مرکز ی حکومت جھارکھنڈکے ساتھ غیر منصفانہ کردار ادا کررہی ہے :وزیر اعلیٰ 

الحیات نیوز سروس 
رانچی، 27 مارچ: جھارکھنڈ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے آج آخری دن جہاں کئی مدعوں پر بات ہوئی وہیں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے جھارکھنڈ ریاست سے جڑے ہوئے کئی سلگتے مسائل پر ایوان میں صدر کا دھیان مبذول کرایا۔ انہوں نے کہاکہ جھارکھنڈ کے تئیں مرکز کا رویہ منصفانہ نہیں ہے اور وہ لگاتار اس پچھڑے اور پسماندہ ریاست کو مزید پسماندگی کے طرف لے جانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایسا کہنے کے لیے مجبور ہیں۔ چوں کہ جھارکھنڈ کا ایک لاکھ 36ہزار کروڑ کا مرکز پر بقایہ ہے۔ جس میں مشکل سے دو ڈھائی ہزار کروڑ ملے ہیں۔ بقیہ تمام پیسوں کو انہوں نے روک رکھا ہے اور اس پر ٹال مٹول کی پالیسی کی جارہی ہے۔ ہم یہ کہنے میں حق پر جانب ہیں کہ مرکز کا رویہ اس قبائلی اور پسماندہ لوگوں کے تئیں بہتر نہیں ہے۔ کہیں کہیں تو ایسے واقعات سامنے آتے ہیں جس کو ہندوستان اور دنیا نے دیکھاکہ ایک پچھڑے شخص کے سرپر پیشاب کردیا گیا ، ایک بلیٹ چلانے والے نوجوان کا ہاتھ کاٹ دیاگیا، یہ سب کیا ثابت کرتا ہے۔ غریب ، مزدوروں کے لئے منریگا ایک بہت بڑا سہارا ہے۔1200کروڑ اس مد میں بھی مرکز پر بقایہ ہے۔ جو نہیں دیاجارہا ہے۔ یہاں فلاحی کام کو کیسے آگے بڑھایاجاسکتا ہے، لوگوں کو صاف پانی مہیاکرانے کی بات تھی اس پر بھی 6ہزار کروڑ روپئے اس سے زیادہ بقایا مرکز اپنے پاس رکھ کر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ مارچ کا مہینہ ختم ہونے میں دوچار دن باقی ہیں۔ اور پیسے ریلیز نہیں کیے جارہے ہیں، بعد میں الزام لگایاجائے گا کہ پیسے خرچ نہیں کیے گئے ۔ سماجی تحفظ کے تحت جو منصوبے یہاں چلائے جارہے ہیں اس کی رقم بھی مرکز کے ذمہ باقی ہے۔ یہ غریبوں کو مکان مہیا کرانے کی بات کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نظر نہیں آتا۔ لہٰذا ہم لوگ خود اپنی بساط پر عوام کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ جو بھی کرتے ہیں وہ ڈبل انجن والی سرکار کو کرتے ہیں۔ جھارکھنڈ میں 27فیصد ریزرویشن کی بات بھی آگے نہیں بڑھ پارہی ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ صرف جھارکھنڈ نہیں بلکہ پورے ملک میں معاشی بدحالی بڑھتی جارہی ہے۔ یہ گناہ نہ قبول کرتے ہیں اور نہ اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ملک کے اندر لوگوں کو مختلف خانوں میں بانٹ رکھاگیا ہے، پہلے محرم اور رام نومی میں تنائو کی بات ہو تی تھی اب یہ بڑھ کر ہولی اور دیوالی تک جاپہنچا ہے۔ کرکٹ ایک کھیل ہے، لیکن اس پر بھی تنازعہ اور تنائو دیکھاجاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی طاقت مثبت کاموں میں لگائیں لیکن ہم سارا زور منفی کاموں میں لگا تے ہیں۔ انہوں نے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس بجٹ سیشن کے بعد آپ ریاست میں واضح بدلائو دیکھ سکیں گے ۔ مئیاں سمّان یوجنا سے 57-58لاکھ خواتین مستفید ہورہی ہیں۔ یہ جملہ بازی نہیں بلکہ آن ریکارڈ حقیقت ہے۔ گائوں کے خواتین کے چہرے پر آج مسکراہٹ دیکھی جاسکتی ہے۔ اس کی شروعات کے اثرات سال ڈیڑھ سال کے بعد پورے ملک میں نظر آئے گا۔ ہم نے جوعدہ کیاتھا اسے پورا کررہے ہیں۔ لیکن کئی ریاستوں نے آج تک اس کی شروعات نہیں کی ۔ جھارکھنڈ کے بجٹ کا 13ہزار کروڑ روپئے اس پر خرچ ہوںگے ۔ ہم یہ دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اب ہماری سرکار دو پہیوں پر نہیں بلکہ چار پہیوں پر چل رہی ہے۔ ’’سروجن پنشن ‘‘ پہلے بالکل ناکارہ تھا اور لوگ دلالوں کے چکر میں پھنس کر اپنی جمع پونجی بھی گنوا رہے تھے لیکن آج گائوں کا ہر بوڑھا مرد و خواتین اس کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔ پچھلی سرکاروں میں لوگ تو راشن کارڈ لے کر گھومتے تھے ،کسانوں کے ذریعہ خود کشی کا معاملہ سامنے آرہا تھا، ہم نے ان سب پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دہلی میں چنائو کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح الیکشن کمیشن نے غلط طریقے سے چنائو کرایا اسے بھی عوام فراموش نہیں کرسکتی۔ 
 پہلی شفٹ میں بی جے پی ممبران اسمبلی نے انل ٹائیگر کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔اس کے بعد بی جے پی ممبران اسمبلی نے ایوان کے وسط میں ہنگامہ شروع کر دیا۔ ایم ایل اے سی پی سنگھ نے اسپیکر سے کہا کہ وہ قاتل حکومت کو تحفظ دینا بند کریں۔اس دوران شہری ترقیات کے وزیر سودویہ سونو نے کہا کہ جرائم کے واقعات افسوس ناک ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ امن و امان کو بگاڑنے کے لیے اشتعال انگیز کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ یہ ریاست سب کی ہے۔ اکیلے ان کی نہیں ہے۔ وہ ریاست کے شہریوں کو آپس میں لڑا کر ریاستی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاست کو ان کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کیا وجہ ہے کہ آج ہزاری باغ ایپک سنٹر بنتا جا رہا ہے۔ اس کے بعد حکمراں پارٹی کے ایم ایل اے اور وزیر بھی ویل میں آگئے۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر اسمبلی اسپیکر رابندر ناتھ مہتو نے ایوان کی کارروائی 12:55 بجے تک ملتوی کر دی۔جیسے ہی ایوان دوبارہ شروع ہوا، قائد حزب اختلاف بابولال مرانڈی نے کہا کہ بدھ کو کانکے پولیس اسٹیشن سے صرف 100-125 میٹر کی دوری پر ایک قتل ہوا۔ قتل کے بعد پولیس کردار کشی میں مصروف ہے۔ انل ٹائیگر کا تعلق لاتیہار کڈو سے قائم کیا جارہا ہے۔ میں نے اپنی طرف سے اس کے بارے میں تمام معلومات لی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ پولیس کپتان منظم طریقے سے کیس کو کمزور کر رہا ہے۔ ڈی جی پی کے پاس سی آئی ڈی کے ڈی جی، اے سی بی کے ڈی جی اور غیر سرکاری طور پر اسپیشل برانچ کے ڈی جی کا چارج بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھانے کو وصولی کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔ ایسے میں امن و امان کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟ مجرم کو عوام نے پکڑ لیا۔ پولیس تمغہ لینے کی کوشش کررہی ہے کہ اس نے مجرم کو پکڑ ا۔ امن و امان پر بحث ہونی چاہیے۔ریاستی پارلیمانی امور کے وزیر رادھا کرشنا کشور نے کہا کہ حکمران جماعت اور اپوزیشن سمیت ریاست کی پوری عوام کو اس طرح کے واقعہ سے بہت دکھ ہوا ہے۔ حکومت اسے پارٹی لائن پر نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پر دیکھتی ہے۔ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ یہ واقعہ دل دہلا دینے والا ہے۔ اگر اپوزیشن الزام لگاتی ہے کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہے تو میں کہوں گا کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال اس سے بہتر  پہلے کبھی نہیں رہی۔ قبل ازیں مسٹر کشور نے پانچویں ریاستی مالیاتی کمیشن کی پہلی رپورٹ اور اس سے متعلق  فالو اپ کارروائی کےحوالے سے وضاحتی یادداشت ایوان کی ایک کاپی  میز پر رکھی۔ اس کے بعد اسمبلی اسپیکر مسٹر مہتو نے لنچ بریک تک ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی۔