ڈاکٹر کہکشاں پروین کے اعزاز میں یک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد

دانش ایاز 
   رانچی،18؍فروری:(الحیات نیوز سروس)انجمن فروغ اردو کے زیراہتمام ہفتہ کو مین روڈ واقع ہوٹل سرتاج میں رانچی یونی ورسٹی کی سابق صدر شعبہ اردو ڈاکٹر کہکشاں پروین کے اعزاز میں ’’ڈاکٹر کہکشاں پروین کا تخلیقی شعور‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔ دو سیشنز میں منعقدہ سیمینار کے پہلے سیشن کی صدارت پروفیسر احمد سجاد نے کی۔ جبکہ نظامت ڈاکٹر مرشد نے کیا۔ سیمینار کے پہلے سیشن میں ڈاکٹر محمدکمل حسین کی لکھی ہوئی کتاب ’’کہکشاں پروین فکری و فنی جہات‘‘  کا رسم اجرا عمل میں آیا۔ سیمینار کی صدارت کر رہے ڈاکٹر احمد سجاد نے اپنے خطاب میں ڈاکٹرکہکشاںپروین کی خدمات کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر محمدمکمل حسین کی کتاب کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ کتاب سے لوگوں کو ڈاکٹر کہکشاں پروین کو جاننے اور سمجھنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی ترقی کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔ ہر ایک کو اپنے گھروں سے اردو اخبارات اور اردو رسالے خریدنا چاہیے۔ ڈاکٹر کہکشاں پروین نے اس اعزاز پر انجمن فروغ اردو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اردو کی ترقی کے لیے ایسے سیمینار ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ میں اردو اسکالرز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن آج وہ معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔جھارکھنڈ کو اردو ادب میں اپنا مقام خود پیدا کرنا ہوگا۔ امید ہے کہ انجمن فروغ اردو اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کو کو عزت دے کر  اردو کی ترقی وترویج میں اضافہ کرے گی۔
سینئربزرگ صحافی خورشید پرویز نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انجمن فروغ اردو کے نوجوان بچے اردو کے فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جو جھارکھنڈ کیلئے ایک نیک فال ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو ادب میں مرد وخواتین کے درمیان جو تفریق کی جاتی ہے وہ نہیں ہونی چاہیے ۔
 کتاب کے مصنف ڈاکٹرمحمدکمل حسین نے اپنے خطاب میں ڈاکٹرکہکشاں پروین کی سوانح حیات پر مختصراً روشنی ڈالی۔ سیمینار سے صدر شعبہ اردو رانچی یونی ورسٹی سید ارشد اسلم ، غلام سرفراز پی آر او جھارکھنڈ ودھان سبھا، ڈاکٹر محمد ایوب ایچ او ڈی شعبہ اردو ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی، خورشید پرویز صدیقی، ابرار احمد، ڈاکٹر زیبا اور محفوظ عالم نے بھی خطاب کیا۔ مہمانوں نے الگ ریاست کے قیام کے 22 سال بعد بھی جھارکھنڈ میں اردو اکیڈمی کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ میں اردو اکیڈمی کی عدم موجودگی کی وجہ سے اردو اسکالرز کو مناسب پلیٹ فارم نہیں مل رہا ہے اور اردو کی ترقی نہیں ہو رہی ہے۔ تمام مہمانوں نے متفقہ طور پر ریاستی حکومت سے جھارکھنڈ میں جلد از جلد اردو اکیڈمی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
سیمینار کے دوسرے سیشن کی صدارت ڈاکٹر سرور ساجد نے کی جبکہ نظامت سہیل سعید نے کی۔سیمینار میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیکچرر ڈاکٹر سرور ساجد نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج لوگ اردو کے عظیم ا سکالروں کو بھولتے جارہے ہیں۔ایسے میں انجمن فروغ اردو بہتر کام انجام دے رہی اور باحیات شخصیات پر مسلسل سیمینار کر ان کو عزت دینے کا کام کرہی ہے ۔انھوں نے انجمن سے اپیل بھی کہ جو بڑی شخصیتیں جیسے ش اختر، وہاب اشرفی، صدیق مجیبی جو اس دنیا میں نہیں ہے ان پر بھی پروگرام کا انعقاد کر ان کو یاد کیا جاناچاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ آج تمام اردو اسکالرز کو عزت دینے کی ضرورت ہے۔ تاکہ نئی نسل کو ان کی خدمات کے بارے میں معلومات ہو سکے۔
 دوسرے سیشن میں شاکر تسنیم اور اختر آزاد مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ دوسرے سیشن میں مختلف کالجوں اور شعبہ جات کے طلباء نے مکالے پڑھے۔اس موقع پر انجمن فروغ اردو کے صدر ایم اقبال، ڈاکٹر غالب نشتر، ڈاکٹر شاہنواز خان نمکین، محمددانش ایاز، غلام شاہد، محمد مرشد،محمد عمران، ڈاکٹر عبدالباسط، ڈاکٹر شگفتہ بانو، گلنازترنم، وسیم اکرم، راشد جمال، عبدالاحد، تنویر مظہر،شعیب اختر،محمد معراج الدین ،رحمت آرا،شاہینہ ناز، عارفہ انجم، عائشہ پروین، فرحت انجم (دھنباد)،حافظ عبد الباری(گیا)، فیضان الرحمن (گیا)، محمد آصف(گیا)،خوشبوپروین ،طیبہ آفرین، فردوس جہاں، محمد عبداللہ، حافظ محمد عارف، منصور عالم، محمدسرفراز، محمد الیاس، مکرم حیات، الطاف راجا،محمد عزیر،محمد شعیب، ڈاکٹر محفوظ عالم ، محمد منور، ڈاکٹر سرفراز عالم، اعجاز انور ،ڈاکٹر منظور علی بیگ، طبیب احسن تابش، ماسٹر محمد کلیم الدین، ڈاکٹر شکیلہ خاتون، عبد المغنی،محمد معراج الدین،اسجد رضا، ڈاکٹر تسنیمہ پروین نے شرکت کی۔ سیمینار کو کامیاب بنانے میں انجمن کے دیگر اراکین نے اہم کردار ادا کیا۔