حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری نور اللہ مرقدہ پر ایک نظر

✍ازقلم : عبد الرحمن چمپارنی 
حیات انسان ہے شمع صورت ، ابھی ہے روشن ابھی افسردہ
نہ جانے کتنے چراغ یوں ہی جلا کریں گے ، بجھا کریں گے
داماد زکریا ؒ  ، جانشیں طلحہ ؒ ، خسر سعد ، علم و عمل کا نمونہ  ، فکر و فن کا خزینہ ،  تواضع و انکساری کا پیکر ، حلم وبردباری  اور عفو و در گذر کا معلم ،گوراچٹا سرخی گھلا ہوا اور صباحت کی مثال کتابی و بیضوی آمیز ے کا چہرا، کھڑی ناک ، بڑی بڑی آنکھیں ،گھنیریں بھنویں ،متوسط  القامت ، لحیم وشحیم ،مستقیم القد وجود ،  گھنیری داڑھی ، سر پر دو پلی ممتاز طور پر کھڑی ٹوپی ، ہاتھ میں ان کے ذوق لطیف کی غماز خوب صورت  سی چھڑی ، اپنے چہرے بشرے اپنی ہئیت کذانی ، فطری وقار ،طبعی شرافت ،ہر سمت سے پھوٹتی ہوئی علمی کرنوں ، علم وصارح ،زہد تقوی کی بے پایا ں روشنی سے منور مکھڑے والے ، جس سے ان کا پورا وجود روشن دکھتا تھا ، اور اپنی ملکوتی معصومیت کی وجہ سے وہ ازخود ہر مجلس کے صدر اور ہر بز م کے سرپرست لگتے تھے خوش وضع ، خوش لباس ، اور خوش رویہ کے حامل انسان وہ تھے : حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری ؒ ناظم جامعہ مظاہر علوم سہارن پور ۔
 آپؒ 13؍ ذی قعدہ 1365ھ مطابق 10؍ اکتوبر 1946 ء شب پنجشنبہ کو پید ا ہوئے ، 24 جمادی الثانی 1381ھ مطابق 1؍ اپریل 1962 ء میں حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب کاندھلوی ؒ کی مجلس میں حفظ قرآن کا آغاز کیا ، 1381 ھ مطابق اپریل 1962ء بہ عمر 15؍ سال مظاہر علوم میں تعلیم وتعلم کے لیے داخل ہوئے اور وہی سے 1386ء  میں فراغت حاصل کی ،  1387ھ میں مظاہر علوم کے باقاعدہ استاد ہوئے ، اور تعلیم وتعلم ،درس و تدریس کا یہ سلسلہ چلتا رہا ، پھر آپ ؒ مظاہر علوم کے شوری کے مشوروں سے 13؍ ربیع الاول 1417 ھ مطابق 30 ؍ جولائی 1996 ء کو عہدئے نظامت پر فائز ہوئے ، اور باوجود مہتمم و دیگر مصروفیات کے کچھ گھنٹے درس و تدریس کا بھی مشغلہ ساتھ رکھے ، اور اپنی زمانہ ٔ نظامت میں جامعہ مظا ہر علوم سہارن پور کی ہر اعتبار ، تعلیمی ، تعمیری ،اور تربیتی اعتبار سے خوب خوب ترقیات سے نوازا اور اس کے لیے  تادم حیات کوشاں رہے ۔
آپ ؒ کی سیرت کی کچھ جھلکیاں
آپ ؒ علم و عمل سے مالا ما ل ، حلم و بردباری سے لبریز، تواضع و انکساری سے مزین ، عفو و درگذر سے آراستہ و پیراستہ تھے ، اور اس کے علاوہ متنوع صفات و کمالات اور امتیازات سے متصف تھے ، آپ ؒ کی سیرت کے چند نمایاں اور تابناک پہلو یہ ہیں :
آپ ؒ کی خوش دلی اور زندہ دلی بے مثال تھی
مولا نا کی ظرافت بندھے ، ٹکے تفریحی موضوعات روایتی کردار وں اور لفظی ہیرے پھیرے سے بے نیاز ہوتی تھی ، ہر جگہ ہر بات میں انہوں نے خوش طبعی اور زندہ دلی کا پہلو نکالا ہے ، جیسے صحرا کو مسکرا کے گلستان بنادیا ہو ، مولانا ظرافت کو ظرافت کے سہارے رکھتے ، اور ہر مقصد حاصل اور ہر مقصد حل کر لتیے ہیں ، ان کی ظرافت کی آتش ؔ کے اس شعر سے کی جاسکتی ہے ۔
 ؎آیا تھا بلبلوں کی تدبیر میں گلوں نے
ہنس ہنس کے مار ڈالاصیاد کو چمن میں
