تعلیمی پالیسی کے نفاذ پر وائس چانسلروں کے ساتھ گورنر نے کیا تبادلۂ خیال

این ای پی 2020 کے نفاذ کے لیے ایک مؤثر ٹاسک فورس تشکیل دیں
الحیات نیوز سروس 
رانچی، 29 مئی:گورنر۔کم۔ ریاست کی یونیورسٹیوں کے چانسلر سنتوش کمار گنگوار کی صدارت میں آج راج بھون میں ”قومی تعلیمی پالیسی۔2020 کا نفاذ اور ہندوستانی علم کی روایت“ کے موضوع پر ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔اس میں قومی سکریٹری، شکشا سنسکرتی اتھان نیاس، نئی دہلی انیل کوٹھاری سمیت شکشا سنسکرتی اتھان نیاس کے دیگر عہدیداروں اور ریاست کی تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں نے شرکت کی۔گورنر نے اس موقع پر کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار ایک بار ایسی تعلیمی پالیسی بنائی گئی ہے، جسے ہندوستان کی فطرت، ثقافت، لسانی تنوع اور ترقی کے سفر کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ یہ پالیسی صرف تعلیمی اصلاحات کی دستاویز نہیں ہے بلکہ ہندوستان کو ’گیان کی مہاشکتی‘ بنانے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔ یہ پالیسی وزیر اعظم نریندر مودی کے ’تعلیم کے ذریعے ترقی اور ہنر کے ذریعے خود انحصاری‘ کے ویژن کو ٹھوس شکل دیتی ہے۔گورنر نے کہا کہ میں ریاست میں اعلیٰ تعلیم کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے پوری طرح پابند ہوں۔ اگر تمام وائس چانسلرز تعاون کریں تو مجھے یقین ہے کہ جھارکھنڈ اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ایک مثالی ریاست بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے وہ ہمہ وقت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم مسائل پر نہیںبلکہ اس کے حل پر بات کریں اور ٹھوس قدم اٹھائیں۔گورنر نے یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ این ای پی 2020 کے نفاذ کے لیے ایک موثر ٹاسک فورس تشکیل دیں، پالیسی کے مختلف پہلوؤں پر باقاعدگی سے جائزہ اجلاس اور ورکشاپس کا انعقاد کریں اور طلباءکو پالیسی کے فوائد سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا مقصد صرف ڈگری حاصل کرنا نہیں بلکہ علم، شخصیت کی نشوونما اور کردار سازی ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی طلباءکو روٹ لرننگ سسٹم سے نکال کر جدت، مہارت اور عملی علم کی طرف لے جاتی ہے۔گورنر نے کہا کہ قدیم ہندوستان کسی زمانے میں پوری دنیا کے لیے تعلیم کا اہم مرکز ہواکرتا تھا۔ قدیم ہندوستان کے عالمی معیار کے ادارے جیسے تکشیلا، نالندہ، وکرم شیلا نے تدریس اور تحقیق کے اعلیٰ معیارات قائم کیے ہیں۔ ہندوستانی اسکالرز نے ریاضی، فلکیات، دھات، طب اور یوگا جیسے شعبوں میں دنیا کے لیے بے مثال خدمات انجام دی ہیں۔ ہندوستانی علمی روایت نے صدیوں سے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کی حوصلہ افزائی کی ہے۔گورنر نے جھارکھنڈ کو ایجوکیشن ہب کے طور پر ترقی دینے کے لیے سب سے اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ایسا تعلیمی کلچر تیار کیا جانا چاہئے جہاں ملک بھر کے طلباءمطالعہ کی طرف راغب ہوں۔اس موقع پر گورنر کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر نتن کلکرنی نے کہا کہ تمام یونیورسٹیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے، تاکہ جہاں کسی بھی ادارے میں پالیسی کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے کی مثالیں موجود ہوں، انہیں دوسرے اداروں میں بھی لاگو کیا جاسکے۔ انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے لیے تفصیلی نہیں بلکہ ایک موثر ٹاسک فورس تشکیل دینے کو کہا۔ انہوں نے تمام یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ کانووکیشن کی تقریب میں سابقہ نوآبادیاتی لباس کی جگہ ہندوستانی لباس اختیار کریں۔ ایسا نظام نہیں ہونا چاہیے جہاں طلبہ کو لباس کے لیے پیسے دینے پڑیں۔اس موقع پر، قومی سکریٹری، شکشا سنسکرتی اتھان نیاس، نئی دہلی، مسٹر انیل کوٹھاری نے کہا کہ تمام یونیورسٹیوں کو قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے لیے عمل درآمد کمیٹی (ٹاسک فورس) کی تشکیل نو کرنی چاہیے، اس میں کالجوں کے کچھ پرنسپلوں کو بھی شامل کریں اور طلبا کی بھی ٹاسک فورس ہو کیونکہ یہ پالیسی بالآخر طلباکے مفاد میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام اساتذہ اور انتظامی افسران کو نئی قومی تعلیمی پالیسی کی ہر شق سے اچھی طرح آگاہ ہونا چاہیے، تب ہی اس کا حقیقی فائدہ طلبہ کو پہنچے گا۔ اسکل ڈیولپمنٹ پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے’وکل فار لوکل‘ کے بارے میں بات کی۔ مباحثے کے دوران، وائس چانسلرز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اپنی اپنی یونیورسٹیوں میںاین ای پی 2020 کے نفاذ کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پر جھارکھنڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رانچی، ارکا جین یونیورسٹی جمشید پور، سدو کانہو مرمو یونیورسٹی دمکا، امیٹی یونیورسٹی رانچی، رانچی یونیورسٹی رانچی، جھارکھنڈ رائے یونیورسٹی رانچی، ونوبا بھاوے یونیورسٹی ہزاری باغ، سرلا برلا یونیورسٹی رانچی، کولہان یونیورسٹی چائیباسا،اوشا مارٹن یونیورسیٹی رانچی کے ذریعہ پاور پرزنٹیشن کے ذریعہ یونیورسٹیوں کے ذریعہ ”قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ اور ہندوستانی علم کی روایت “ پر روشنی ڈالی گئی ۔