کسی جماعت کو بدنام کرنے کا ارادہ ہے)