مولانا ؒکی مجلس اور اس کا ہر حاضرین و عامدین پر اثر
  مولانا کی مجلس علمی ، روحانی ہوتا ، مولانا کی مجلس سے جب کوئی کبھی اٹھتا تو وہ محسوس کرتا کہ میں نے کوئی نئی اور اچھی بات سیکھی یا کوئی نیا اور اچھا جذبہ پیدا ہوگیا ، پریشانی و مایوس ہوتا تو ان کی صحبت سے ہشاش بشاش اٹھتا ، رنج وغصہ ہوتاتو ان  کی باتوں سے غم غلط کرتا ، خالی  الذہن  مجلس میں حاضری دیا ہوتا تو معلومات کے ایسے نادر لطیف نکتوں سے بہرہ مند ہوتا ، جو شایاد مدتوں مطالعہ یا مشاہدہ سے کسی کو حاصل ہو ۔
کرونا وائر س اور لاک ڈاؤن : مولانا ؒ کا پیغام امت مسلمہ کا نام
ابھی چند ماہ قبل جب سے ایک نہایت ہی مہلک ، جان لیوا ، اور خطر ناک بیماری جس کا وجود چین میں ہوا اور وہ  رفتہ رفتہ پوری دنیا میں پھیلنے لگی ،اور اس نے ہندوستان کو بھی اپنا چپیٹ میں لینے کی اقدام کی ، اور لاکھوں کو اپنے چپیٹ میں لے لیا ، جس سے بچنے کے لیے ہمارے ملک میں لاک ڈاؤن  کا نفاذ عمل میں آیا ، تو اس وقت آپؒ بہ حیثیت خادم قوم ، ناظم  جامعہ مظاہر علوم جدید سہارنپور  پوری انسانیت  ؍13اپریل 2020 ءکو چند ہدایات امت مسلمہ کے سامنے پیش کی ، جو یہ ہیں ، بہ  زبان حضرت مرحوم  ملاحظہ فرمائیں : 
‘‘موجودہ پریشان کن حالات سے تمام لوگ واقف ہیں ، اس وبائی مہلک بیماری سے بچنے کے اور حفاظت کے لیے تمام دنیا میں علاج اور تدبیر کے طور پر یہ تجربہ کیا جارہا ہے ، لوگ آپس میں مل جل اور ایک جگہ جمع ہونے سے پوری پوری احتیاط برتے ، حتی کہ مکہ مدینہ میں بھی ، حرمین شریفین میں بھی ، طواف ، عمرہ ، جمعہ اور جما عت سے روک دیا  گیا ہے ، تا کہ ایک جگہ جمع نہ ہو ، ہمار ے ملک میں بھی دوسرے ممالک کی طرح لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے ، کہ لوگ گھروں سے باہر نہ نکلیں ، ایک جگہ جمع نہ ہو ، اس بیماری سے بچنے کی احیتاطی تدبیر ہے اس کا لوگوں کو نفع ہورہا ہے ، اپنی  جان کی حفاظت اور جان بچانا شریعت اسلام میں فرض ہے ، او راس کے لیے تدبیر اختیار کرنے اور احیتاط رکھنے کا  مذہب اسلام نے پورا پورا حکم دیا ہے، میری تمام بھائیوں سے درخواست ہے کہ وہ سرکاری انتظامیہ کی جانب سے تمام ہدایات اور احتیاطی تدابیر پر سو فیصد عمل کریں ، اپنے اپنے محلوں میں اور اپنے اپنے حلقوں میں سر کاری انتظامیہ کا پورا پور ا تعاون کریں ، پڑھے لکھے لوگ اور ائمہ حضرات اور دیکر سمجھ دار لوگ دوسروں کو سمجھائیں ‘‘
Sayeed  baqvi   سنیئے : یوٹو پ چینل    
  ان سطروں کو پڑھنے  اور غور سے دیکھنے کے بعد یہ خلاصہ ابھر کر ہمارے نظروں کے سا منے  آتا ہے کہ آپ ؒ کی شخصیت   ہمہ جہت اور عالم گیر تھی ، آ پ ؒ قوم وملت کے لیے تڑپتی روح اور دل رکھتے تھے ، آپ ؒ محسن قوم وملت  تھے ،  آپ ؒ  مظاہر علوم اور ساری انسانیت کی آن  ، بان اورشان تھے ، افسو س کہ کل  شام  مورٔخہ 28؍ذی قعدہ 1413 ھ بہ مطابق  20/جولائی  بہ روز دوشنبہ چار بج کر 4:40 منٹ  پراس دنیائے فانی سے اپنی وقت مقررہ گذار کر ہمیں الود اع کہہ گئے ۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ ٔ نورشتہ اس گھر کی نگہبانی کرے