نظم شرارت میں نہیں کرتا

شاد اعظمی ندوی
استاذ جامعہ اسلامیہ مظفر پور اعظم گڑھ 
موبائل: 9935628735
اگر چاہوں تو سب کی ناک میں چٹکی میں دم کردوں
رلادوں ہنسنے والوں کو، خوشی کو ان کی غم کردوں
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا
 
اگر چاہوں تو دیواروں پہ لکھ دوں نام میڈم کا
بناؤں پھر پلس پھر نام لکھوں میں سر ارقم کا
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا
 
"حلیمہ" کا کبھی میں چیخنا چلانا تو دیکھوں
ربر کی اس کے بستے میں ذرا سی چھپکلی رکھ دوں
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا
 
اگر چاہوں تو چٹ کر جاؤں سارے آم اپی کے
پتہ ہے وہ چھپا رکھتی ہیں اندر اپنی پیٹی کے
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا
 
ریاضی کی جو میڈم نے ہمارے کان کھینچے ہیں
خبر ہے ان کی اسکوٹی کے پہیے کتنے اچھے ہیں
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا
 
ہمیشہ اردو کے گھنٹے میں میری شامت آتی ہے
سبق جب بھول جاتا ہوں تو کتنی مار پڑتی ہے
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا
 
اگر چاہوں تو کھیلوں شام تک گھر دیر سے لوٹوں
کہ ابو سیدھے ہیں، امی کو میں پٹی پڑھاؤں "یوں"
مگر میں اچھا بچہ ہوں شرارت میں نہیں کرتا