سیّد محمود احمد کریمی کی ترجمہ نگاری "Proximal Warmth" کے حوالے سے

ازـ: مظفر نازنین، کولکاتا
 9883014034
 9088470916
سیّد محمود احمد کریمی صاحب کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ پیشے سے وکیل ہیں۔ لیکن اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔ ادب ان کے رگ رگ میں سرائیت کی ہوئی ہے۔ گونا گوں دلچسپیوں کے مالک ہیں۔ ایک بہترین مترجم ہیں اور اب تک 12 کتابوں کے ترجمے اردو سے انگریزی میں کرچکے ہیں۔ جن میں چند کے نام اس طرح ہیں :
.1 Organwise Ghazlen
.2 Encomium of the Holy Prophet
.3 Assortment of Short Stories
.4 Qasidah Burdah Sharif
.5 Surah Yasin Sharif
.6 Proximal Warmth
.7 Closet of Beauties
زیر نظر کتاب "Proximal Warmth"  دراصل ڈاکٹر امام اعظم صاحب کی تصنیف کردہ کتاب ’’قربتوں کی دھوپ‘‘ کا ترجمہ ہے۔ ڈاکٹر امام اعظم صاحب دراصل MANUU Kolkata  کے ریجنل ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے 1995 ء میں اپنی یہ کتاب ’’قربتوں کی دھوپ‘‘ لکھی تھی۔ اور سیّد محمود احمد کریمی صاحب نے اس کا ترجمہ انگریزی میں کیا جو 2018 ء کو منظر عام پرآیا۔ ڈاکٹر امام اعظم کا تعلق شہر دربھنگہ بہار سے ہے جو علم و فن کا گہوارہ ہے۔ بیشتر علما، ادبا، شعرا نے یہاں جنم لیا ہوا اورمختلف شعبۂ ہائے حیات سے منسلک اور بیرون ملک سے  وابستہ ہیں۔سیّد محمود احمد کریمی صاحب کا تعلق بھی لال باغ دربھنگہ سے ہے ۔ زیر نظر کتاب "Proximal Warmth" دراصل الفاروقی ایڈوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ سے شائع ہوا۔
یہاں ’’قربتوں کی دھوپ‘‘ ڈاکٹر امام اعظم صاحب کی شاہکار تخلیق ہے۔ وہیں سیّد محمود احمد کریمی صاحب نے اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کر کے انگریزی ادب کی دنیا میں داکٹر امام اعظم صاحب کا تعارف کرایا ہے۔ انگریزی زبان میں اس کا ترجمہ اس طرح سے کیا ہے کہ پڑھنے کے بعد قاری پر ایک گہرا نقش چھوڑ دیتا ہے۔ اور پھر سیّد صاحب کی عظیم شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جو اردو اور انگریزی زبان و ادب پر کس قدر مہارت رکھتے ہیں۔ذہن خداداد ہے اور انہیں بیک وقت اردو اور انگریزی پر کس قدر دسترس حاصل ہے۔ یہ کتاب "Proximal  Warmth" گویا درِّ نایاب کی مانند ہے ہر ہر لفظ ایک موتی ہے۔ اور وہ موتی جو گوہر نایاب کی حیثیت رکھتی ہے۔ کتاب پڑھنے کے بعد قاری علم و ادب کے ایسے سمندر میں غوطہ زن ہو جاتا ہے اور پھر پوری طرح سیراب ہو کر ہی دم لیتا ہے۔ اس طرح کی کتابیں اپنی نوعیت میں بے مثال ہیں جن کی نظیر نہیں ملتی اور اس طرح کے ترجمے کی کتاب شاذ و نادر ہی نظرآتی ہے جو کمیاب تو کیا نایاب ہی کہا جاسکتا ہے۔
بلا شبہ محمود احمد کریمی صاحب نے ’’قربتوں کی دھوپ‘‘ کا شاہکار ترجمہ پیش کر کے باذوق قارئین کے لیے ذہنی تشنگی کی تسکین کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ اس کے contents اس طرح سے ہیں :
Translator's Note
Foreword
Hymn
Enconium
Amatory Verses
Free Amatory Verses
Verses
Translator's Noteمیں سیّد صاحب نے ڈاکٹر امام اعظم صاحب کا مختصر خاکہ شاندار لفظوں میں پیش کیا ہے۔ اس طرح ترجمہ کیا ہے جیسے زمرد کے تختے میں ہیرے جڑے ہوں۔Translator's Note کے آخری paragraph میں یوں لکھتے ہیں :
"His poetry antholosy "Qurbaton ki Dhoop" has been rendered by me in English. Now it is our esteemed readers who could say how far I have been successful in my endeavour."
