شعبۂ اردو رانچی یونی ورسٹی ، رانچی میں الوداعیہ تقریب کا انعقاد

پروفیسر منظر حسین اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے شعبۂ اردو سے سبکدوش ہوئے 
الحیات نیوز سروس 
 رانچی:ماہر اقبالیات پروفیسر منظر حسین اپنی 41 سالہ تدریسی خدمات بحسن وخوبی انجام دیتے ہوئے آج شعبۂ اردو رانچی یونی ورسٹی ، رانچی سے سبکدوش ہوئے ۔ اس تقریب میں پروفیسر کہکشاں پروین صدر شعبۂ اردو پروفیسروی۔ وی ۔ این پانڈے سابق ڈین Humanities ، پروفیسر جے پی پانڈے ، سابق استاذ شعبۂ ہندی ، رانچی یونی ورسٹی ، ڈاکٹر مدھوریکا ورما، سابق صدر شعبۂ سنسکرت ، ڈاکٹر ارچنا دوبے ، صدرشعبۂ سنسکرت ، صدر شعبۂ بنگلہ ، ڈاکٹر آغا ظفر حسین ، ڈاکٹر محمد حذیفہ ، ڈاکٹر ہدایت اللہ خصوصی طور پر شریک ہوئے اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ پروفیسر جے پی پانڈے اپنے دیرینۂ تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں رام گڑھ کالج میں اورپی جی ڈپارٹمنٹ میں بھی ساتھ ساتھ تدریسی خدمات انجام دیئے ہیں ،میں بہت قریب سے منظر صاحب کو جانتا ہوں مثبت سوچ کے آدمی ہیں ، جہد مسلسل میں یقین رکھتے ہیں ، تدریسی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف میں مسلسل لگے رہے ۔ درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں ۔ جب پی جی آئے تو یہاں بھی انہوں نے مثال قائم کی ان کی محنتوں سے شعبۂ اردو کا تعلیمی معیار کافی بلند ہوا۔ ڈاکٹر مدھوریکا ورما اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ شعبۂ سنسکرت اور شعبۂ اردو ایک ہی بلڈنگ میں ہے ۔ بارہا منظر صاحب سے ملنے کا موقع ملا ۔ میں ایک اچھے انسان کے روپ میں انہیں دیکھتی ہوں ۔ آج سر ریٹائر ہورہے ہیں میرے نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں ۔ ڈاکٹر ارچنا صدر شعبۂ سنسکرت نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اس تقریب کی صدارت کررہی پروفیسر کہکشاں پروین صدر شعبۂ اردو اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ موقع ہمارے لئے خوشی کا بھی ہے اور غم کا بھی خوشی اس لئے کہ پروفیسر منظر صاحب نے اپنے فرائض منصبی کو بحسن و خوبی انجام دیتے ہوئے کامیابی اور عزت کے ساتھ اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے سبکدوش ہورہے ہیں۔ اور غم اس لے کہ طلباء وطالبات کو ان سے جوفیض مل رہا تھا ہمارے طلبہ اس سے محروم ہوجائیں گے۔ بلاشبہ منظر صاحب نے شعبۂ اردو کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے میں بڑا رول ادا کیا ہے ۔ بلا مبالغہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شعبۂ میں آج جو رونق ہے ان کی محنت شاقہ کا ثمرہ ہے ۔ آج ہم سے جدا ہورہے ہیں ۔ امید کریں گے کہ آپ ریٹائر ہونے کے بعد بھی طلباء وطالبات اور ریسرچ اسکالروں کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ اور جب شعبہ کو ضرورت ہوگی آپ اپنا قیمتی وقت دیں گے اور مناسب رہنمائی کریں گے۔ آخر میں پروفیسر منظر حسین نے طلبا وطالبات کو دعائیہ کلمات سے نوازا اور یہ کہا کہ ہم صرف اپنی مدت ملازمت پوری کررہے ہیں جب آپ کو ضرورت ہو ہمیشہ میرے دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں ۔ میں ہر ممکن آپ لوگوں کی مدد اور رہنمائی کروں گا۔ دعاء ہے کہ آپ لوگوں کا مستقبل روشن ہو۔ جس طرح آپ لوگوں نے مجھے محبتیں دی ہیں۔ میں شعبہ کے اساتذہ ، ملازمین ، ریسرچ اسکالرز اور طلباء وطالبات کو بھول نہیں سکتا ۔ اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر محمد حذیفہ نے کی اور تقریب کے انتظام وانصرام میں جناب نسیم صاحب بڑا بابو شعبۂ اردو نے خصوصی دلچسپی لی ۔ اس موقع سے شعبہ کے اساتذہ ، ملازمین ، ریسرچ اسکالرزاور طلباء وطالبات کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔ دوسرا پروگرام وائس چانسلر کے آفس میں ساڑھے چار بجے شام سے شروع ہوا جس میں 5اساتذہ اور دو نن ٹیچنگ کو اعزاز بخشا گیا۔تقریب کے دوران وائس چانسلر موصوف نے اساتذہ کرام سے درخواست کی ہفتہ میں کم سے ایک کلاس لیتے رہیں تاکہ طلباکو فائدہ پہنچتے رہے۔ ڈپٹی رجسٹرار ڈاکٹرپریتم کمارنے تمام اساتذہ کے بارے میں تحسین کے جملے کہے۔ پروفیسر منظر حسین کے بارے میں بتایاکہ انہوں نے ہمیشہ ڈسپلین کو قائم رکھااور غلط عناصر کو شعبے میں پھٹکنے نہیں دیا۔ ساتھ ہی پروفیسر منظر حسین سے جو ان کے ذاتی تعلقات رہے ان پر بھی روشنی ڈالی۔وائس چانسلر پروفیسر اجیت کمار سنہا نے پروفیسر منظر حسین کی تدریسی خدمات اور ادبی مقام و مرتبہ سے لوگوں کو روشناس کرایا۔ پروگرام کے اختتام پر وائس چانسلر موصوف کی ہدایت کے مطابق تمام اساتذہ اور ملازمین کو پی ایف اور پنشن کے کاغذات مہیا کرائے گئے ۔