محسن اردو پروفیسر گوپی چند نارنگ

  ڈاکٹر سیفی سرونجی 
 سیفی لائبریری ،سرونج ،ایم پی 
9425641777 
دنیا میں کچھ ہستیاں ایسی پیدا ہوتی ہیں کہ جن کے نام اور ادبی کارنامے ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک زبان و ادب زندہ رہے گی ان کا نام اور اُن کے کارناموں پر گفتگو جار ی رہے گی ،ان پے لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ انہیں عظیم ہستیوں میں ایک نام پروفیسر گوپی چند نارنگ کا ہے ۔ پروفیسر نارنگ کی تحریریں ہوں یا ان کی تقریرں ہوں ان کی ہر بات میں اتنی گہرائی ہوتی ہے کہ ان کے تمام پہلوئوں پر گفتگو کی جائے تو ہر پہلو پر ایک الگ کتاب ہو سکتی ہے اور ایسی کتابیں لکھی بھی گئی ہیں اور لکھی جاتی رہیں گی ۔ مثلاٌ ’’گوپی چند نارنگ : شخصیت اور فن ‘‘،’’گوپی چند نارنگ اور اردو تنقید ‘‘، ’’ گوپی چند نارنگ اور ان کی تقریریں ‘‘ ،’’گوپی چند نارنگ کے بیرونی سفر ‘‘ ،’’ گوپی چند نارنگ اور سیمینار ‘‘ ’’گوپی چند نارنگ کی تھیوری ‘‘ وغیرہ ۔ یہ تو میں نے صرف چند نام گنوائے ہیں ویسے میں نے پوری ایک لسٹ تیار کی ہے جو پچاس عنوانات ہر مشتمل ہے اور ہر عنوان پر ایک کتاب ہو سکتی ہے ،؛لیکن یہ بات طے شدہ ہے کہ گوپی چند نارنگ کی شخصیت اور کارنامے اتنے ہیں کہ انہیں کسی ایک کتاب میں سمیٹنا تو ممکن ہی نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی رسائل نے ان پر خاص نمبر شائع کئے ہیں ،کئی کتابیں ان کی تقریروں تحریروں پر مشتمل ہیں خاص طور پر انشاء ، اصناف ادب ، رنگ ، انتساب ، چہارسو ،سبق اردو جیسے کئی رسائل ہیں جن کی فہرست کافی طویل ہے ۔ اگر ہم غالب کی بات کریں تو یہ بات تسلیم کرنی پڑے گی کہ گوپی چند نارنگ نے غالب کو از سرِ نو دریافت کیا ہے اور ایسی کتاب لکھ ڈالی ہے کہ ماہرِ غالبیات حیرت زدہ رہ گئے ۔ 
   اس میں کوئی شک نہیں کہ اردو کی نئی بستیوں میں ، اردو کی اہمیت کو ،اردو کے مستقبل کو روشن کرنے میں گوپی چند نارنگ نے کیا کچھ نہیں کیا ۔ بیرونی ممالک میں آج جو اردو کا چراغ روشن ہے اس میں گوپی چند نارنگ کارول سب سے بڑا ہے ۔ گوپی چند نارنگ کی تقریریں تحریریں تو اپنی جگہ ہیں ۔ میں نے اردو کا ایسا سچا عاشق آج تک اپنی زندگی میں نہیں دیکھا کہ جس کے ذہن و دل میں اردو اس طرح رچی بسی ہے کہ آج تک کوئی تقریر ایسی نہیں جس میں لفظ اردو نہ آیا ہو ۔ اٹھتے ،بیٹھتے ، سوتے ،جاگتے ہر لمحہ اردو کے لئے سوچتے ہیں ،اردو کے لئے جیتے ہیں ۔ ایسے محسن اردو کی قربانیوں کو بھلا کون سکتا ہے ۔ رگ رگ میں اردو سمائی ہوئی ہے ۔ یہ بھی سچ ہے کہ جس نے اردو سے محبت کی ہے اردو نے اسے شہرت و عزت سے نوازا ہے ۔ یہ بات خود پروفیسر نارنگ نے کہی ہے ۔ خدا جب کسی کو کوئی مقام و مرتبہ عطا کرتا ہے ،شہرت اور ہردلعزیزی بخشتا ہے اس کے دل کو محبت کا سرچشمہ بنا دیتا ہے ۔ گوپی چند نارنگ میں بے شمار خوبیاں ہیں ۔ وہ چھوٹوں سے پیار کرتے ہیں اور اپنے سے بڑے استادوں کا احترام کرتے ہیں ،دوسروں کے کام آتے ہیں اور اردو سے محبت کرنے والوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں ،اپنے دوستوں پر جان دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوںنے اپنے کئی دوستوں ،شاگردوں کو نوکریاں دلائیں ،کئی ایوارڈ دلوائے اور آج کئی اعلیٰ عہدوں پر ہیں ،ظاہر ہے کہ دنیا میں ہر بڑی شخصیت کے کچھ حاسد بھی رہے ہیں ،لوگوں نے پیغمبروں کو نہیں چھوڑا پھر تو گوپی چند نارنگ تو عام انسان ہیں لیکن خدا جب دیتا ہے تو اسے دنیا کی کوئی طاقت چھین نہیں سکتی ۔ وہ حاسدوں کو ناکام کر دیتا ہے اور جس سے حسد کیا جائے اسے اور اعلیٰ مقام و مرتبے سے نوازتا ہے ۔ پروفیسر نارنگ کو یہ مقام و مرتبہ خدا نے بخشا ہے ۔ آج ان پر اہلِ اردو کو فخر ہے سچ تو یہ ہے کہ اردو زبا بھی ان پر نازاں ہے ۔