درخت جانداروں کے مسیحا!!!

حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی 
خطیب و امام مسجد ہا جرہ رضویہ اسلام نگر کپالی
 وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020
رابطہ-09386379632 
ڈیپریشن،دماغی تناؤ کم کرتے اور آکسیجن کی کمی کو دور کرتے ہیں
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خداہے ٭ *دکھائی بھی جونہ دے،نظر بھی جو آرہا ہے وہی توخدا ہے
   (مظفر وارثی)
سارے جہان کا پیدا فر مانے والارب العالمین نے کوئی شئے ایسی نہیں پیدا فر مائی جو فائدے سے خالی ہو، بے شمار نعمتیں عطا فر مائیں ا علان فر مایا:۔ترجمہ:اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں کرسکو گے، بیشک اللہ بخشنے والا مہر بان ہے۔انسانوں کی دینی ودنیوی ضررویات کی تکمیل کے لئے پیدا کی گئیں تمام چیزیں، اتنی کثیر (زیادہ) ہیں کہ ان کا شمار(گنتی کرنا) ممکن ہی نہیں۔ انسانی زندگی ہو یا اور جاندارسبھی کی زندگیاں بہت قیمتی ہیں جہاں رب تبارک وتعالیٰ نے انہیں کھانے پینے کی چیزیں عطا فر مائیں وہیں انسان یا کسی بھی جاندار کے لیے آکسیجن،Oxygen, chemical element, (ہوا کا وہ جزو جس پرروشنی اور زندگی موقوف ہے۔) کی بھی ضرورت ہوتی ہے،نظامِ ہستی چلانے والے رب تبارک وتعالیٰ نے طرح طرح کے درخت بھی پیدافر مائے جو طرح طرح کے پھل کے ساتھ ہمیں زندہ رہنے کے لیے آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔درختوں کے بے شمار فوائد ہیں،جن کا شمار ناممکن ہے یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جزب کرکے ماحول،environment,کو صاف ستھرا خوشگوار بناتے ہیں۔ یہ انسانوں کو لکڑیاں فراہم کرتے ہیں جو سیکڑوں کام میں آتی ہیں،کاغذ سے لیکر،ٹیشو پیپر، نوٹ،کرنسی،رمانی اسٹامپ تک۔جانوروں کی خوراک سے لیکر چرند و پرند اور دوسری مخلوقِ خدا کو سایہ فراہم کرتے ہیں۔قحط سے بچاؤ،جن علاقوں میں درختوں کی کثرت ہوتی ہے اُن علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، درختوں کی جڑیں نہ صرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو پانی جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں اور سب سے بڑا کا م یہ کرتے ہیں کہ مٹی کے کٹاؤ کو روکتے ہیں جوکہ بہت سے فوائد کا باعث ہے، جس کے باعث پانی جمع ہوکر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔ درخت زمین کی پیداوار میں بے پناہ اِضافے کا باعث ہوتے ہیں، جس علاقے میں درختوں کی تعداد زیادہ ہے اس علاقے کی زمین کے کھیت کی پیدا وار زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ درخت مسلسل مٹی اور زمین کو پانی فراہم کرتے رہتے ہیں جس سے وہ زمین اور کھیت بنجرنہیں ہونے پاتے اور اس کی پیداوار میں زبر دست اضافہ ہوتا ہے۔ درخت "لینڈ سلائیڈنگ "جو پہاڑی علاقوں میں بہت زیادہ انسانی جانوں اور دوسری چیزوں کو نقصان پہنچاتے رہتی ہے، درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کا کٹاؤ نہیں ہوتا اور درخت "لینڈ سلائیڈنگ” نہیں ہونے دیتے۔
*اسلام درختوں کو کاٹنے سے منع کرتا ہے: درخت اللہ کی نعمت ہیں،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تفصیل سے درختوں،جھاڑیوں ۱ور پودوں کا26 جگہوں پر ذکر کیا ہے، مختلف آیات میں باغات،کھیتوں اور پھل کا ذکر کیا ہے۔جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پودے اور درخت اللہ کی بے شمار عطاکی ہوئی نعمتوں میں شامل ہیں، ایک جگہ اللہ نے درختوں اور ان کے نظام کو اپنی نعمت قرار دیا ہے اور دیگر اشیاء کے ساتھ درختوں کے سائے کا بطور احسان تذکرہ فر مایا ہے،:اللہ ہی نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمھارے لئے سائے پیدا کئے۔ آہ کاش لوگ اس نعمت کو برقرار رکھنے میں مدد گار ہوتے آج دور،دور تک سائے کے لئے انسان، جانو اور ودوسری مخلوق ترستے رہتی ہے؟،ارشاد باری تعالیٰ ہے،تر جمہ: ہم نے اسے یاد گار بنایا اور جنگل میں سفر کرنے والوں کے لیئے نفع بنایا۔ تو اے محبوب!اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بیان کرو۔
