لنچ وقفہ کے بعد بھی اپوزیشن کا ہنگامہ جاری

ناراض اسپیکر نے ممبران اسمبلی کو دی سخت وارننگ
الحیات نیوز سروس
رانچی،04؍مارچ: اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی جے ایم ایم ممبر اسمبلی لوبن ہیمبرم نے اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ روزگارپالیسی اسی ایوان سے پاس ہوئی اور اب دو روز قبل حکومت نے کابینہ سے نئی پلاننگ پالیسی کی منظوری دی ہے۔ ایوان سے منظور شدہ بل کو واپس لیے بغیر کابینہ سے دوبارہ منظور کروانا جائز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایوان کی توہین کر رہی ہے۔ موجودہ اجلاس میں حکومت نے 1932 کی بنیاد پر روزگارپالیسی پاس کی۔بی جے پی ممبر اسمبلی نیل کنٹھ سنگھ منڈا نے بھی حکومت پر ایوان کی توہین کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ روزگاپالیسی اس ایوان سے متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔ اس وقت 1932 پر مبنی مقامی پالیسی منظور کی گئی۔ اب کابینہ میں جو روزگارپالیسی آئی ہے، وہ 2016 کی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بتائیں کہ 1932 کی حکومت بیک فٹ پر کیوں آگئی؟ یہ جھارکھنڈ کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے روزگارپالیسی پر کیا فیصلہ دیا ہے، حکومت یہ ایوان میں بتائے۔ حکومت نے پچھلے دروازے سے نئی روزگارپالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ایوان کی توہین ہے۔ روزگارپالیسی پر پہلے بحث کی جانی چاہیے۔ اس کے بعد اپوزیشن کے ممبران اسمبلی ویل میں آگئے اور ہنگامہ شروع کردیا۔ اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے چھٹے دن روزگارپالیسی کو لے کر لنچ بریک کے بعد بھی اپوزیشن کا ہنگامہ جاری رہا۔ اپوزیشن کے ممبران اسمبلی ویل میں آگئے اور نعرے لگانے لگے۔ اس دوران حزب اختلاف کے ممبر اسمبلی ایوان میں رپورٹر کی میز کو تھپتھپاتے ہوئے نعرے لگاتے نظر آئے۔ اپوزیشن ایم ایل اے کے اس رویے پر اسپیکر ربندر ناتھ مہتو سخت ناراض ہوگئے۔ انہوں نے بار بار ممبران اسمبلی سے میز نہ تھپکنے کی اپیل کی لیکن اپوزیشن ایم ایل اے ان کی اپیل کو نظر انداز کرتے رہے۔ اپوزیشن کے رویے سے ناراض ا سپیکر نے سخت ریمارکس دیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ رپورٹنگ ٹیبل سے ہٹ جائیں ورنہ بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان بجٹ پر بحث جاری ہے۔ بی جے پی ممبران اسمبلی بحث میں حصہ نہیں لیے۔
حکومت اس معاملے پر 13 مارچ کو جواب دے گی: عالمگیر
وزیر پارلیمانی امور عالمگیر عالم نے کہا کہ تمام ارکان جانتے ہیں کہ ہائی کورٹ نے روزگارپالیسی کو کس وجہ سے منسوخ کیا۔ یہ درست ہے کہ روزگار پالیسی کابینہ نے منظور کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 13 مارچ کو حکومت اس معاملے پر ایوان میں جواب دے گی کہ روزگارپالیسی کس وجہ سے پاس ہوئی اور کس وجہ سے منسوخ کی گئی۔