ہیمنت بابو کے تیار کردہ ترقیاتی بلیو پرنٹ پر ہی کام ہوگا

وزیر اعلیٰ چمپائی سورین کا دو ٹوک اعلان ،دو روزہ خصوصی اسمبلی اجلاس اختتام 
الحیات نیوز سروس 
رانچی، 06 فروری: جھارکھنڈ اسمبلی کے دو روزہ خصوصی اجلاس کی کارروائی منگل کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ مبینہ زمین گھوٹالے میں سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی گرفتاری کے بعدچمپئی سورین کی قیادت میں قائم نئی حکومت نے خصوصی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا۔ فلور ٹیسٹ میں حکمران جماعت کو حمایت میں 47 اور مخالفت میں 29 ووٹ ملے۔ تین ارکان غیر حاضر رہے اور ایک رکن غیرجانبدار رہا۔آج، اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن، ایوان نے گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تجویز کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا، جب کہ بی جے پی اراکین ایوان سے واک آو ¿ٹ کر گئے۔ وزیراعلیٰ چمپئی سورین نے کہا کہ ہیمنت بابو کے تیار کردہ ترقیاتی بلیو پرنٹ پر ہی کام آگے بڑھے گا۔ ریاست کے قبائلیوں، دلتوں اور مقامی لوگوں کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے ہم زمین کے بیٹوں کے لیے بنائی گئی خصوصی اسکیم کو آگے بڑھائیں گے۔ شکریے کی تجویز پر بحث کے بعد وزیر پارلیمانی امور عالمگیر عالم نے حکومت کی جانب سے جواب دیا۔ مسٹر عالم نے کہا کہ آپ نے ہم پر اعتماد کیا ہے، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چمپئی سورین کی تشکیل کردہ نئی حکومت ہیمنت سورین کے کام کو آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل بی جے پی نے نہیں کی ہے۔ اگر بہار حکومت تجویز نہ بھیجتی تو الگ جھارکھنڈ نہیں بنتا۔ کانگریس کے 11 وزراءنے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس وقت جھارکھنڈ علاقے سے کانگریس کے 11 ایم ایل اے بہار حکومت میں تھے۔ الگ جھارکھنڈ ریاست کے قیام میں ہمارا سب سے مسٹر عالم نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کھونٹی میں بھگوان برسا منڈا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ ان کی عزت افزائی بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کھونٹی آئے تھے ، قبائلیوں کو امید تھی کہ پی ایم مودی انہیں سرنا کوڈ تحفہ میں دیں گے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن اراکین نے گورنر کے خطاب پر کم اور کانگریس پر زیادہ بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ کانگریس کے نام سے ڈرتے ہیں۔ وہ سمجھ رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں ملک میں کانگریس کا ہی بول بالا ہوگا۔ کیونکہ صرف کانگریس پارٹی ہی جمہوریت کو بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔چمپئی حکومت کے پارٹ 2 پر اپوزیشن کے سوالات پر مسٹر عالم نے کہا کہ مخلوط حکومت کو 2019 میں ہیمنت سورین کی قیادت میں مکمل اکثریت حاصل ہوئی ۔ ابھی مدت کار باقی ہے۔ اسی لیے حکومت کو پارٹ ٹو کہا جا رہا ہے۔  قبل ازیں، بی جے پی ایم ایل اے بھانو پڑتاپ شاہی نے کہا کہ درحقیقت چمپئی سورین 22 جنوری کو رام للا پران پرٹشٹھا کے بعد ہی وزیر اعلیٰ بنے ۔ شری رام للا زمین پر آئے اور اس کے بعد ہی چمپئی وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے۔ سبز جھنڈے والے اور سبز چشمے پہنے ہوئے لوگوں کوسبزہی نظرآتا۔ بھانو نے سوال اٹھایا کہ جھارکھنڈ کی تحریک کس کے خلاف چل رہی تھی؟ اس وقت تو بی جے پی نہیں تھی۔ پچھلے 40 سالوں میں کانگریس نے قبائلیوں کو صرف لالی پاپ دیا ہے۔ اگر شیبو سورین جھارکھنڈ تحریک کے لیے لڑے تھے تو چھتیس گڑھ اور اتراکھنڈ کے لیے کون لڑا؟ یہ بی جے پی کا بڑا دل تھا جس نے تین ریاستیں بنائیں۔ جھارکھنڈ کی تشکیل کے بعد اٹل بہاری واجپائی، لال کرشن اڈوانی نے قبائلی رہنما بابولال مرانڈی کو وزیراعلیٰ بنایا۔ پھر ارجن منڈا بنے۔(باقی صفحہ 7پر)