اسلام درخت لگانے کی تر غیب دیتا ہے:
قرآن مجید سورہ واقعہ میں رب العا لمین کا فر مان ہے۔تر جمہ: "یہ تو بتاؤ جو تم بوتے ہو کیا اسے تم اُگاتے ہو یااس کے اگانے والے ہم ہیں، اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا بنادیں۔ ” حضور ﷺ نے نے فر مایا: کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے،پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔(بخاری، راوی انس بن مالک رضی اللہ عنہ،باب،کھیت بونے اور درخت لگانے کی فضیلت جس سے لوگ کھائیں،2320) دوسری حدیث پاک پڑھیں عبرت پکڑیں، آقا ﷺ نے فر مایا:” کہ قیامت بر پا ہو۱ور تمھیں درخت لگانے کی نیکی کا موقعہ مل جائے،تو فورً انیکی کر ڈالو”۔ جدید ترین سائنس کے مطابق درخت لگانے کے60فیصد مثبت(اچھائی) فوائد دریافت کئے گئے ہیں مثلاً ایک درخت کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس سے 18 افراد کی ایک سال کی آکسیجن کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔چیونٹیوں سے لیکر انسان، پرندے اور جانور سب کی زندگیاں درختوں سے جڑی ہیں۔ بڑھتے درجہ حرارت (گر می) سے بچاؤ کا علاج صرف اور صرف۔
”درخت لگاؤ،درخت لگاؤ مہم ہے؟”
 درخت زمین کے سبز پھیپڑے کہلاتے ہیں، درخت ڈیپریشن اور ذہنی تناؤ کا خطرہ کم کرتے ہیں غر ض کہ درخت اللہ کی انمول نعمت ہونے کی وجہ کر بے شمار فوائد کے حامل ہوتے ہیں،کیا کیا فوائد لکھے جائیں اس چھوٹے سے مقالہ میں۔
گلوبل وار منگ،جانداروں کے لیے بڑا مسئلہ:
 گرین ہاؤس ایفیکٹ کی وجہ سے زمینی درجہ حرارت میں زبردست اِضافہ ہو رہا ہے،جنگلات کا کٹنا جاری ہے،ہوا،پانی،آکسیجن کی ضرورت ہر جاندار کوہے،اس مسئلہ سے ساری دنیا کے لوگ جوجھ رہے ہیں،ہندوستان،امریکہ سے لیکراقومِ متحدہUNO, تک میں ہرسال بڑی بڑی کانفرنسیں ہوتی ہیں والیکن حاصل کچھ نہیں ہوتا؟ سب ہاں ہاں کرکے اپنے اپنے مفاد فائدے پر ڈٹے ہوئے ہیں،بڑے بڑے ملک اپنے یہاں کے اسلحہ بارود و ایٹمی کچڑا کے ڈھیروں کو غریب ملکوں بشمول ہندوستان کی جانب پھینک کر انسانوں وتمام جانداروں کے لیے بیماریوں کا ازدھام،انبار لگارہے ہیں،یہ تو ملکوں کا معاملہ ہے۔ملکوں کے اندر فیکٹر یوں کے کچڑے کے علاوہ،قدرتی نظاموں کو برباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے، خواہ وہ ندیوں سے بے تحاشہ بالو نکالنے کا کام ہو یا جنگلوں کو نیست ونابود کرنے کا مافیاؤں کاحال کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے،افیسران سے لیکر نیتاؤں کی ملی بھگت سے یہ کام جاری ہے،آنکھ کھلی رکھ کر نہ دیکھنا،نہ کوئی رکاوٹ کرنا عوام کو دھو کا،فریب دینا نہیں ہے خود کو بھی دھو کا دے رہے ہیں۔
ہندوستان بد ترین گلوبل وار مِنگ اور فضائی آلودگی کا شکار: پوری دنیا کے لوگ فضائی آلودگی،pollution, کا شکار ہیں عالمی اداہ صحت،(who) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کا معاملہ بہت تیزی کے ساتھ جڑ پکڑ تا جارہا ہے،دنیا کے تین ارب لوگ جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں کا روزانہ مہلک زہریلی ہوا میں سانس لے رہے ہیں،لکڑیوں کا دھواں،اِینٹ بھٹوں کا دھواں، بے تحاشہ آٹو موبائل کا دھواں، فیکٹریوں کا کچڑا اور گھروں کا کوڑا کرکٹ،(جس میں 68فیصد پولوتھین بھی ہوتی ہے) کو جلانے کے لیے لگائی جانے والی آگ اور اِلکٹرانک مشینوں کا بے تحاشہ استعمال کرنا شامل ہے۔ کووڈ۔19 سے زیادہ موتیں فضائی آلودگی سے ہورہی ہیں:
