شعبہ اردو رانچی یونی ورسٹی ،رانچی میں الوداعیہ تقریب کا انعقاد

ڈاکٹر کہکشاں پروین، ڈاکٹر سید ارشد اسلم اور ڈاکٹر منظر حسین کو دی گئی شاندار الوداعی
طلباو طالبات نے اپنے اساتذۂ کرام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے جذبات و احساسات کااظہارکیا
الحیات نیوز سروس 
رانچی:آج شعبۂ اردو رانچی یونیورسٹی رانچی میں الوداعیہ تقریب کا اہتمام کیاگیا۔ جس میں پروفیسر منظر حسین ،ڈاکٹر کہکشاں پروین اورڈاکٹر سید ارشد اسلم کو اعزاز بخشا گیا۔ مہمان خصوصی کے طور پر پروفیسر ارچنا دوبے، ڈین فیکلٹی آف ہیومنیٹیز نے شرکت کی۔ صدر شعبۂ نفسیات ڈاکٹر زیبا بھی جلوہ افروز ہوئیں۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اور نعت شریف سے ہوا۔ طلباو طالبات نے مختصر الفاظ میں اپنے اساتذۂ کرام کی خدمت میں خراج تحسین کا نذرانہ پیش کیااوران کے علمی و ادبی کارناموں پر روشنی ڈالی۔ بعد میں اساتذۂ کرام نے طلباو طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے ان کے بہتر مستقبل کے لیے خواہشات کااظہار کیا۔ پروگرام کے کنوینر محمد دانش ایاز ،محمد اقبال، محمد عبد اللہ ، محمد علی پیش پیش رہے۔ تقریب کی نظامت فاطمہ حق اور دانش ایاز نے مشترکہ طور پر کی۔ مہمانوں کو شال، مومینٹووسپاس نامہ سے اعزاز بخشا گیا۔ شہر کے کالج سے شعبۂ اردو کے اساتذہ رام لکھن کالج سے ڈاکٹر آغا ظفر حسنین، جے این کالج سے ڈاکٹر غالب نشتر، ڈی ایس پی ایم یو سے ڈاکٹر عبد الباسط،ڈورنڈا کالج سے ڈاکٹر شکیلہ خاتون، ڈاکٹر تسنیمہ پروین، مانڈر کالج سے ڈاکٹر محمد حذیفہ ،پی کے رائے میموریل کالج سے ڈاکٹر عالمگیر ساحل شریک تھے اور سبھوں نے اپنے خیالات و تاثرات کااظہار کیا۔ پروگرام کااختتام تین بجے ہوا۔ سبھی مہمانان کرام ، اساتذۂ کرام اور طلباوطالبات کا ظہرانے کا بھی اہتمام تھا۔ شکریہ کی رسم محمد اقبال نے اداکیا۔
تقریب کے دوران ڈاکٹر کہکشاں پروین، ڈاکٹر منظر حسین اور ڈاکٹر سید ارشد اسلم کو سپاس نامہ، مومنٹو شال اورسپاس نامہ پیش کر اعزاز سے نوازاگیا۔ اس موقع پر طلبہ وطالبات نے اپنے اساتذہ کرام کیلئے غزل، نظم اور تاثرات پیش کی ۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ استاد کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا بلکہ قوم کی رگوں میں خون بن کر زندہ رہتا ہے، کچھ لوگ اپنی سروس کا دورانیہ اس انداز میں گزارتے ہیں کہ وہ زندگی بھر کیلئے امر ہوجاتے ہیں۔
صدارتی خطاب فرماتے ہوئے ڈاکٹر سید ارشد اسلم نے پروفیسر منظر حسین اور ڈاکٹرکہکشاں پروین کو ان کی تدریسی خدمات پرخراج تحسین پیش کیا اور دوسرے  اساتذہ کو ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مثالی معلم ہونے پر زور دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر منظرحسین نے کہا کہ طلبہ وطالبات نے جس انداز میں ہم ریٹائر ہونے والے اساتذہ کیلئے الوداعی تقریب کا انعقاد کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ بچوں نے اپنے اساتذہ کے اعزاز میں پروگرام منعقد کر ایک بڑا کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر کہکشاں پروین ایک شفیق استاد  ہیں ۔ وہ ہمیشہ اپنے ماتحت اسٹاف کی رہنمائی کی اور کبھی کسی کے بارے میں قلم کا غلط استعمال نہیں کیا ان کی تعلیم و تعلم کے حوالہ سے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔آج سرکاری ملازمین ضرور ریٹائرڈ ہو ررہے ہیں مگر استاد کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا وہ اپنی نسل میں زندہ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس تقریب میں آکر فخر محسوس ہو رہا ہے کہ میں ایک ایسے استاد کی ریٹائرمنٹ کی تقریب میں شریک ہوں جنہوں نے ایک بھرپور تعلیمی زندگی پوری کی اوردوران سروس ایجوکیشن کے شعبہ میں تمام عہدوں سے کامیابی سمیٹی ۔
ڈاکٹر کہکشاں پروین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے، عزم مصمم اور مسلسل محنت کرتے ہوئے آگے بڑہتے رہنا چاہیے۔ محنت ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ آج میں ریٹائر ضرور ہو رہی ہوں لیکن ضرورت پڑنے پر میں ہمیشہ دستیاب رہوں گی۔ واضح رہے ڈاکٹر کہکشاں پروین 2015سے شعبہ اردو میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اس دوران دو مرتبہ انھیں صدر شعبہ اردو بننے کا شرف بھی حاصل ہوا۔
تقریب کی شروعات مہمانان ِخصوصی کے استقبال سے کی گئی جس میں شعبہ اردو کے طلبہ وطالبات نے مہمانوں کا پھولوں کا گلدستہ پیش کر استقبال کیا۔  اس موقع پر کچھ اساتذہ نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔عبدلمین نے استقبالیہ نغمہ پیش کر کے سماں باندھ دیا۔عبداللہ نے ایک خوبصورت غزل پڑھی۔ پروگرام کے اخیر میں 28فروری کو ریٹائر ہونے والے اساتذہ کرام کے نام  سپاس نامہ پڑھی گئی۔ اس تقریب کی نظامت کے فرائض محمد دانش ایاز اور فاطمہ حق نے مشترکہ طور پر انجام دئیے۔اس الوداعی تقریب میں طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔ پروگرام میں شرکت کرنے والوں میں ڈاکٹر صوفیہ خاتون، محمد آصف انصاری، عبدالاحد، گلناز ترنم ، وسیم اکرم، محمد وسیم، دانش ایاز، راشد جمال ، رحمت آرا ، فاطمہ حق،آشیانہ پروین،محمد سہراب، محمد راشد ،عبداللہ ، محمد اقبال، علی پٹھان،گلناز ترنم،حناپروین،صوفیہ خاتون،محمد صدام، محمد وسیم، محمد اشتیاق، ڈاکٹر ہدایت اللہ ،ڈاکٹر نازش ناز ،محمد اسجد رضا،خوشبو پروین، شبانہ بانو،آصف انصاری، آسماں خاتون،محمد سرفراز، فرحت جبیں، مولانا دلدار حسین، ڈاکٹر گلزار انصاری،محمد شاہد، مہتاب پروین،آفرین فاطمہ، سعدیہ فاطمہ، منصب علی، محمد ابراہیم انصاری، رونق افروزی، حنا کوثر،نکہت پروین،مسرت پروین،محمد وسیم،نور صبا،زیبا فیروز،شمس تبریز، قاری اشتیاق، محمد وسیم اکرم سمیت کثیر تعداد میں طلباو طالبات موجود تھے۔ اس تقریب کو کامیاب بنانے میںتمام طلبہ وطالبات کا اہم رول رہا۔