
ایسی تعلیم حاصل کریں جس سے معاشرے اور ملک کو فائدہ پہنچے: مفتی انور قاسمی
علمائے کرام نے دس حفاظ کے سروں پر دستار فضیلت باندھی
الحیات نیوز سروس
رانچی: رانچی نالہ روڈ، ہندپیڑھی واقع مدرسہ فیض القرآن میں دستار بندی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری مولانا اصغر مصباحی نے کی اور نظامت مولانا سفیان حیدر نے کیا۔ تقریب کا آغاز جھارکھنڈ کے مشہور تالی قرآن حضرت قاری صہیب احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس دوران مدرسہ فیض القرآن سے حفظ کی تعلیم مکمل کرنے والے کل دس حافظ قرآن کو علمائے کرام نے پگڑیاں باندھی۔ جس میں حافظ احمد سعید، حافظ سہراب، حافظ ابو عامر، حافظ سعد، حافظ حماد، حافظ سہراب طارق، حافظ اویس رضا، حافظہ مدیحہ نوشین، حافظہ کہکشاں، حافظہ علیشا شامل ہیں۔ رانچی دارالقضاء امارت شرعیہ کے قاضی شریعت حضرت مولانا مفتی محمد انور قاسمی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن ایک مکمل کتاب ہے۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہیے۔ اسلام آپسی بھائی چارے اور ہم آہنگی سے رہنے کا درس دیتا ہے۔ اس لیے ہمیں ہر حال میں باہمی محبت کو برقرار رکھنا چاہیے۔ وہ تعلیم حاصل کریں جس سے معاشرے اور ملک کو فائدہ ہو۔ ہر وہ تعلیم حاصل کی جائے جس سے معاشرے، ریاست اور ملک کو فائدہ ہو۔ آج مدارس مکاتب کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کی کسی یونیورسٹی میں یہ نہیں پڑھایا جاتا کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے، یہ صرف مدرسہ مکتب میں پڑھایا جاتا ہے۔ جبکہ مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی زاہد قاسمی نے کہا کہ یہ علمائے کرام انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء مال و دولت نہیں بلکہ علم چھوڑ کر جا تے ہیں۔ علمائے کرام کی قدر کرو، ان کی عزت کرو۔ ہم اپنی بیٹیوں سے کہتے ہیں کہ بے پردے سے گریز کریں، کیونکہ بے پردہ بے شرمی کو جنم دیتا ہے۔ مدرسہ مکتب کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ جلسہ سے شہر قاضی مفتی قمر عالم قاسمی اور مولانا اصغر مصباحی نے بھی خطاب کیا۔ اس سے قبل شاعر اسلام فاروق دلکش اور حافظ حمزہ نے نعت پاک کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول کے فضائل بیان کئے۔ فاروق دلکش نے پڑھا، ان کے گھر میں جنت کے کھیتیاں نہیں ہوتی۔ جن کی گھر میں آنگن میں بیٹیاں نہیں ہوتی۔ وہیں مدرسہ فیض القرآن کے مہتمم حافظ حذیفہ نے مدرسہ کی تاریخ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا آغاز 2002 میں مکتب کی شکل میں ہوا اور آج نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ اس موقع پر حافظ زبیر، حافظ سعد، قاری عبدالحفیظ، حافظ فرقان، حافظ غفران، مولانا جاوید، حافظ ابوالکلام، مولانا محبوب، حافظ حمزہ، محمد مسلم، مفتی طلحہ ندوی، محمد نوشاد، مولانا حارث، کیپٹن شکیل، محمد اسلام، محمد شاکر، محمد حیدر، محمد سہراب، طلحہ رحمانی، محمد سہامہ، مفتی محمد، مولانا عبدالمجید، اعجاز گدی، شجاع الدین پرویز موجود تھے۔