ضیاعِ وقت میں تیرا کوئی ثانی بھی نہیں

طاہر ندوی ،جمشیدپور ،جھارکھنڈ
وقت کے تعلق سے ایک بزرگ نے کہا ہے کہ ” داناؤں کی رجسٹروں میں کبھی کل کا لفظ نہیں ملتا البتہ بے وقوفوں کی جنتر یوں میں یہ لفظ کثرت سے ملتا ہے ‘‘۔
عقل مند لوگ ” کل کرے سو آج کر ، آج کرے سو ابھی کر ” کے فارمولے پر عمل کرتے ہیں جبکہ بے وقوف لوگ ” آج کرے سو کل کر اور کل کرے سو پرسوں کر ” کے فارمولے پر عمل کرنے کو اپنی عقل مندی اور دانش مندی تصور کرتے ہیں ۔
مسلمان کسی معاملے میں سر فہرست ہوں یا نہ ہوں ضیاعِ وقت میں سر فہرست ہیں یا ایسی جگہوں میں نمبر ایک پر بنے ہوئے ہیں جہاں نہ دین کا فایدہ ہے نہ دنیا کا ۔ آج سے چند سال پہلے پول ( Pool ) نامی گیم کا چرچہ تھا جس میں سر فہرست پہلی اور دوسری پوزیشن پر مسلمان قابض تھے ، اسی طرح Free fire اور Pubg بھی دیکھ لیں یہاں بھی آپ کو مسلمان Top 10 میں مل ہی جائیں گے ، سڑکوں ، گلی نکڑوں ، بازاروں ، چائے کی دکانوں پر نظر دوڑائیں تو قوم و ملت کا مستقبل کہلانے والے اپنے وقت کو ضائع کرتے ہوئے نظر آ جائیں گے ، کوئی موبائل میں مصروف ہوگا ، کوئی گپ شپ میں لگا ہوگا ، کوئی کسی کے انتظار میں بیٹھا ہوگا ، تو کوئی کسی کی یاد میں کھویا ہوگا ۔لاک ڈاؤن کی اس مدت میں اگر آپ جائزہ لیں اور نوجوانوں سے پوچھیں کہ ان خالی اوقات کو آپ نے کیسے گزارا ؟ کیا کیا کام کئے ؟ تو جواب ہوگا ” کچھ نہیں ” ہم نے کچھ نوجوانوں سے پوچھا کہ لاک ڈاؤن میں آپ لوگوں نے کیا کیا ؟ تو آپ کو بڑی حیرت ہوگی کہ سب کا ایک ہی جواب تھا ” کھاتے پیتے اور گیم کھیلتے یہ لاک ڈاؤن گزر گیا “۔
آپ سوچیں اگر ہمارے نوجوان چار سے پانچ مہینے صرف کھاتے پیتے اور گیم کھیلتے گزار دیں تو ان کا مستقبل روشن اور تابناک ہوگا یا تاریک اور کربناک ؟؟
آپ خود اندازہ کریں کہ آج ہم تعلیمی ، تدریسی ، معاشی ، سیاسی ، سماجی ، کاروباری ؛ تمام ہی شعبوں میں زیرو لیول پر کیوں ہیں ؟ کیوں کہ ہم وقت کی قدر نہیں کرتے ، اس کی حفاظت نہیں کرتے اور دنیا جانتی ہے کہ جس نے وقت کی ناقدری کی ، وقت کو برباد کیا تو دنیا جہان میں اس کی ناقدری اور بربادی مقدر بن گئی اور جس نے وقت کی اہمیت کو سمجھا اور اس کی قدر کی آج دنیا اس کی مٹھی میں ہے ، اور لوگ اس کے اشاروں پر چلنے کو مجبور ہیں ۔
ہمارے استاذ محترم مولانا انوار عالم ندوی صاحب مدظلہ العالی جو( مدرسہ فلاح المسلمین رائے بریلی کے ایک سینئر استاذ ہیں ) دوران درس فرما رہے تھے کہ آج یورپی ممالک اتنی ترقی یافتہ کیوں ہیں اور دنیا ان کے اشاروں پر چلنے کے لئے مجبور کیوں ہے ؟ تو اس کے جواب میں خود ہی فرمایا کہ یہ یہودی اور عیسائی لوگ اپنے وقت کو ضائع نہیں کرتے ، یہ ہفتے میں چھ دن بڑی محنت اور جاں فشانی سے ہر کام کو انجام دیتے ہیں اس درمیان نہ ان کو کھانے کی فکر نہ سونے کی چاہت ، نہ کسی اور شئی کی غرض و غایت ، پاگل کی طرح اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں لیکن ہفتے کا ساتواں دن وہ جانور بن جاتے ہیں ، ننگے بدن کھلی سڑکوں پر آزاد گھومتے پھرتے ہیں ، ہر طرح کی بندشوں اور اخلاقی اقدار سے آزاد ہو کر ہفتے کا ایک دن گزارتے ہیں تو ان کی ترقی کا راز یہی ہے کہ یہ لوگ اپنے وقت کو برباد نہیں کرتے ، بلکہ اس کا صحیح استعمال کرکے ترقی کی منازل طے کرتے ہیں ۔
ہم دیکھتے ہیں کہ اس ملک کے دلت ، آدی واسی اور پچھڑی ہوئی قوم بھی ہندوستانی مسلمانوں سے بہتر حالت میں ہیں ، وہ ہر جگہ اپنی کارکردگی دکھاتے ہیں ، کھیل کے میدانوں میں ، سیاسی گلیاروں میں ، تعلیمی اداروں میں ، سرکاری محکموں میں بھرپور شراکت داری نبھا رہے ہیں اور ایک مسلم قوم جو ہر جگہ سے نکالی جا رہی ہے ، ان کے ساتھ غیروں سا معاملہ کیا جا رہا ہے ، لیکن انہیں احساس تک نہیں ہے ، یہ خود کو برباد کرنے میں اتنے مصروف ہیں کہ غیروں کو اس جانب توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے ، ہمارے نوجوان صبح سے شام تک اور شام سے آدھی رات تک موبائل میں اس قدر مصروف ہیں کہ اسے خبر ہی نہیں ہمارے ملک میں ہو کیا رہا ہے ، کس قدر سنگین حالات سے ہم دو چار ہیں ، مسلم ایکٹیوٹیز کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، مسلم کمیونٹی اور مسلم اداروں کو ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے لیکن افسوس کہ ہمارے نوجوان اس قدر بے رحمی سے اپنے وقت کو ضائع کر رہے ہیں ۔
اگر ہم نے وقت کی قدر نہ کی ، اس کی اہمیت کو نہ سمجھا تو یاد رکھیں ! 
وقت برباد کرنے والوں کو 
وقت برباد کر کے چھوڑے گا