
تہران، 23 جون (یو این آئی) ایران نے صہیونی حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل داغے ہیں جس کے بعد کئی اسرائیلی شہروں میں سائرن بج اٹھے جبکہ مقبوضہ بیت المقدس کی فضا میں میزائل دیکھا گیا ہے جس کے بعد متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں ۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب میزائل داغے ہیں، اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ جیسے ہی الرٹ موصول ہو، فوراً پناہ لے لیں، دفاعی نظام خطرے کو روکنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نہاریا، گشر حزیو، حیلا، میعونا اور میعیلیا سمیت کئی شہروں میں سائرن بجنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے اوپر ایک میزائل کو بلند فضا میں اڑتے دیکھا گیا، جس کے بعد فاصلے پر متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کم از کم 4 مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں ایک اشدود اور ایک مغربی مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع ہے۔تاہم ان مقامات کی نوعیت یا وہاں کیا نشانہ بنایا گیا، اس بارے میں واضح معلومات دستیاب نہیں ہیں، کیونکہ اسرائیل میں فوجی سنسر شپ کے تحت ویڈیوز یا معلومات شیئر کرنے پر سخت پابندیاں عائد ہیں اور خلاف ورزی پر قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
اس وجہ سے اس بات کی تصدیق کرنا مشکل ہے کہ کون سی تنصیبات یا علاقے متاثر ہوئے ہیں اور نقصان کی نوعیت کیا ہے۔البتہ، اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پچھلے 35 منٹ سے سائرن مسلسل بج رہے ہیں اور بلند آوازوں والے دھماکے سنائی دے رہے ہیں۔13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد سے، اطلاعات کے مطابق ایران نے اب تک تقریباً 450 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق گزشتہ 10 دنوں کے دوران ایران کے تابڑ توڑ میزائل حملوں سے اسرائیل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔زیادہ تر نقصان مرکزی اسرائیل میں ہوا ہے، لیکن حیفا جیسا اہم اسٹریٹجک شہر بھی مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے۔کل ایک واقعے میں ایک میزائل اپنے ہدف سے ٹکرایا لیکن سائرن نہیں بجے، اسرائیلی فوج نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ میزائل ایرانی تھا، اور کوئی دفاعی میزائل غلطی سے فائر نہیں ہوا تھا۔اس مسلسل اور شدید صورتحال کے باعث 30 ہزار سے زائد اسرائیلی شہریوں نے معاوضے کے لیے درخواستیں دی ہیں، جب کہ کئی سو افراد کو متبادل رہائش اختیار کرنا پڑی ہے۔مقامی حکام ان فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 40 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کر رہے ہیں۔