بابری مسجد کی شہادت کوہم بھلا نہیں سکتے!‎‎

احمد حسین مظاہری
 پرولیا (بنگال)
رابطہ:7217506922 
6/دسمبر کا دن ہم اور ہماری آنے والی نسلیں کبھی نہیں بھولیں گی جی ہاں مسلمانانِ ہند کو تقسیم ہند کے بعد جس بڑے سانحہ سے گزرنا پڑا وہ سانحہ بابری مسجد کی شہادت ہے آج کا دن بابری مسجد کی شہادت یاددلاتا ہے آج کی تاریخ (6 /دسمبر) ہی میں متنازعہ بابری مسجد کی عمارت مسمار کرکے پیوند زمین کردی گئی!۔۔اس سانحہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے قلوب مجروح ہوئے تھے؛یہ سانحہ عظیم ہےپر غم و پر الم ہے۔شہادت خواہ مومن کی ہو یا اللّٰہ کے کسی بھی گھر کی ایک عبرت آموز تاریخ مرتب ہوتی ہے۔ آج کی تاریخ مسلمانوں کے لیے یوم سیاہ ہے۔مسلمان بابری مسجد کی شہادت کو بھلا نہیں سکتے کیونکہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جہاں پر ایک مرتبہ مسجد ہوجائے اس پر تاقیامت مسجد کے احکام جاری ہوتے ہیں۔بابری مسجد جو مسلمانوں کی ایک تاریخی وراثت تھی اور ایک عرصے سے یہ مسجد اختلاف کی جگہ بن گئی تھی۔پھر 6 دسمبر کا وہ دن آیا جس دن یہ مسجد شہید کر دی گئی جس کی پاداش میں ملک بھر میں احتجاج جاری رہے؛و فسادات برپا ہوئے؛بابری مسجد ایک انتہائی دیرینہ سیاسی، تاریخی اورسماجی و مذہبی متنازعہ ہے۔یقیناً یہ بات آپ سے مخفی نہیں ہوگی کہ سپریم کورٹ نے(9) اکتوبر/2019 کی صبح ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین ہندوؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ مسلمانوں کو پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔تاہم مسلمان وہاں تاقیامت تک مسجد ہی مانتے ہیں کیونکہ عرش سے لے کر فرش تک یہ جگہ مسجد ہی رہے گی اس کا کوئی بدل نہیں ہے۔حق جل مجدہ نے قرآن مجید میں برملا ارشاد فرمایا:اوراس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جس نے اللہ کی مسجدوں میں اس کا نام لینے کی ممانعت کردی اور ان کے ویران کرنے کی کوشش کی، ایسے لوگوں کا حق نہیں ہے کہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اوران کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔ ( سورہ بقرہ /114)یہ بات بھی آپ لوگوں کے گوش گُزار کردوں کہ (1949) تک بابری مسجدکسی اختلاف و نزاع کے بغیر مسلمانوں کے قبضہ میں رہی اور ضروری اس بات کی تھی کہ قومی یکجہتی اور جذباتی ہم آہنگی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے تو اس کے برخلاف 22/ دسمبر 1949کی درمیانی شب کو ہنومان گڑھی کے مہنت ابھےرام اپنے چیلوں کے ہمراہ مسجد کی دیوار پھاند کر اس میں گھس گئے اور اس کے درمیانی گنبد میں عین محراب کے اندر رام کی مورتی رکھ دی اس وقت مانو پرشاد ایک کانسٹیبل وہاں متعین تھا،اس نے تھانہ میں رپورٹ درج کرائی کہ ابھے رام داس،شکل داس، سدرش داس، اور پچاس ساٹھ نامعلوم آدمیوں نے مسجد کے اندر جاکر مورتی رکھ دی ہے جس نقص امن کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔(بحوالہ:بابری مسجد شہادت سے قبل)لہذا آج کی تاریخ مسلمانانِ ہند کے لیے یوم سیاہ ہے جملہ مسلمان سے التجا ہے کہ مسجدوں میں قنوت نازلہ کااہتام کریں اور ان شہداء کے لیے دعا کریں جنہوں نے بابری مسجد کے لیے اپنی جان قربان کردیئے اور دارفانی سے دارالبقا کوچ کرگیے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اعلی علیین میں مقام کریم سے سرفراز فرمائے۔( آمین)آخر میں بارگاہ رب جلیل میں دست بدعا ہوں حق جل مجدہ اپنے بیکراں فضل و احسان کے صدقے میں جو لوگ بابری مسجد کے تعلق سے کوششیں کر رہے ہیں ان کی ہر کوشش کو قبول فرمائے، ان کی ہر طرح سے مدد و نصرت فرمائے اور ہم سب کو بابری مسجد کے ساتھ ساتھ ہر مسجد کو آباد کرنے والا بنائے(آمین)
آہ۔۔۔۔۔!اے بابری مسجد ظالموں نے تجھے شہید کر دیا لیکن تمہاری ان مٹ داستان تاقیامت امر رہی گئی۔