سیاست کا آخری پڑاؤ ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں

-- مشرف عالم ذوقی
مودی اس راز کو جان چکے ہیں کہ جب تک اکثریت ان کے ساتھ ہے ، کویی بھی ان کا کچھ بھی بگاڑ  نہیں سکتا . وہ جھوٹ کی قیمت جانتے ہیں . اکثریت انکے ہر جھوٹ پر خوش ہوتی ہے . کچھ دانشور چلاتے ہیں . سوشل ویب سائٹ پر کچھ خبریں ان کے خلاف آ جاتی ہیں  مگر ایک بہت بڑا  طبقہ مودی کو صرف اس لئے پسند کرتا ہے کہ مسلم مخالفت کی تاریخ میں آج وہ ایک مثال  بن چکے ہیں . پورا ہندوستان واقف ہے کہ پچھلے چھ برس میں کچھ بھی نہیں ہوا . حکومت کچھ کرنا بھی نہیں چاہتی مگر ہندوتو کے ووٹ بینک پر مودی کا ایسا  قبضہ ہے کہ ہر طرح کے نقصانات کے باوجود مودی لہر میں کویی کمی نہیں ہے .
شکسپیر نے کہا تھا ..دی شو مسٹ گو آن ..اس لئے نہیں کہا تھا ،کہ سیاست کے خوفناک ڈرامہ باز اپنی اداکاری سے ١٢٥ کروڑ عوام کو گونگا اور بہرا بنا دیں -- آج ملک میں ،حقیقت میں یہی تماشا ہو رہا ہے ...ایک عریاں سیاسی رقص میں عوام کے جذبات کو سیدھے حب الوطنی سے جوڑ دیا گیا ہے .مجھے یاد ہے ،لوک سبھا انتخاب سے قبل یہی میڈیا تھا ، جو اڈانی کا نام کسی مجرم کے طور پر لیتا تھا  . اڈانی جرم اور مافیا کی علامت بن گیا تھا .آج کی تاریخ میں یہ نام ایک ایسے شخص کا نام ہے جو ملک کی مدد کر رہا ہے.راشٹر وادی ہے .  ..کاروباری اور سیاسی غنڈے ،فرقہ پرست دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے ہیرو ہو گئے .. جو ہندوستان کی دولت لے کر فرار ہو گئے ، ان کے بارے میں پوچھنے والا کویی نہیں .آپ چینلز پر نوجوانوں کی گفتگو سنیں تو  ایسا لگتا ہے جیسے سارا برین ،واش کر دیا گیا ہو ...یہ نوجوان اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کہ ملک کے لئے ٥٠ دن قطار میں  کھڑا ہونے میں کیا برایی  ہے ؟ مودی نے سب کی مدد کی ہے . دنیا کی سیر کی ہے .ہر جگہ ہندوستان کا پرچم لہرایا ہے . کورونا کی جنگ میں ہندوستان بہت آگے ہے . معاشی سطح پر  ہندوستانکھوکھلا ہو چکا ہے . --.مزدور کنواں کھود کر دو روتی کی فکر کرے گا یا بے روزگاری کی آندھی میں مرتا   رہے گا ؟ اب بھی  جذباتی تقریر سے جھوٹ پر پردہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے .-رام کا نام پھر سامنے آ گیا ہے . مودی نے .یہ بھی کہا تھا کہ  اگر ملک کی حالت نہ سدھری تو مجھے جو چاہے سزا دیجئے  ؟ کون سزا سناےگا  ؟ ریلوے تک بک چکا ہے . ایئر لائنس م ایئر پورٹ بک گئے .بنکوں کا دیوالیہ نکل گیا . آر بی آی کا خدا ہی حافظ ہے .گجرات کے معصوم مسلمانوں کے قتل کو بھی ہندوستان بھول گیا -ڈاکٹر کفیل کو بھول گیا .شاہین باغ بھول گیا .اب تو شاہین باغ کے نام پر ہنٹر سنایی دے رہے ہیں .- عوام تو سزا انتخاب میں سناتی ہے .لیکن مذہب اور ملک کی محبت کے نام پر عوام ایک ایسے افیم کے نشے میں ڈوبی  ہے ،جس سے باہر نکلنے کی کوششیں نظر  نہیں آتیں ..اب تو حکومتیں خرید لی جاتی ہیں . الیکشن کا کاروبار بھی بند ہونا چاہیے .اس کی کوئی ضرورت نہیں .
غریبوں کے حوصلے پست ہیں .بغاوت کا منظر ہے پھر بھی عوام اس نام کو لینے سے خوف کھا رہی ہے ،جس نام نے اسے بے روز گاری کی دہلیز پر  کھڑا رکھا ہے . معیشت کا جنازہ اٹھ چکا ہے .حکومت کو مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے . ...آھستہ آھستہ حکمت تمام ریاستوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے . .یعنی فلم ابھی باقی ہے ..کیا ہندوستانی اس حقیقت کو بھول جاہیں کہ لوک سبھا انتخاب میں بھاجپا نے ، ساٹھ ہزار کروڑ کی رقم خرچ کی تھی ؟ یہ سفید دھن تھا یا کالا دھن ؟ ساتھ ہزار کروڑ کی آ ہوتی دینے والاآج عوام کو سفید اور سیاہ کے فرق کو سمجھا رہا ہے . ہم ایک ایسے دور میں آ گئے ہیں جہاں سوال کرنا گناہ ہے . سوال کرنا غدار ہونا ہے . سوال کرنا خود کو مصیبت میں ڈالنا ہے . سفید و سیاہ کا فرق مٹ  چکا ہے . تھذیب نے انسانی لباس کو کنارے کر دیا ہے .یہ فسطائی  تھذیب ہے جہاں جھوٹ پر خوش ہونا ہے . ملک کو برباد ہوتے ہوئے دیکھنا ہے مگر کہنا کچھ نہیں ہے .
مشکل یہ کہ مودی نے اپنے لوگوں کو ایک ہی سبق سکھایا ..دلیل اور منطق سے ہندوستان نہیں چلے گا .اپنی دلیل اور منطق سے کام چلاؤ .یہی دلیل میڈیا کو بھی گوارا ہوگی .معصوم عوام کو ہندوستانیت کا انجکشن لگا دو ..اور مستقل لگاتے رہو .اس سے اپوزیشن ہمیشہ ناکام ثابت  ہوگا ..
ہم ایک ایسے پاگل خانے کا حصّہ ہیں ،جہاں سے اچھا ہو کر نکلنے کی کویی تدبیر ممکن نہیں ...جو پورے پاگل ہیں وہ مر جاینگے .جو آدھے ادھورے پاگل بچیںگے ،وہ  پورا پاگل ہونے اور مرنے کے لئے ابھی سے تیار ہو جاہیں ..