اس حسین پیرائے میں جہاں وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کتاب کا ترجمہ کیا ہے۔اور قاری بتا سکتے ہیں کہ وہ کتنے کامیاب ہیں۔ یہ دراصل موصوف کا انکسار ہے۔ وہ اردو اور انگریزی دونوں ادب میں سوار ہی نہیں بلکہ شہسوار ہیں۔ جن کے ہاتھ میں اردو اور انگریزی دونوں زبانوں کا علم ہے اور قاری کے ذہن پر تو گویا اس کتاب کی ورق گردانی کے بعد چودہ طبق روشن ہو جاتا ہے۔
William Wordsworth, William Wordsworth, P. B. Shelly, Emillie Bronate, Charles Dicken کی کتابوں کو پڑھ کر جہاں پر سمجھ میں آتا ہے کہ یہ انگریزی ادیب ہیں لیکن کریمی صاحب کی کتاب کی ورق گردانی کر کے سمجھ میں آتا ہے کہ موصوف ادیب ، مترجم کے ساتھ بڑے اسلامک اسکالر بھی ہیں۔
Page 29 میں نعت ِ سرورِ کونین محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا بہترین ترجمہ شاندار اور خوبصورت انداز میں کیا ہے :
کیا کچھ نہ انقلاب ہوئے ان کی ذات سے
ذرے بھی آفتاب ہوئے ان کی ذات سے
His personality brought about innumerable revolutions.
His personality caused particles to become like the sun.
Page 10 پر یوں لکھتے ہیں کہ Charles Dicken کی طرح امام اعظم صاحب بھی بہت نشیب و فراز سے گذرے۔ والدہ کی بے وقت موت نے ان کی زندگی میں گویا ایک انقلاب پیدا ہوا۔ اور یہ ذہن و دل کے کرب کا نتیجہ تھا کہ ڈاکٹر امام اعظم صاحب ایک شاعر اور ادیب کے روپ میں نمودار ہوئے۔ یہ بالکل حقیقت ہے۔ ایکvarifiable fact ہے۔ شاعری جذبات کی عکاسی ہے۔ احساسات کی ترجمانی ہے۔ وہ جس نشیب و فراز سے گذرتا ہے اور زندگی کے ہر موڑ پر جتنے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ اس کا گہرا نقش اس کے ذہن و دماغ میں ہوتا ہے۔ان ہی جذبات کو الفاظ کو گو ہر سے پیرو کر شاعر یا ادیب کے روپ میں خود کو پیش کرتا ہے۔ جیسا کہ کسی شاعر کا شعر ہے :
میں تلا طم سے لڑتا رہا عمر بھر
جو ملا نہ کنارا تو شاعر بنا
شدتِ غم نے مارا تو شاعر بنا
جو ملانہ سہارا تو شاعر بنا
جو زخم اس کے ذہن و دماغ میں ہوتے ہیں وہ بھلائے بھولا نہیں جا سکتا اور اس کو ہی خوبصورت انداز میں اور حسین پیرائے میں رقم کرتے ہیں شعراء یا ادباء ۔اور شاعری دراصل زندگی کے تلخ حقائق، تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ہوتا ہے۔
سیّد صاحب نے شاندار پیرائے میں یوں ترجمہ کیا ہے :
Likewise mother's premature death & few other incidents are nigthmarishness for Dr. Imam Azam who has taken the help of different genres of Urdu poetry for outpouring.
