جھارکھنڈ فنانس بل کو چوتھی بار گورنر نے کیاواپس

مرکزی حکومت کے حقوق میں مداخلت قرار دیا
الحیات نیوز سروس 
رانچی،06؍اپریل:گورنر سی پی رادھا کرشنن نے ایک بار پھر جھارکھنڈ اسمبلی کی طرف سے بھیجے گئے جھارکھنڈ فنانس بل کو اعتراض کے ساتھ واپس کر دیا ہے۔ گورنر نے چوتھی بار بل واپس کیاہے۔ اس بار گورنر نے کہا ہے کہ فنانس بل میں جس طرح کی ترامیم اور دفعات رکھی گئی ہیں۔ یہ مرکزی حکومت کے اختیارات میں مکمل مداخلت ہے۔ ریاستی حکومت اور قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ کی گئی دفعات اور ترامیم ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔ دفعات بنانے یا ترمیم کرنے کا حق صرف مرکزی حکومت کو ہے۔ گورنر نے بنیادی طور پر تین نکات پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔بل واپس کرنے سے قبل گورنر نے اٹارنی جنرل سے رائے بھی لی تھی۔ گورنر نے بل کے سیکشن (26) میں دی گئی پروویژن پر اعتراض کیا اور کہا کہ کسٹم بانڈز مرکزی فہرست میں شامل ہیں۔ اس میں کوئی تبدیلی کرنا ریاستی حکومت کے اختیار سے باہر ہے۔ اسی طرح، گورنر نے بل کی دفعہ (30) میں دی گئی شق کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ملک کے اٹارنی جنرل اور انڈین بار ایکٹ سے متاثر ہے۔ یہ معاملہ اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ اور انڈیا بار کونسل سے متعلق ہے۔ ریاستی حکومت اس سے متعلق کسی بھی شق کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ اس کے علاوہ گورنر نے بل کی دفعہ (30) پر بھی اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اس میں دی گئی دفعات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ مرکزی حکومت کے حقوق میں بھی مداخلت ہے۔ انڈین سٹیمپ ایکٹ 1899 اور بہار انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی، کورٹ فیس اور سٹیمپ ایکٹ 1948 (جیسا کہ جھارکھنڈ میں لاگو ہوتا ہے) میں ترمیم کے لیے ایک بل تیار کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے گورنر تین بار جھارکھنڈ فنانس بل 2022 کو اعتراضات کے ساتھ واپس کر چکے ہیں۔