ایس ٹی پی اور ایس سی ایس پی کا بنیادی مقصد درج فہرست ذات وقبائل کی ترقی میں تیزی لانا ہے: کیشو مہتو کملیش

الحیات نیوز سروس 
رانچی، 07 اپریل:اگر مرکزی حکومت واقعی درج فہرست ذات اوردرج فہرست قبائل کی ترقی کے لیے کام کرنا چاہتی ہے، تو اسے درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل ذیلی منصوبہ یعنی ایس سی ایس پی اور ایس ٹی پی کو موثر بنانے کے لیے باقاعدہ قانون بنانا چاہیے۔یہ مطالبہ آج جھارکھنڈ ریاستی کانگریس صدر کیشو مہتو کملیش، ریاستی وزیر خزانہ رادھا کرشن کشور، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر رامیشور راؤں اور کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر راجیش کچّھپ نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے مرکزی حکومت سے کیا۔اس موقع پر کیشو مہتو کملیش نے کہا کہ ایس ٹی پی اور ایس سی ایس پی کا بنیادی مقصد دلتوں اور آدیواسیوں کی ہمہ جہت ترقی کو تیز کرنا ہے، تاکہ سماج کے دیگر طبقات کے مقابلے میں پسماندہ طبقات کے درمیان موجود ترقیاتی خلیج کو ختم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 1975-76 اور 1979-80 میں یہ ذیلی منصوبے شروع کیے تھے تاکہ اس کے ذریعہ ان طبقات کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنا، غربت و بے روزگاری کو دور کرنا، تعلیم، صحت، رہائش اور بنیادی سہولیات تک ان کی رسائی کو بہتر بنا نا، ان کے حقوق کی حفاظت کرنا، استحصال کو روکنا اور ان کی سماجی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔کیشو مہتو کملیش نے الزام لگایا کہ موجودہ مرکزی حکومت دلتوں اور آدیواسیوں کے حقوق کو وسعت دینے کے بجائے، ان کے لیے مختص بجٹ میں کٹوتی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے ایس سی اور ایس ٹی کے لیے 3.4 فیصد اور 2.6 فیصد بجٹ مختص کیا ہے، جس کی وجہ سے درج فہرست ذات کو 11.70 لاکھ کروڑ روپے اوردرج فہرست قبائل کو 5.57 لاکھ کروڑ روپے کی کٹوتی ہوئی ہے، جو کہ ان طبقات کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے 2025 کے انتخابی منشور میں اعلان کیا تھا کہ وہ ایس سی ایس ٹی ذیلی منصوبہ کے لیے مرکزی سطح پر قانون سازی کرے گی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ ان طبقات کی پائیدار ترقی اور مضبوطی کے لیے ان اسکیموں کو قانونی تحفظ دے۔کیشو مہتو کملیش نے بتایا کہ تلنگانہ اور کرناٹک جیسی کانگریس کی حکومت والی ریاستوں نے ایس سی ایس پی اور ایس ٹی پی اسکیموں کے مو ٔثر نفاذ کے لیے باقاعدہ قانون بنا چکی ہیں۔