نکاح "شادیـ " کو اسلام نے بنایا آسان

رسموں میں جکڑا سماج،شادیاں ہو گئیں پہاڑ
الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو، 
جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰
رابطہ:  09431332338
 اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرو رش فر مانے والاہے۔ تمام تعریفیں رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ کے لئے جو سارے جہانوں کا مالک ہے اور سارے جہانوں کا پیدا فر مانے والاہے اس کی رحمتیں بے شمار ہیں جن کا شمارcounting, ممکن نہیں:اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہیں کر سکو گے، بیشک اللہ بخشنے والامہر بان ہے۔ (سور نحل:16، آیت18) اسی طرح اس کی حکمتیں بھی بے شمار ہیں جنکی مصلحتیں وہی بہتر جاننے والاہے۔
رب تبارک وتعالیٰ کا فر مان ہے کہ ہم نے ہر شئے ہر مخلوق کا جوڑا بنایا۔تر جمہ: اور ہم نے ہر چیز کے دوجوڑے بنائے کہ تم دھیان کرو۔( کنز الایمان)
 ہر چیز کے جوڑے بنائے(یا) ہم نے ہرچیز کو دوقسم کا بنایا تاکہ تم سمجھو اور سبق حاصل کرو یعنی مرد ،عورت، Male,Female:, نر ومادہ۔ان قسموں کو پیدا کرنے والی ذات واحد ہے، نہ اس کی نظیر ہے،نہ اس کا شریک ہے، اس کا کوئی مد مقابل ہے اور نہ اس کی کوئی مثل ہے،  لہذا صرف وہی عبادت کا مستحق ہے۔(تفسیر مدارک:ص،1171) فی زمانہ سائنس کی تحقیق سے یہ پتہ لگ چکا ہے کہ درخت اور پتھروں میں بھی نراور مادہ  دو قسمیں ہیں۔ رب تبارک و تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے کہ اس نے اپنی تمام مخلوق میں اِنسانوں کو عزت واکرام عطا فر مایا اور تمام مخلوق سے اعلیٰ بنایا۔ ترجمہ: بیشک ہم نے آدمی کو سب سے اچھی شکل و صورت میں پیدا کیا۔( القر آن،سورہ تین:95آیت4) اسے جانوروں کی طرح جھکا ہوا نہیں بلکہ سیدھی قامت والا بنایا،اسے جانوروں کی طرح منہ سے پکڑ کر کھانے والا نہیں بلکہ ہاتھ سے پکڑ کرکھانے وا لا بنایااور اسے علم،فہم،سوجھ بوجھ ، عقل ،تمیز اور باتیں کر نے کی صلاحیت سیمُزَیَّنْ کیا۔ ظاہر سی بات ہے کہ جب رب تبارک و تعالیٰ نے انسانوں کو اتنی عظمت ،عزت،توقیر بخشی تو اُس کو زندگی گزارنے کے بہت سارے اصول بھی بتائے،جانوروں کی طرح اپنی جنسی تسکین بجھانے،کھلے عام سڑکوں پر جوڑا کرنے کے لیے تو انسانوں کو نہیں چھوڑا(پر افسوس صد افسوس !آج انسان جانوروں سے بھی گیا گزرا ہوگیا) رب العالمین نے انسانوں کے جنسی تسکین کے لیے اُس کی ہی جنس سے جوڑے پیدا فر مایا۔ ترجمہ: اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لئے تمھاری ہی جنس سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان کی طرف آرام (سکون )پائو اور تمھارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔بیشک اس میں غورو فکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔(القرآن ،سورہ، روم:30آیت21)
