شیطان بچوںکے درمیان

(بچوں کیلئے کہانی)
طبیب احسن تابش
ہندپیڑھی رانچی،(جھارکھنڈ)
موبائل نمبر:9534340212
ایک دن شیطان اپنے چیلوں سے کہنے لگاسنا ہے کہ انسان کے بچے ہم لوگوں سے بھی بڑے شیطان ہوتے ہیں۔کیوںنہ اس کا تجربہ کیاجائے۔بڑے شیطان میں اپنے ایک چیلے کو اس خبر کی تصدیق کرنے کے لیے بچوں کی طرف بھیجا اور اسے اچھی طرح تربیت دے دی کہ بچوں کے سامنے تم ایک گدھے کی صورت میں جانا۔بچوں کے پاس پہنچنے کے بعد ان لوگوں کی ایک -ایک حرکت کا بہت باریکی سے دھیان دینا۔تاکہ تمہارے ساتھ کوئی ایسا حادثہ نہ پیش آجائے جس سے تمہاری اور ہماری ساری برادری کی بے عزتی ہو یا کوئی نقصان۔ویسے تم اپنے اہل وعیال کی طرف سے پوری طرح اطمینان رہنا۔اگر کچھ ہوبھی جاتاہے تو زندگی بھر تمہارے بچوں کی کفالت کا ذمہ ہم لوگوں پر ہے۔
بہر حال شیطان وہاں سے چلا چلتے چلتے کافی دور نکل گیا مگر بچوں کاجھونڈ کہیں نظر نہیں آیا۔پھر اس نے سوچا برسات کا موسم ہے بچے ندی میں نہانے کے لیے جماعت بناکر نکلتے ہیں اور انہیں کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں ہوتا بس ندی میں چھلانگ لگالگا کر نہاتے ہیں اور خوب مزہ لیتے ہیں۔پچھلے سال ہی تو میں نے ایک خوبصورت بچے کو جوماں باپ کا ایکلوتا بیٹا تھا ،نہاتے وقت گردن دباکر اس کو ختم کردیاگیا۔پرانی یادوںکو سوچتے ہوئے راہ طے کررہاتھاکہ ایک ندی کے پاس پہنچ گیا۔مرادنی گھاٹ پر (ندی میں گھاٹ کے الگ الگ نام ہوتے ہیں،مردانی گھاٹ،زنانی گھاٹ،نیم والی گھاٹ، قبرستان والی گھاٹ وغیرہ)8-10بچے نہانے میں مصروف تھے ۔میں ایک ادارے پر گیا اور میں نے گدھے کی صورت اختیار کرلی،اچانک ایک لڑکے کی نظر مجھ پر پڑی وہ اپنے ساتھیوں کی طرف مڑا،اور چلانے لگا۔ارے دیکھو !دیکھو! گدھا آیاہے۔اب کیا تھا سارے بچے میری طرف ٹوٹ پڑے میںنے ہمت سے کام لیا کہ یہ بچے میرے ساتھ کیاسلوک کرتے ہیں۔ان میں سے ایک لڑکا جوغالباً سب کا سردار تھابولا،رکو رکو پہلے اس کو اچھی طرح پکڑو بھاگنے نہ پائے۔جب گرفت مضبوط ہوجائے تو اچانک سب اس پر سوار ہوجائیںگے۔گدھا نے سوچا میں دوتین لڑکوں کی بوجھ تو برداشت کرہی لوںگا اس لیے انہیں سوار ہونے دیتاہوں۔جب پانی سرسے اونچاہوجائےگا تو اس کا بھی میرے پاس علاج ہے۔لڑکے ایک ایک کر کے اس کی پیٹھ پر 6-5 بچے سوار ہوگئے۔اس کی کمر بوجھ سے ٹوٹی جارہی تھی پھر بھی صبر سے کام لے رہا تھا ۔جو بچے بچ گئے وہ چلانے لگے۔ابے ہم لوگ کہاں بیٹھیں؟ابے بولونا!ہم لوگ کہاں بیٹھیں؟لڑکوں کا سردار جوآگے بیٹھا تھا اور گدھے کا کان مضبوطی سے پکڑے ہوا تھا گدھے کی تو سینگ ہوتی نہیں اس لئے کان کوہی لگام بنائے ہوئے تھا۔سردار بولابیٹھو جلدی کرو،ان لوگوں نے کہا جگہ ہوگی تبھی تو بیٹھوں گا،سردار نے کہا ابے وہ بانس کہاں ہے ؟جس سے ہم لوگ پانی ناپتے ہیں۔ایک لڑکے نے کہا وہ تو گھاٹ پر ہے،لڑکوں کے سردار نے کہاجلدی جائو اور لے کر آئو،ایک لڑکا بانس لانے گیا گدھاپوری طرح سمجھ گیا کہ بانس کا استعمال کہاں ہونے والا ہے۔انسانوں کے جھگڑے میں اس لفظ کا استعمال سن چکا تھا ،اس لیے اب یہاں رکنا خطرے سے بالکل خالی نہیں۔اس سے قبل کہ کوئی حادثہ پیش آجائے اور میں برادری میں منھ دکھانے کے لائق نہ رہوں اس لئے اس نے ایک لمبی چھلانگ لگائی سارے لڑکے زمین پر پکے آم کی طرح لد لد گرنے لگے،کسی کا ہاتھ ٹوٹا،کسی کا پیر اور شیطان وہاں سےیہ کہتاہوا بھاگا۔
خموشی سے مصیبت اور بھی سنگین ہوتی ہے
تڑپ اے دل تڑپنے سے ذرا تسکین ہے
گدھے نے سوچا اگر ایک پل بھی خاموش رہا تو ناقابل بیان حادثے سے بچ نہ سکوںگا۔اس لئے تڑپنا میرے لیے نہایت ضروری ہے۔
گدھا اپنے سردار کے پاس آیا،سردار نے پوچھا بتائو کیاتجربہ لے کر آئے ہو گدھابولا۔
بچوں نے تجربات وہ حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہےبیاںکررہا ہوںمیں
اس سلسلے میں بس اتناہی کہوںگا کہ
 اپنے بچوں کیلئے تجھ سے دعا ہے یارب
کبھی ان کا کسی ابن انسان سے پالانہ پڑے