Page 71 پر ایک خوبصورت غزل کا ترجمہ بڑے ہی حسین انداز میں پیش کیا ہے۔ جس کے پڑھنے سے ڈاکٹر امام اعظم صاحب کی شاعرانہ صلاحیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ موصوف بیک وقت ایک شاعر اور ادیب ہیں۔ اور اس پر کریمی صاحب نے اس کا ترجمہ خوبصورت اور جامع الفاظ میں کیا ہے۔ یعنی سونے پر سہاگہ یا یوں کہیے کہ یہ خوبصورت غزل گویا آب ِ زر سے لکھی گئی ہو۔ شعر ترجمے کے ساتھ ملاحظہ کریں :
میری آنکھوں کی چمک ایک ستارہ زہرہ
اور تنہائی کی شب کا ہے سہارا زہرہ
The brightness of my eyes 'O' star like Zohra
'O' Zohra! You are helper at night's loneliness
میری خوابیدہ امنگوں کو سہارا دے کر
دل کے جذبات کو پھر تم نے ابھارا زہرہ
Fostering support to my dormant ambitions
'O' Zohra! You did enliven again the spirit of my heart
ان سے کہہ دیجیے اعظم کہ تمہاری خاطر
دل تو کیا چیز ہے میں جان بھی ہارا زہرہ
'O' Azam! Tell her that for her sake
'O' Zohra! I resolved to lay down life what to take of heart
Page 102 پر پروفیسر گوپی چند نارنگ کی نذر ایک نظم کاترجمہ باذوق قارئین کے فن شناش نظروں کے حوالے کرتی ہوں :
کہ فلسفہ انسان کو روشنی سے بھر دیا
He filled philosophy of language with utmost knowledge
آگہی سے بھر دیا
They furnished vast information and knowledge
اور متن شعر کو تکثیریت سے آشنا بھی کر دیا
Text of poem could be acquainted with Pluralism
پر اس نئے مکالمے کو اردوئی جہاں میں
But the new dialogue in the domain of Urdu
راستہ دکھا دیا ، راہ پر لگا دیا
Shown the way and let to follow path
وہ کون ہے ، وہ کون ہے ؟
Who is he, who is he?
کہ جس نے بند روزنوں کو کھول کر
Who, having opened the closed ventilator
دلیل اور ثبوت سے بتا دیا
He convinced by means of proof and agrument
کہ شعریت خلوص ہے
That poetic element is cordiality
کہ شعریت شعور ہے
That poetic elemt is consciousness
وہ کون ہے؟
Who is he?
کہ جس نے صوت و شعریت سے آشنا کرا دیا
Who acquainted us with sound and poetic element
مجھے بھی اس کی آگہی کا ذائقہ چکھا دیا
I too could taste it's knowledgeable insight
گویا اس کتاب کا ترجمہ کر کے ادب کا دائرہ وسیع کیا اور گنجینۂ علم لٹا دیا ہے۔اس کتاب کے پڑھنے کے بعد میں نے خود کو ایک ایسی جولانِ گاہ ادب میں تصور کرتی ہوں جو اردو اور انگریزی کا منارہ نور ہے۔ اور مجھے پوری امید ہے کہ میں تو کیا مجھ جیسے ہزاروں طلبا و طالبات کے لیے مستقبل میں اردو اور انگریزی ادب کے سادتھ islamic philosophy کو سمجھنے میں کافی مدد ملے گی اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعل ِ راہ ثابت ہوگی۔ انشاء اﷲ!
آج کے اس پرُ آشوب دور میں اردو کی فروغ اور بقا کے لیے اردو کی ترقی اور ترویج کے لیے ترجمہ نگاری بے حد ضروری ہے۔ تاکہ اردو کا دائرہ نہ صرف اردو والوں تک محدود رہے بلکہ دوسری خصوصاً انگریزی زبان کے جاننے والے بھی شیریں زبان و ادب اور ثقافت سے آشنا ہوں۔
اس "Proximal Warmth" کے مطالعے سے جہاں ’’قربتوں کی دھوپ ‘‘ کے مصنف ڈاکٹرامام اعظم صاحب کو نہ صرف اردو دنیا بلکہ انگریزی ادب سے تعلق رکھنے والوں کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔ وطنِ عزیز ہندستان ہی نہیں بلکہ غیر ممالک میں بھی امام اعظم صاحب کے حوالے سے ادب کو سمجھنے اور پڑھنے کا موقع ملے گا۔ میں نے اس کتاب کوبغور پڑھ کر اپنا تاثر پیش کیا ہے۔ ورنہ عزت مآب سیّد محمود احمد کریمی صاحب کے لیے کچھ لکھنا تو گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔
At the end, I can say that I have no words to admire the remarkable contribution of Honourable Syed Mahmood Ahmed Karimi Saheb. At the same time he is an advocate, writer and best translator.
He has translated this book at the age of 85. I pray to the Almighty that He may shower His countless blessings upon respected Mahmood Ahmed Karimi Saheb who is the great writer as well as an excellent translator.
At the end, I congratulate Respected Syed Mahmood Ahmed Karimi Saheb for his noble work and also to Dr. Imam Azam Saheb for his work.
I wish them Dr. Imam Azam Saheb & Syed Mahmood Ahmed Karimi Saheb for their long lives with good health. May Allah swt grant them success in their mission.