 عورت شرعی نکاح کے بعد ہی بیوی بنتی ہے: رب کا احسان و کرم ہے کہ اس نے مردوں کے ہی جنس سے عورتیں بنائیں تاکہ وہ اس سے سکون وآرام حاصل کرے۔( اللہ تعالیٰ کی کمال رحمت کا لاکھ لاکھ شکر ہے) مذہب اسلام نے جنسی تسکین کے لیے قرآن مجید میں نکاح" شادی" کی بڑی تاکید فر مائی27,جگہوں پر مختلف طرح سے نکاح کی ترغیب دی فضائل بیان فر مائے اور زنا( بد کاری) کی بہت سخت مذمت اور وعید بیان فر مائی۔ تر جمہ:اور تم زنا ( بد کاری )کے قریب بھی مت جانا بیشک بے حیائی کا کام ہے اور بہت بری راہ ہے۔ ( القرآن، سورہ بنی اسرائیل:17 ،آیت32 )نکاح کا اولین مقصد مرد اور عورت کے اخلاق اوراُ س کے نفس کی حفاظت کرناور معاشرے کو بگاڑ و فساد سے بچا نا ہے۔ گدھا، بیل، سانڈ،بکرا، کتوں اوردوسرے جانوروں کی طرح جہاں چاہو جوڑا کرو اسلام اس کو سختی سے منع اور ناپسند کرتا ہے اسی لیے نکاح کی شرطوں میں ایک شرط سُکنہ( قیام گاہ،گھر) بھی رکھی گئی ہے تاکہ زوجین اپنی طبعی ضرورت پردہ میں رہ کر پوری کر سکیں،بیوی نان، (روٹی) نفقہ ،(بیوی،بچوں کی روٹی، لباس وغیرہ کا خرچہ) ورہائش کی بھی حقدار ہے، یہاں تک کہ اگر بیوی مالدار بھی ہے تو وہ مہر پانے کی بھی مستحق ہے۔  مذہب اسلام انہیں کو قانونی جوڑا قرار دیتا ہے جو شرعی طور پر نکاح کریں۔آجکل مغربی تہذیب کے علم بردار اور اب تو نام نہاد اسلامی ممالک میں بھی بغیر شادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت دے رہے ہیں،بغیر نکاح ایسے جوڑوں کو قانونی جواز فراہم کررہے ہیں کہ کپلCOUPLE, یعنی قانونی جوڑا مانا جائے۔ (استغفراللہ استغفراللہ) اسلام ایسے جوڑوں کو بدکار( زِناکار،حرام کاری کرنے والا) مرد اور عورت کہتا ہے اورمانتا ہے۔  
حیا نہیں زمانے کی آنکھ میں باقی
خداکرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
  (اکبر الہ بادی) 
شرم جب آتی ہی نہیں تو شر مائیں کیا؟ جوا کے اڈے،سنیما ہال اور اب زناکاری کی چھوٹ یہ حال ہے اسلامی ملکوں کا اللہ خیر فر ما ئے ۔  
تیرے حبیب کا پیارا چمن کیا برباد
الٰہی نکلے یہ نجدی بلا مدینے سے
  ( مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ)
 حسن وجمال،مال ودولت کی لالچ میں شادی کرنے کا انجام: احادیث طیبہ کے ذخیرے میں بہت سی احادیث مبارکہ نکاح "شادی" کی فضیلت،اہمیت ونکاح کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔ نیک عورت دنیا کا بہترین سر مایہ ہے فر مایا آقا  ﷺ نے:، الدنیا متاع، وخیر متاع الدنیا، المراۃ الصالحۃ۔ ساری دنیا زندگی کا سر مایہ ہے اوردنیا کا قیمتی سرمایہ (دولت) نیک عورت ہے۔(حدیث) ایک حدیثِ پاک میں تو نوجوانوں کو خصوصی طور سے نکاح کی جانب مائل کیا گیا ہے۔ ملاحظہ فر مائیں: دنیا ایک سر مایہ (دولت)ہے اور اس کا بہترین سر مایہ نیک بیوی ہے،تو نوجوانوں! دین دارنیک  پارسا اور با اخلاق لڑ کی کو بطور بیوی اختیار کرنے میں پس وپیش نہ کرو۔(حدیث:با النکاح، سنن ابی داود: 3231, 3232,3234,راوی عبداللہ بن عمر وبن عاص) دولت کی لالچ،حسن کی چاہت سے نکاح" شادی "کی بر کت زائل ہو جاتی ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے شادی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ذلت میں اضافہ کرتا ہے اور جو شخص کسی عورت سے اس کے مال کی وجہ سے شادی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے فقر میں اضافہ کردیتا ہے اور جو شخص عورت کے حسب ونسب وخاندان کی وجہ سے شادی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے کمینہ پن کو بڑھا دیتا ہے اور جو شخص کسی عورت سے اس لئے شادی کرتا ہے کہ اپنی نظر نیچی رکھے یا صلہ رحمی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے نکاح میں بر کت عطا فرماتاہے۔(رواہ طبرانی، شامی248,)
