
نئی دہلی، 28 جولائی (یو این آئی) وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کسی کے دباؤ میں آپریشن سندور روکنے کے اپوزیشن کے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے پیر کے روز لوک سبھا میں کہا کہ اس آپریشن کے تمام اہداف مقررہ وقت کے اندر حاصل کیے گئے اور اسے کسی کے دباؤ میں نہیں روکا گیا۔پیر کے روزایوان میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ہندوستان کے مضبوط، کامیاب اور فیصلہ کن آپریشن سندور پر خصوصی بحث شروع کرتے ہوئے مسٹر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پوری دنیا نے دہشت گردی کو ہماری قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی کو دیکھا ہے اور ہم اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور مکمل طور پر کامیاب رہا اور فورسز نے اپنا ہدف حاصل کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اسے کسی کے دباؤ میں نہیں روکا بلکہ ہم نے دشمن کے ہر منصوبے پرپانی پھیرا ہے۔ہمارا مقصد جنگ چھیڑنا نہیں تھا بلکہ دہشت گردوں کے ڈھانچے کو نیست و نابود کرنا تھا، جو 22 منٹ میں حاصل کر لیا گیا‘۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈائرکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کی سطح پر رابطہ کرکے درخواست کی تھی کہ اب آپریشن روکا جائے۔ یہ پیشکش اس شرط پر قبول کی گئی کہ اس آپریشن کو صرف روکا جا رہا ہے، اگر مستقبل میں کوئی گستاخی کی گئی تو آپریشن دوبارہ شروع کیا جائے گا۔وزیر دفاع نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ پوچھتے ہیں کہ ہمارے کتنے طیارے مار گرائے گئے، یہ سوال قومی جذبات کی صحیح نمائندگی نہیں کرتا۔ جب اہداف بڑے ہوں تو نسبتاً چھوٹے مسائل پر سوال نہیں پوچھے جاتے۔ اس سے ملک کی سلامتی، فوجیوں کی عزت اور جوش سے توجہ ہٹ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو پوچھنا چاہیے تھا کہ ہماری فوج نے کتنے پاکستانی طیارے مار گرائے اور کتنے اڈے تباہ کیے؟ انہوں نے کہا کہ امتحان میں قلم اور پنسل کے ٹوٹنے کی فکر نہیں کرنی چاہئے بلکہ نتیجہ پر توجہ دینی چاہئے۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ اگر آج اپوزیشن سوال پوچھنے سے قاصر ہے تو میں اپوزیشن کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام نے ہمیں اپوزیشن کا مقام سونپا تھا تو ہم نے اسے ادا کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ 1962 میں جب چین کے ساتھ جنگ ہوئی تو افسوسناک نتیجہ آیا تو ہم نے سوال کیا کہ ہمارے ملک کی زمین پر کسی اور نے کیسے قبضہ کر لیا؟ ہم نے سوال کیا کہ ہمارے فوجی بڑی تعداد میں کیسے مارے گئے؟ ہم نے مشینوں اور بندوقوں کی فکر کرنے کے بجائے ملک کی سرحدوں اور فوجیوں کی فکر کی۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ آپریشن سندور مسلح افواج کی تینوں شاخوں (فوج، فضائیہ اور بحریہ) کے درمیان ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے اور اس میں پاکستان کی ہر کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن سندور سے پہلے ہر پہلوپر گہرائی سے غور کیا گیا اور یہ انتخاب کیا گیا کہ صرف دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جائے اور پاکستان کے عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور صرف ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی پالیسی کا فیصلہ کن رد عمل ہے۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ 2014 کے بعد دفاعی شعبے میں ایک قابل ذکر تبدیلی آئی ہے۔ ہندوستان ہر طرح کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پوری طرح پُرعزم ہے۔ حکومت اور فوج ملک کے اتحاد اور سالمیت کے تئیں پُرعزم ہیں اور اس کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔وزیر دفاع نے بتایا کہ حملے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں افواج کے سربراہوں کے ساتھ میٹنگ کی اور انہیں فیصلہ کن کارروائی کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اس کے بعد ہماری فوج نے دہشت گردوں کو ان کے ٹھکانوں میں گھس کر مار گرایا۔ فوج نے ہمارے ملک کی ماؤں بہنوں کے سندور کا بدلہ لیا ہے۔ یہ سندور اب صرف ایک علامت نہیں رہا بلکہ بہادری کی داستان بن گیا ہے۔ میں بہت احتیاط سے کہہ رہا ہوں، اس آپریشن میں 100 سے زیادہ دہشت گرد اور ان کے ہینڈلرز مارے گئے ہیں۔ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں، لیکن ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی تعداد غلط نہ بتائی جائے۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ’’ ہم نے صرف جوابی کارروائی کی۔ اگرچہ پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں پر حملے کیے لیکن ہندوستان نے ان تمام حملوں کو ناکام بنا دیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جوابی کارروائی مکمل طور پر متوازن تھی اور اپنے دفاع کے تحت کی گئی۔ پاکستان کی جانب سے ہندوستان کے خلاف میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ ان کا نشانہ ہمارے فوجی اڈے تھے لیکن ہمارے دفاعی نظام اور الیکٹرانک آلات نے ہر حملے کو ناکام بنا دیا۔ پاکستان ایک بھی ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو پایا۔انہوں نے کہا ’’پاکستان کی جارحیت کے جواب میں ہندوستان کا اقدام نہ صرف دلیرانہ تھا بلکہ فیصلہ کن بھی تھا۔ ہمارے جوانوں نے اس مشن کو مکمل کامیابی کے ساتھ انجام دیا اور قوم کی سلامتی کو یقینی بنایا۔‘‘وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان کے فوجی شیر ہیں۔ پاکستان جیسے ملک سے مقابلہ کرنا جو اپنے وجود کے لیے دوسروں پر انحصار کرتا ہے، اس کا مطلب اپنے معیار کو پست کرنا ہے۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کرنا ہے۔ پاکستان سے ہماری مخالفت ان کی دہشت گردی کی پالیسی کی وجہ سے ہے۔بھگوان رام اور کرشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری فطرت بھگوان رام اور بھگوان کرشن سے متاثر ہے جو ہمیں بہادری کے ساتھ ساتھ صبر کا درس دیتے ہیں۔ ہم نے بھگوان کرشن سے سیکھا کہ شیشوپال کی 100 غلطیاں معاف کی جا سکتی ہیں، لیکن اب ہم نے سدرشن چکراُٹھا لیا ہے۔ ہم وزیر اعظم مودی کی قیادت میں اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسی میں اس درس کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہندوستان سب سے پہلے دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے لیکن اگر کوئی ملک اسے دھوکہ دے تو وہ اس کی کلائی مروڑنا بھی جانتا ہے۔انہوں نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور ہماری طاقت کی علامت ہے جس میں ہم نے دکھایا کہ اگر کوئی ہمارے شہریوں کو مارے گا تو ہندوستان خاموش نہیں بیٹھے گا۔ ہمارا سیاسی نظام اور قیادت بغیر کسی دباؤ کے کام کرے گی۔ ہمارے میزائل طبعی حدود کو عبور کریں گے، بہادر سپاہی دشمن کی کمر توڑ دیں گے۔ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری طرح پُرعزم ہیں۔ہندوستانی فوج کی بے مثال بہادری اور جرأت کی تعریف کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ 6-7 مئی کی درمیانی شب ہماری فوج نے ایک تاریخی آپریشن کیا۔ پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کوغیر انسانی عمل کی انتہا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے لوگوں کی پہچان اُن کے مذہب کی بنیاد پر کی اور انہیں نشانہ بنایا۔