وارم اپ میں حملہ اتنا شدید تھا تو اگلا حملہ کیسے ہوگا؟ راج ناتھ سنگھ

پناجی،30؍مئی:وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آئی این ایس وکرانت پر ملاحوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، 'میں آپ سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی تیاریوں میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ اب تک جو کچھ بھی ہوا ہے صرف ایک وارم اپ تھا۔ اگر پاکستان نے دوبارہ کچھ کرنے کی ہمت کی تو اس بار پاک بحریہ بھی دوبارہ حرکت میں آئے گی اور پھر پاکستان کا کیا بنے گا یہ تو خدا ہی جانتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ پہلگام کے بعد آپ سب کے دلوں میں انتقام کی آگ جل رہی ہے۔ آپ نے اسے صرف حملہ نہیں بلکہ ملک کے وقار پر حملہ سمجھا۔ میری آپ سب سے ایک ہی گزارش ہے کہ اپنی تیاری میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر ہندوستانی سرزمین پر کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو ہم اسے جنگی کارروائی تصور کریں گے اور اسی زبان میں جواب دیں گے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آئی این ایس وکرانت سے پاکستان کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا، 'حافظ سعید 'ممبئی حملوں‘ کا مجرم ہے۔ یہ کام پاکستان میں نہیں ہو سکتا۔ ممبئی حملوں کے ملزم تہور رانا کو حال ہی میں بھارت لایا گیا تھا۔ پاکستان کی طرف سے بار بار مذاکرات کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ ابھی کل ہی پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کا اعادہ کیا۔ لیکن بھارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر بات چیت ہوگی تو وہ دہشت گردی اور پی او کے پر ہوگی۔ اگر پاکستان مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو اسے حافظ سعید اور مسعود اظہر جیسے دہشت گردوں کو بھارت کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ انصاف ہو سکے۔ پاکستان کے مفاد میں ہوگا کہ وہ اپنی سرزمین پر سرگرم دہشت گردی کی نرسری کو اپنے ہاتھوں سے اکھاڑ پھینکے۔ اس کی شروعات حافظ سعید اور مسعود اظہر جیسے دہشت گردوں کو بھارت کے حوالے کرنے سے ہونی چاہیے۔ یہ دونوں نہ صرف ہندوستان کے 'موسٹ وانٹیڈ دہشت گردوں‘ کی فہرست میں شامل ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔وزیر دفاع نیر نے ملاحوں سے کہا کہ جس طرح آپ ہماری سمندری سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں، جس شدت سے آپ بحر ہند میں ہر نقل و حرکت کو ٹریک کرتے ہیں، اگر آپ کی یہ صلاحیت اس مشن کا حصہ ہوتی تو پاکستان کا کیا حال ہوتا، یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ ایک طرح سے پاکستان بہت خوش قسمت ہے کہ ہماری بحریہ نے آپریشن سندھ کے دوران اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کیا۔راج ناتھ سنگھ نے 1971 کی پاک بھارت جنگ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ '1971 اس بات کا گواہ ہے کہ جب بھارتی بحریہ حرکت میں آئی تو پاکستان ایک سے دو ہو گیا تھا۔ اگر بھارتی بحریہ آپریشن سندھ کے دوران پوری شکل میں ہوتی تو نہ صرف پاکستان دو حصوں میں بٹ جاتا بلکہ میرے خیال میں وہ چار حصوں میں بٹ جاتا۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان بھی آپ کی بہادری سے بخوبی واقف ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ جب ہندوستانی بحریہ پوری طاقت کے ساتھ حرکت کرتی ہے تو کیا ہوتا ہے۔