اپوزیشن نے ایس آئی آر کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میںکیا مارچ

نئی دہلی، 25 جولائی (یو این آئی) اپوزیشن پارٹیوں  کے انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمنٹ نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے خلاف جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مارچ نکالا۔اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمہ سے پارلیمنٹ ہاؤس کے دروازے تک مارچ نکالا۔ اس احتجاج میں کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، سماج وادی پارٹی، ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل اور دیگر  جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے مارچ کے دوران  بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر 'ایس آئی آر-جمہوریت پر حملہ‘ لکھا ہوا تھا۔ انہوں نے 'ایس آئی آر کو واپس لواور 'تاناشاہی نہیں چلے گی‘ کے نعرے لگائے۔مسٹر کھڑگے نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ الیکشن کمیشن نے آج سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ پورے ملک میں ایس آئی آر کو نافذ کرے گا۔ مودی حکومت غریبوں، دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقوں، اقلیتوں اور کمزوروں کے ووٹ کاٹنا چاہتی ہے، تاکہ وہ دستور ہند کو منو اسمرتی کے مطابق بدل سکے۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ہمیشہ سماج کے کمزور طبقوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اب ایس آئی آر کا استعمال کرکے وہ اپنے برسوں پرانے ارادے کو پورا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن جیسا آئینی ادارہ 'ووٹ بندی کی اس سازش میں بی جے پی اور آر ایس ایس کا ساتھ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک نے دیکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کے بی ایل او کس طرح بہار میں بیٹھ کر اپنے ہی لوگوں سے فارم بھرواتے ہیں، جس سے سماج کے محروم طبقات سے ووٹ کا حق چھین لیا جاتا ہے۔ اب الیکشن کمیشن پورے ملک میں یہی کام کرے گا۔ بی جے پی کو دستور ہند اور جمہوریت سے  پریشانی ہے۔ ہر روز وہ بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر اور پنڈت جواہر لعل نہرو کے بنائے ہوئے آئین پر حملہ کرنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرتے ہیں۔