
غزہ، 12 جولائی (یو این اآئی) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ انروا چیف نے کہا ہے کہ غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انروا چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں، ایک طرف موت ہے تو دوسری طرف بھوک، ہمارے اصول اور اقدار دفن ہو رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ بے عملی مزید انتشار لائے گی، مئی سے اب تک تقریباً 800 فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا، صورتحال مزید بدتر ہورہی ہے، غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے۔ دوسری طرف غزہ وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں قبرستان مسمار کر دیا۔ اسرائیلی ٹینکوں اور بلڈوزروں نے ترک قبرستان کو روند ڈالا۔وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ قبریں مسمار کر کے لاشیں نکالی گئیں جو کہ مقدسات کی کھلی پامالی ہے۔ خان یونس کے مغرب میں واقع المواسی کیترک قبرستان میں اسرائیلی بربریت کی گئی۔وزارت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے ”مرنے والوں کے تقدس کی صریح خلاف ورزی اور قبرستانوں کے تقدس اور موت کے بعد انسانی وقار پر حملہ کیا اور قبروں کو بلڈوز کر کے اس میں سے انسانی باقیات نکال لی۔وزارت اوقاف نے بتایا کہ کہ غزہ کے 60 میں سے دوتہائی قبرستان مکمل یا جزوی طور پر تباہ کیے جا چکے ہیں۔