 ہاتھ جوڑ کر التجا ہے رسمیں چھوڑیں شادی بنائیں آسان: آئے دن شادی کی نت نئی رسموں میں سماج جکڑتا جارہا ہے اور ان بیجا وفضول خرچ رسموں سے مڈل کلاس اور غریب طبقہ بلکہ پورا سماج کراہ رہا ہے۔۔ اسلامی نکاح" شادی"۔ میں نکاح اور ولیمہ کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔ جہیز، منہدی، جوتا چھپائی،چوتھی،دسہرہ،وغیرہ وغیرہ یہ سب غیر شرعی اور ہندووانی رسومات ہیں،"یاد رہے" کہ ان رسومات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،اسلام نے نکاح کو بہت آسان کیا ہے ولیکن آج ہم خود شادیوں کو اپنے لیے وبالِ جان بنالیے ہیں ہزاروں ہزار غریب بچیاں بوڑھی ہو رہی ہیں،سسک رہی ہیں جہیز ہی کیا کم ظلم ڈھارہا تھا کہ ہم نے طرح طرح کی رسموں کا اپنا کر،آبیل مجھے مار، نہیں بلکہ دوڑ کے مار پر عمل پیرا ہیں۔افسوس تو اس بات کا ہے جن رسموں کا نہ مذہب اسلام سے تعلق ہے نہ ہی ضروری ہیں اُ نہیں اتنی مضبوطی سے ادا کر نا جن میں کثیر رقم خرچ ہوتی ہے اور والدین،سرپرست guardian, زیر بار ہو تے ہیں قرض میں ڈوب جاتے ہیں،مزے کی بات یہ ہے کہ غیر ضروری خر چیلی رسموں کو خوب خوشی خوشی،ہنگاموں کے ساتھ انجام دیتے ہیں،شرم و حیا کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں،نہ شرم وحیا نہ خوفِ خدا؟ مسلمانوں نے لہو لعب فضول خرچی کو اپنا وطیرہ وشعار بنالیا ہے۔
دن لہو میں کھونا تجھے،شب صبح تک سوناتجھے
شرمِ نبی خوفِ خدا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃاللہ علیہ) 
خوف خدا ،خوف رسول سے عاری، رسموں کی پجاری اس قوم کی بے حسی کا رونا بھی وقت ضائع کرنا ہے۔ رسمیں اور خرابیاں ایک دو ہوں تو گنا یا جائے دس بیس ہوں تو رونا رویا جائے۔پیدائش سے لیکر وفات تک ڈھیروں رسمیں،بچہ پیدا ہوا اور فیس بک،واٹس ایپ میں اُس کی تصویر ڈالدی گئی اذان دینا سنت ہے اسکی کوئی پرواہ نہیں ہفتوں بعد کبھی کبھی مہینوں بعد اذان دلائی جاتی ہے افسوس صد افسوس۔(ناچیز کے مضمون: اچھے نا م رکھنا سنت الٰہیہ) "میں دو عبرت ناک واقعہ لکھے ہیں پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیںنیٹnet, پر ہے سرچ کرکے ضرور پڑھیں" اور اب تو مرنے پر بھی ویڈیو بنانے لگے ہیں،زندگی بھر ماں باپ کی خدمت کی توفیق نہیں ہوئی،تیجہ،دسواں، بیسواں، چالیسواں، میں خوب دھوم دھام، ایصال ثواب بر حق ہے،اللہ دکھاوے کے عمل سے بچائے اور مسلمانوں کو سمجھ عطا فر مائے آمین۔ علمائے کرام،اہل علم، ڈاکٹر،انجینئر،سماجی کارکنان اِن بیجا رسموں،فضول خرچی پر تحریک چلائیں پیار سے محبت سے سمجھائیں یا درہے معاشرے میں اگر بگاڑ اور خرابی ہے تو آپ بھی اس کے اثرات سے بچ نہیں سکتے،ہر شخص اپنی ذمہ داری نبھائے ورنہ دنیاوی پریشانی تو جھیلیں گے ہی اللہ کے عذاب وآخرت میں رب ذوالجلال کی پکڑ سے نہیں بچ پائیں گے۔اللہ ہم سب کو رسموں کو چھوڑنے کی ہمت طاقت عطا فر مائے آمین ثم آمین:۔