بالو کی ہوم ڈیلیوری شروع ہوگی، بالو ٹیکسی پورٹل بنایا جائے گا

جھارکھنڈ بلاک چین سسٹم کے ذریعے بیج تقسیم کرنے والی پہلی ریاست بنی
 سیکریٹری برائے زرعی مویشی پروری ابوبکر صدیقی نے محکمہ کے چار سالوں کی کارکردگی کا ذکر کیا 
الحیات نیوز سروس 
رانچی،17؍جنوری:محکمہ زراعت، مویشی پروری  اور کوآپریٹیو کے سکریٹری جناب ابوبکر صدیقی نے گزشتہ چار سالوں میں محکمہ کی کامیابیوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ جناب ہیمنت سورین کی قیادت میں اور وزیر زراعت کی ہدایت پر محکمہ نے بہتر کام کیا ۔ محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ  کے کانفرنس ہال میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ جھارکھنڈ پورے ملک میں پہلی ریاست ہے جس نے بیج کی تقسیم میں بلاک چین سسٹم کو لاگو کیا ہے۔ہماری اس کاوش کا دنیا بھر میں چرچا ہے۔  خشک سالی کے باوجود اس سال ویب پورٹل کے ذریعے 1.30 لاکھ کوئنٹل بیج تقسیم کیے گئے ہیں۔  زرعی قرض معافی اسکیم کے تحت، اب تک 8 لاکھ قرض دہندہ کسانوں کو معیاری KCC میں شامل کیا گیا ہے۔  اب تک ڈی بی ٹی کے ذریعے 4 لاکھ 62 ہزار سے زیادہ کسانوں میں 1858.3 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔  دودھ کی پیداوار کے شعبے میں بہتر کارکردگی کے ساتھ، دودھ کا ذخیرہ 1.5 لاکھ لیٹر یومیہ سے بڑھ کر 2.5 لاکھ لیٹر یومیہ ہو گیا ہے۔  جبکہ کسانوں کو مراعات کے طور پر 3 روپے فی لیٹر دیا جا رہا ہے۔  اس اسکیم سے تقریباً 38 ہزار کسان مستفید ہوئے ہیں۔محکمانہ سکریٹری نے کہا کہ چیف منسٹر ڈرفٹ ریلیف اسکیم کے تحت اب تک 45 لاکھ 45 ہزار سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔  اس میں اب تک 13 لاکھ 94 ہزار سے زیادہ تصدیق شدہ مستحقین میں 478 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔  ریاست میں بہترین کام کرنے والے 438 نوڈل LAMPS-PACS کو 8 -8لاکھ روپے کا ورکنگ سرمایہ فراہم کیا گیا ہے۔چیف منسٹر  پشو  دھن منصوبہ  کے تحت اب تک ایک  لاکھ سے زیادہ مستحقین کو گرانٹ کی رقم دی جاچکی ہے۔  ریاست میں 5454 تالابوں کی تزئین و آرائش کی گئی ہے اور 3513 ڈیپ بورنگ کے ساتھ ساتھ 8081 پرکولیشن ٹینک بھی بنائے گئے ہیں۔  جبکہ 17320 پمپ سیٹ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔  1784 کسانوں اور سیلف ہیلپ گروپوں میں چھوٹے ٹریکٹر اور پاور ٹریلر تقسیم کیے گئے ہیں۔ کسانوں کی مدد کے لیے 24 گھنٹے کال سینٹر کے ساتھ کسان ہیلپ لائن شروع کی گئی ہے۔  ریاست میں 25 کولڈ اسٹوریجوں کی تعمیر کو مکمل کرنے کی پہل کی جا رہی ہے۔ مچھلی کی پیداوار میں 3.30 لاکھ ٹن کے ہدف کے مقابلے میں 2.95 لاکھ ٹن کی پیداوار ہوئی ہے، جب کہ 2018-19 میں یہ پیداوار 2 لاکھ ٹن سے کم تھی۔  بند کوئلے کی کانوں میں کیج کلچر شروع کر دیا گیا ہے۔  زرعی مصنوعات کی تجارت کے لیے ریاست کے 2.5 لاکھ کسانوں کو e-NAM پورٹل پر رجسٹر کیا گیا ہے اور فارم سے بھی  اپنی پیداوار فروخت کرنے کی سہولت تیار کی گئی ہے۔  236 ویٹرنری ایمبولینسوں کے لیے جی وی کے گرین سروسز کے ساتھ ایم او یو پر بہت جلد دستخط کیے جائیں گے۔ ریاست میں 40 اسکول چلائے جارہے ہیں اور نئے اسکول چلانے کے لیے اداروں کا انتخاب عمل میں ہے۔  پلاموں  میں گاؤ مکتی دھام کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ دیگر اضلاع میں بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔  اگلے پانچ سالوں میں ہر ضلع میں ایف پی او بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں ورکنگ کیپیٹل کے لیے گرانٹ کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
بالو کی ہوم ڈیلیوری شروع ہوگی، بالو ٹیکسی پورٹل بنایا جائے گا
مائنز اینڈ جیالوجی ڈپارٹمنٹ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے جناب ابوبکر صدیقی نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کے خطوط پر جھارکھنڈ منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعہ سینڈ ٹیکسی پورٹل کو مارچ 2024 تک ریاست میں نافذ کیا جائے گا۔  پورٹل پر رجسٹرڈ ٹریکٹر گاڑیوں کے مالکان/شہریوں اور صارفین کو آرڈر دینے کے 48 گھنٹوں کے اندر بالو  کو منزل تک پہنچا دیا جائے گا۔  اس وقت 14 منرل بلاکس نیلامی کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ معمولی معدنیات کی نیلامی کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ میں پہلی بار جھارکھنڈ اسٹیٹ  سینڈ مائننگ پالیسی 2017 کے مطابق کل 351  بالو  گھاٹوں کی نیلامی کا عمل کارپوریشن ڈپٹی کمشنر کے ذریعے انجام دیا جائے گا ۔سکریٹری نے کہا کہ ڈی ایم ایف ٹی فنڈ میں کل 11,960 کروڑ روپئے موصول ہوئے ہیں جس میں سے 5,978 کروڑ روپئے مختلف ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کئے گئے ہیں۔  2023-24 میں کل تین کوئلے کی کانوں کی نیلامی ہوئی ہے۔  علاوہ ازیں غیر کوئلے کی کانوں میں سے اب تک کل 10 معدنی بلاک کی کانیں نیلام ہو چکی ہیں جن میں لوہے، سونا، چونا پتھر اور باکسائٹ وغیرہ کی کانیں شامل ہیں۔  غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے، معمولی معدنیات کے لیے مائنز سرویلنس سسٹم نافذ کیا جا رہا ہے، جو سیٹلائٹ پر مبنی ہے۔  ایم ایس ایس اور جے ایس اے سی کے تعاون سے گڈا اور پاکوڑ میں اسے پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر لاگو کیا جا رہا ہے۔پریس کانفرنس میں محکمہ زراعت،  مویشی  پروری  اور کوآپریٹو محکمہ اور مائنز اینڈ جیالوجی کے کئی افسران موجود تھے۔