
آبائی گاؤں نمرہ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ اداکی جائے گی
الحیات نیوز سروس
رانچی، 04 اگست: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے بانی شیبو سورین کے انتقال کے بعد پوری ریاست میں سوگ کی لہر ہے۔ان کا جسد خاکی آج شام 5 سے 6 بجے کے درمیان رانچی لایا جائے گا۔ آخری رسومات جھارکھنڈ کے رام گڑھ ضلع میں ان کے آبائی گاوں نمرہ میں منگل 5 اگست کو سہ پہر 3 بجے ادا کی جائیں گی۔ قبل ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نئی دہلی کے سر گنگا رام اسپتال پہنچے اور ان کے جسد خاکی پر گلپوشی کرکے خراج عقیدت پیش کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا۔ جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ شیبو سورین جی کو جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔ دکھ کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ ان کی پوری زندگی قبائلی معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے وقف تھی جس کے لیے انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔سرکاری ذرائع کے مطابق، پیر کی شام 5 سے 6 بجے کے درمیان رانچی کے برسا منڈا ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد ان کے جسد خاکی کو سب سے پہلے رانچی کے مورہابادی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر لایا جائے گا۔ منگل کی صبح جسد خاکی کو جے ایم ایم کے پارٹی دفتر میں آخری دیدارکے لیے رکھا جائے گا۔ اس کے بعد جسد خاکی کو کل صبح 11 بجے جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی لے جایا جائے گا، جہاں عوامی نمائندے اور عہدیدار انہیں خراج عقیدت پیش کریں گے۔جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی میں خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد ان کےجسد خاکی کو کل رام گڑھ ضلع واقع ان کے آبائی گاؤں نمرہ لے جایا جائے گا۔ آخری رسومات پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی گاؤں نمرہ میں قبائلی رسم و رواج کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سمیت کئی وزراء، ایم ایل ایز- ایم پیز کے علاوہ حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے کئی قائدین کے موجود ہونے کا امکان ہے۔
شیبو سورین کا پورا خاندان بھی سوگ میں ہے۔ آبائی گاؤں نمرہ میں شیبو سورین کی رہائش گاہ اور اردگرد چاروں طرف خاموشی ہے۔ شیبو سورین اکثر فیملی یا خصوصی تقریبات میں شرکت کے لیے اس رہائش گاہ پر آتے تھے۔ آج اس رہائش گاہ میں خاموشی ہے۔ شیبو سورین کی رہائش گاہ کا یہ جھولا آج بہت خاموش نظر آتا ہے۔ کبھی اس جھولے پر سب مل کر چہچہاتے تھے لیکن آج یہ جھولا بھی ویران ہے۔ شیبو سورین کی رہائش گاہ کے اندر یہ باغ آج بھی ہمیں ان کی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔ شیبو سورین نے اپنے ہاتھوں سے اس باغ میں پودے لگائے تھے۔