سرکاری دفاتر ای - آفس میں ہوں گے تبدیل

چیف سیکریٹری کی صدارت میں " ای آفس لائٹ " کے نفاذ کی پیشرفت کالیا جائزہ،جنوری 2026 تک انتظامات کرنے کی ہدایت
الحیات نیوز سروس 
       رانچی،14؍جولائی:جھارکھنڈ حکومت اپنے تمام کام ڈیجیٹل طریقے سے کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ حکومت کے محکمہ آئی ٹی نے اپنے ایکشن پلان پر کام شروع کر دیا ہے۔ چیف سکریٹری مسز الکا تیواری نے اس کے کامیاب نفاذ کے لیے پیر کو ریاستی حکومت کے تمام محکموں کے سربراہان کے ساتھ منعقد میٹنگ میں سنجیدگی سے تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے محکمہ آئی ٹی کو ہدایت کی کہ ای آفس سسٹم کو 100% غلطیوں سے پاک بنایا جائے۔ انہوں نے اس سسٹم کو جنوری 2026 سے پہلے مکمل کرنے کو کہا۔ موصوف  نےRailtel، NIC اور ZAPIT کے تکنیکی ماہرین کو ہدایت دی جنہوں نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے اس کو لاگو کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کی، ایک ٹائم لائن تیار کرکے اس پر عمل درآمد کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری فائلیں بہت حساس ہوتی ہیں اس لیے سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ فائلیں سائبر فراڈ کا شکار نہ ہوں۔ تکنیکی نظام کو ہموار ہونا چاہیے، تاکہ کوئی غیر ضروری تاخیر نہ ہو۔ دفتر کے باہر دیگر مقامات سے بھی ای-آفس کے ذریعے کام کرنے کی سہولت ہونی چاہیے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس کے لیے سب سے پہلے تمام پرانی فائلوں کو اسکین کرکے ان کی پی ڈی ایف فائلیں اپ لوڈ کریں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ فزیکل فائلوں کو پڑھ کر ڈیجیٹل فیصلے لینے کی صورتحال پیدا ہو۔ چیف سیکرٹری پیر کو ای آفس لائٹ کے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لے رہے تھے۔
چار محکموں میں ای آفس کا آغاز
ریاستی حکومت کے چار محکموں پرسنل، ایڈمنسٹریٹو ریفارمز اینڈ آفیشل لینگویج، فینانس ڈپارٹمنٹ، آئی ٹی اور ای گورننس ڈپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ای-آفس سسٹم کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس سے وابستہ لوگوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ اس نظام کو نافذ کرنے کے لیے دیگر محکمے بھی آگے آرہے ہیں۔ ان محکموں کے لوگوں کو بھی تربیت دی جا رہی ہے۔ کئی محکموں نے ای آفس سسٹم پر اپنے افسران کی ای میلز بنائی ہیں۔ چیف سیکرٹری نے باقی محکموں کو ہدایت کی کہ وہ بھی ای آفس سسٹم پر آنے کا عمل شروع کریں۔
ای آفس سسٹم کے فائدے
ای آفس سسٹم کے نفاذ کے بعد فائلیں ایک کلک پر دستیاب ہوں گی۔ انہیں جسمانی طور پر برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تمام فائلیں ایک جگہ پر محفوظ اور منظم ہوں گی۔ ایک فائل کو کئی بار فوٹو کاپی کرنے سے تحفظ ملے گا وغیرہ۔ آگ، سیلاب، کیڑے مکوڑوں، چوہوں اور فنگس سے بچانے کی جدوجہد سے آزادی ہوگی۔ فائلوں پر فیصلہ کرنے کی رفتار بڑھے گی۔ یہ شفاف ہوگا جس کی وجہ سے کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی۔ فائلیں ریڈ ٹیپنگ سے آزاد ہوں گی۔ محکموں کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔ پیپر لیس کام کی وجہ سے یہ ماحول دوست بھی ہوگا۔