
ہندوستانی وزارت خارجہ نے دی جانکاری ، پانچ دنوں میں پاکستانی دفاعی نظام تباہ
نئی دہلی، 10 مئی (یواین آئی) پہلگام دہشت گرد حملے کے جواب میں دہشت گرد اڈوں کو نشانہ بناتے ہوئے گزشتہ پانچ دنوں سے جاری ہندوستان کی فوجی کارروائی کو ہفتہ کو ڈرامائی انداز میں روک دیا گیا۔گزشتہ پانچ دنوں میں پاکستان نے ہندوستان پر پانچ سو سے زائد ڈرون، راکٹ اور میزائلوں سے حملہ کیا، لیکن ہندوستانی فضائی دفاعی نظام نے کسی بھی ہندوستانی فوجی یا اہم تنصیبات کو نقصان نہیں ہونے دیا، جبکہ ہندوستانی کارروائی سے پاکستان کے فوجی تنصیبات اور دہشت گرد اڈوں کو تباہ کر کے پاکستانی دفاعی نظام کی کمر اور پاکستانی فوجیوں کا حوصلہ توڑ دیا گیا۔ہندوستانی فوجوں کی پاکستان میں موجود دہشت گرد اڈوں اور پاکستانی فوجی ٹھکانوں کو شدید نقصان پہنچانے کے بعد پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے آج دوپہر ہندوستانی فوج کے ڈی جی ایم او سے ٹیلی فون پر بات کی اور دونوں فریقین نے ہندوستانی وقت کے مطابق شام پانچ بجے سے زمین، فضا اور سمندر سے ایک دوسرے کے خلاف فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق کیا۔ تاہم، فوجی کارروائی روکنے کے معاہدے پر ہندوستان نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ صرف فوجی کارروائی تک محدود ہے اور ہندوستان کی طرف سے پاکستان پر سندھ طاس معاہدے کی پابندی سمیت تمام پابندیاں بدستور جاری رہیں گی۔سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے شام چھ بجے کے قریب ایک خصوصی پریس کانفرنس میں فوجی کارروائی روکنے کے معاہدے کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے آج دوپہر اپنے ہندوستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت شروع کی۔ اس کے بعد ہونے والی گفت و شنید میں دونوں فریق شام پانچ بجے سے ہر قسم کی فوجی کارروائی روکنے پر متفق ہو گئے۔سیکریٹری خارجہ نے کہا، “پاکستان کے ڈی جی ایم او نے اپنے ہندوستانی ہم منصب کے ساتھ دن تین بج کر 35 منٹ پر بات کی تھی۔ دونوں فریق ہندوستانی وقت کے مطابق شام پانچ بجے سے زمین، فضا اور سمندر کے تمام شعبوں میں فوجی کارروائی بند کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک نے اپنی مسلح افواج کو اس پر عمل درآمد کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ دونوں ڈی جی ایم او صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پیر یعنی 12 مئی کو دوپہر بارہ بجے دوبارہ بات کریں گے۔‘‘سیکریٹری خارجہ کے اعلان کے کچھ دیر بعد وزارت دفاع کی بحریہ، فضائیہ اور بری فوج کی مشترکہ بریفنگ منعقد کی گئی۔ ہندوستانی بحریہ کے کموڈور رگھو آر نائر نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر سمندر، فضا اور زمین پر تمام فوجی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے معاہدہ ہو گیا ہے۔ ہندوستانی فوج، بھارتی بحریہ اور ہندوستانی فضائیہ کو اس معاہدے کی پابندی کی ہدایت دی گئی ہے۔ لیکن اس تنازع کے دوران پاکستان کی طرف سے پروپیگنڈا مہم چلائی گئی تھی۔پاکستان کے پروپیگنڈا مہم کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کرنل صوفیہ قریشی نے کہا کہ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے جے ایف-17 سے ہمارے ایس-400 اور برہموس میزائل بیس کو نقصان پہنچایا، جو مکمل طور پر غلط ہے۔ دوسرے، اس نے ایک جھوٹی معلومات کی مہم بھی چلائی کہ سرسہ، جموں، پٹھان کوٹ، بٹھنڈہ، نلیا اور بھج میں ہمارے ہوائی اڈوں کو نقصان پہنچایا گیا، اس کا یہ دعویٰ بھی مکمل طور پر غلط ہے۔ تیسرے، چنڈی گڑھ اور بیاس میں ہمارے گولہ بارود کے ڈپو کو نقصان پہنچایا گیا، یہ بھی مکمل طور پر غلط ہے۔کرنل قریشی نے کہا، “پاکستان نے جھوٹے الزامات لگائے کہ ہندوستانی فوج نے مساجد کو نقصان پہنچایا۔ میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور ہماری فوج ہندوستان کے آئینی اقدار کی ایک بہت خوبصورت عکاسی ہے۔ ہمارے آپریشنز خاص طور پر ہندوستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے والے دہشت گرد ٹھکانوں پر نشانہ بنائے گئے۔ ہندوستانی مسلح افواج کی طرف سے کسی بھی مذہبی مقام کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔‘‘ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے پاکستانی نقصانات کی معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی مسلح افواج مکمل طور پر تیار، چوکس اور ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا، گزشتہ کچھ دنوں میں پاکستان کو ہمارے ٹھکانوں پر بلا اشتعال حملہ کرنے کے بعد بہت بھاری اور ناقابل برداشت نقصان اٹھانا پڑا۔ اسے زمین اور فضا دونوں جگہوں پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ ونگ کمانڈر سنگھ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے پار، فوجی ڈھانچے، کمانڈ کنٹرول سینٹرز اور لاجسٹک تنصیبات کو وسیع اور درست نقصان پہنچایا گیا ہے، اس کے علاوہ، دو فوجی اہلکاروں کی ہلاکت نے اس کی دفاعی اور جارحانہ صلاحیت اور پاکستانی حوصلے کو مکمل طور پر توڑ دیا ہے۔کموڈور رگھو آر نائر نے کہا، “ہم ہندوستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ کے درمیان معاہدے کی پابندی کریں گے، ہم وطن کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار، چوکس اور پرعزم ہیں۔ پاکستان کے ہر جرات مندانہ اقدام کا جواب طاقت سے دیا گیا ہے۔ مستقبل میں ہر اشتعال ایک فیصلہ کن جواب کو دعوت دے گا۔ ہم ملک کے تحفظ کے لیے جو بھی کارروائی ضروری ہو اسے شروع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘‘