وقف ایکٹ میں ترمیم غیر آئینی ہے، مرکزی حکومت اسے واپس لے: ایس علی

وقف ایکٹ کے خلاف آمیا کے بینر تلے درجنوں تنظیموںنے راج بھون پر کیا مظاہرہ 
دانش ایاز 
رانچی،13؍اپریل:(الحیات نیوز سروس)آل مسلم یوتھ ایسوسی ایشن کی جانب سے راج بھون کے سامنے ایک مہادھرنا منعقد کیا گیا جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرکے بنائے گئے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس میں رانچی ضلع کے تمام بلاکوں کی انجمنوں اور سماجی تنظیموں کے علاوہ ادارہ شرعیہ اور دیگر تنظیموںنے شرکت کی۔ جمعیۃ علماء ہند، مرکزی انجمن کانکے، بلاک انجمن راتو، انجمن اسلامیہ مانڈر،آل جھارکھنڈ ایکتا منچ، سحر انجمن نگڑی، مومن چوراسی پنچایت رانچی، کئی سماجی تنظیموں کے نمائندوں اور ہزاروں لوگوں نے پلے کارڈ اٹھاکرشرکت کی۔وہاں موجود لوگوں نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو واپس لینے اور مرکزی حکومت کے آمرانہ رویہ کے خلاف نعرے لگائے۔مہادھرنا کی قیادت کرنے والے آمیا تنظیم کے صدر ایس علی نے کہا کہ وقف ایکٹ 2025 مسلم کمیونٹی سے مشورہ کیے بغیر اکثریت کا غلط استعمال کرتے ہوئے اور جے پی سی کو دی گئی تجاویز کو شامل کیے بغیر بنایا گیا ہے، جس سے ہندوستانی مسلمانوں کی مذہبی خودمختاری اور بنیادی حقوق کو ختم کیا گیا ہے۔ملک اور جھارکھنڈ میں زیادہ تر وقف املاک مساجد، مدارس، عیدگاہیں، قبرستان، مزارات، خانقاہیں، مقبرے، آرام گاہوں کے علاوہ دکانیں، مکانات، ادارے اور کھیت ہیں، جنہیں ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی اسلامی روایت کے مطابق وقف (عطیہ) کرکے قائم کیا ہے۔بہت سی زمینیں بادشاہوں، مہاراجوں، نوابوں، جاگیرداروں، افسروں نے بھی دی تھیں، جن میں وقف زبانی اور سادہ کاغذ پر کیا جاتا تھا، جسے مذہبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس موقع پر کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے ۔