
نئی دہلی، 28 جولائی (یو این آئی) وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج کہا کہ آپریشن سندورکے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی روکنے کا امریکہ کے ساتھ تجارت سے کوئی تعلق نہیں۔لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران مسٹر جے شنکر نے کہا کہ مسٹر وزیر اعظم مودی اور مسٹر ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل سے 17 جون کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔ دونوں لیڈروں نے کناڈا دورے کے دوران فون پر بات چیت کی تھی۔ وزیر اعظمجی -7 چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے کناڈا گئے تھے اور امریکی صدر نے انہیں فون کرکے امریکہ آنے کی دعوت دی تھی۔وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران کچھ ممالک نے کہا تھا کہ پاکستان جنگ بندی چاہتا ہے تو ہندوستان نے کہا کہ یہ درخواست پاکستان کے ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کی جانب سے کی جانی چاہئے۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او کی فون کال کے بعد ہی فوجی کارروائی روکنے پر غور کیا گیا اور اس پر اتفاق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے صرف تین ممالک نے آپریشن سندور کی مخالفت کی۔ یہہندوستان کی کامیاب سفارت کاری کا ثمرہہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے بعد مختلف ممالک میں جانے والے ہندوستانی وفود کی طرف جس طرح توجہ دی گئی، اسے بھی سفارت کاری کی کامیابیوں میں شمار کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہندوستان کی سفارت کاری مختلف محاذوں پر کامیاب رہی،جس کے نتیجے میں پاکستان کی دہشت گرد تنظیم دی رسسٹینس فرنٹ (ٹی آر ایف) کو امریکہ نے عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔مسٹر جے شنکر نے کہا کہ ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ملوث بدنام زمانہ دہشت گرد تہور رانا کو امریکہ سے ہندوستان لانے میں کامیابی بھی ملک کی کامیاب سفارت کاری کی ایک درخشندہ مثال ہے۔