فضائی آلودگی کے زہریلے مادے دل اور پھیپھڑے کو زبردست نقصان پہنچاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت (who) کے مطابق42لاکھ افراد گھر کے باہر کی فضاآلود ہونے سے ہلاک ہوتے ہیں،38لاکھ افراد کی موت گھرکے اندر پیدا ہونے والی فضائی آلود گی سے ہورہی ہے۔اس وقت ماحو لیاتی آلودگی پوری دنیا کے لیے خطرہ بن کے ظاہر ہورہی ہے گزشتہ سالوں میں فضائی آلودگی میں بے تحاشہ اِضافہ ہورہا ہے اس وقت ہندوستان کی صورتحال یہ ہے Level (articulate matter)فضائی آلودگی کی شرح400, سے438,اور448,تک پہنچ گئی ہے۔ ملک کے وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی صاحب جہاں سے جیت حاصل کرکے حکومت کررہے ہیں، یعنی ”وارانسی، بنارس‘‘ پورے ملک میں سب سے زیادہ فضائی آلودگی والا شہر بنا ہواہے اور جہاں سے حکومت کررہے (چلارہے) ہیں یعنی دہلی کا بھی برا حال ہے، کانپور، ہریانہ کافرید آباد دیگر آلود شہروں میں گیا (چوتھے) پٹنہ (پانچویں) آگرہ اور مظفر پور، شری نگر، گڑگاؤں، جے پور،پٹیالہ، جودھ پور، سب ترتیب وارشامل ہیں، کھیتوں کی پلالی جلانے،گھروں کے کوڑے کرکٹ کو جلانے، آٹو موبائل، منجمنٹ، جنریٹر کو رات دن چلایا جارہاہے اور پرانی ڈیزل کی کاریں،صنعتی کار خانے،سڑک پر دوڑتی ان گنت گاڑیوں کا دھواں نہ صرف انسانوں کو مریض بلکہ جانوروں تک کو مریض بنارہاہے۔ سوچئے، سوچئے، سوچئے،پلیز پلیز ضرورسوچئے،ہر شخص اپنی ذمہ داری نبھائے،صرف حکومتوں کو ذمہ دارٹھہرانا غلط ہے،آپ بھی عملی قدم بڑھائیے کچھ نہ کرنے سے کچھ کر نا بہتر ہے،اپنے حصے کا دیا،چراغ جلائیں،پیڑ لگائیں،پیڑ کٹنے نہ دیں،تو اِ ن شاء اللہ ضرور آپ کی اور سب کی جان پر بنا ہوا خطرہ جو روز بروز بڑھ رہا ہے کچھ تو کم ہوگا۔
عالمی نیچر تحفظ ڈے کیا کریں؟:
 دنیا کے مختلف ممالک میں ہرسال28,جولائی کو”عالمی نیچر تحفظ،نگرانی ڈے”،World nature conservation Day, بچاؤ کے روپ میں منایا جاتا ہے، اس کے لیے جو بہت ضروری باتیں ہیں اُن پر کرنا سبھی کے لیے بہت ضروری ہے،صرف زبانی جمع خرچ سے نہ ہی نیچر ڈے کا تحفظ ہوگا اور نہ ہی درخت بچیں گے اور نہ ہی ہم آپ طرح طرح کی بیماریوں اور پریشانیوں سے بچیں گے،٭جنگلوں کو نہ کاٹیں نہ کٹنے دیں،٭ زمین میں موجودہ پانی کا استعمال تب ہی کریں جب آپ کو بہت ضرورت ہو،پانی قطعی برباد نہ کریں،٭استعمال کئے گئے پانی کو محفوظ کرنے کی تر کیبیں عمل میں لائیں،٭ کاربن جیسی نشیلی،زہریلی گیسوں کی پیداواری،production, بند کریں،٭زمین کے اندر کے پانی کے لیبل کو قائم رکھنے کے لیے بارش کے پانی کو جمع کرنے کے طریقوں کا استعمال کریں،٭ شور (تیز آواز)کی آلودگی،noise pollution, کو کم کریں،اس کے بہت سارے نقصانات ہیں جیسے چڑچڑاپن جو آجکل عام ہے یہ بھی بہت زیادہ ڈیپریشن کی وجہ بن رہا ہے، وغیرہ وغیرہ، پلاسٹک کی تھیلی پولوتھین کا استعمال بالکل بند کریں، کاغذ کے لفافے یا کپڑے کی جھولی استعمال کریں،٭جس کمرے میں کوئی نہ ہو اُس کمرے کا پنکھا اور لائٹ بند کردیں ٭ آجکل انٹر نیٹ کا زمانہ ہے،ہم اپنے سارے بلوں کی ادائے گی آن لائن کریں، اسے نہ صرف ہمارا قیمتی وقت بچے گا بلکہ کاغذ کے ساتھ پٹرول بھی بچے گا،آلودگی بھی کم ہوگی،آپ کی گاڑھی کمائی کی رقم بھی بچے گی،٭ پانی کی حفاظت اور پانی کو بہتر صاف رکھنے کی تکنیک کو بڑھاوادیں،خود بھی عمل کریں دوسروں کو پیار سے سمجھائیں،٭ پیڑ،پہاڑ، تالاب، ندیوں کو ختم کرنے والی سازشوں کی مخالفت کریں،وغیرہ وغیرہ۔اگر ہر شخص اپنی ذمہ داری نبھائے تو ضرو بہتری آئے گی کوشش کریں ضرور کریں! اللہ ہم سب کو بہتر زندگی گزار نے کی توفیق دے آمین ثم آمین:۔