معمولی ترامیم کے ساتھ مجوزہ جنگ بندی حماس کو منظور ،امریکہ کی تحریری گارنٹی پر زور

غزہ،05؍جولائی(ایجنسی)حماس نے اپنے سرکاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر اپنا جواب ثالثوں کو پیش کر دیا ہے۔ تنظیم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کے لیے سنجیدگی کے ساتھ تیار ہے۔حماس نے وضاحت کی کہ اس نے نہ صرف اپنی داخلی مشاورت مکمل کر لی ہے بلکہ فلسطینی دھڑوں اور قوتوں کے ساتھ بھی اس تجویز پر مشاورت کی ہے جو حال ہی میں ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ تنظیم کے مطابق ان کا جواب ’’مثبت‘‘ انداز میں دیا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا جواب موصول ہو گیا ہے، اور فی الحال اس جواب کی تفصیلات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ادھر فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا جائے گا جس میں اس مجوزہ جنگ بندی پر اپنا موقف واضح کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، حماس کے جواب میں معمولی ترامیم شامل ہیں جو انسانی امداد کی ترسیل کے طریقہ کار اور اسرائیلی فوج کے غزہ کی مخصوص علاقوں سے انخلا سے متعلق ہیں۔ ان ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ سے وابستہ ادارے امداد کی ترسیل میں مرکزی کردار ادا کریں، جب کہ اس نے "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کو تقسیم کے عمل میں شامل کرنے پر تحفظات ظاہر کیے ہیںاسی سیاق میں، دیگر ذرائع نے چینل کو بتایا ہے کہ حماس اور ثالثوں کے درمیان صرف دو نکات پر اختلاف باقی ہے جن کے حل کے لیے کام جاری ہے، مذاکرات میں جزوی پیش رفت کے اشارے بھی مل رہے ہیں۔ان ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ ثالثوں کو امریکی ضمانت حاصل ہوئی ہے کہ 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی کے بعد جنگ دوبارہ شروع نہیں کی جائے گی، تاہم حماس نے اس پر زور دیا ہے کہ جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضمانت واشنگٹن باقاعدہ دستخط کر کے دے۔