
ہولی کے موقع پر مسلمانوں نے رواداری کا ثبوت دیا : پردیپ یادو
الحیات نیوز سروس
رانچی، 18 مارچ : جھارکھنڈ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے 12ویں دن آج گریڈیہہ میں ہولی کے دن پیش آئے تشدد کے واقعہ پر ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ بی جے پی ممبران اسمبلی نے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالااور ایوان کے وسط میں ہی نعرے لگانے لگے اور اس واقعہ اور ریاست میں امن و قانون کی صورتحال پر بحث کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران وقفہ سوالات نہ چل سکا اور اسپیکر کو ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ جیسے ہی آج صبح 11:00 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، قائد حزب اختلاف بابولال مرانڈی نے گریڈیہ تشدد کا معاملہ ایوان میں معلومات کے طور پر اٹھایا اور اس پر بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے دھنوار تھانہ علاقہ کے گھوڑتھمبھا میں ہولی کھیلنے والے نوجوانوں کے گروپ کو سڑک سے گزرنے سے روک دیا۔ اس کے بعد مذہبی مقام کے نزدیک دوسری طرف سے لوگوں نے ہولی کھیلنے والے گروپ پر پٹرول بموں، بوتلوں اور پتھروں سے حملہ کیا۔ اس دوران کئی دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ہنگامہ آرائی جاری رہی لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔قائد حزب اختلاف مسٹر مرانڈی نے پولیس پر یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں دونوں فریقوں کے 40 لوگوں کو نامزد کیا گیا اور دونوں طرف کے 11 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس واقعہ کو منصوبہ بند طریقے سے انجام دینے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لااینڈ آرڈر پر بحث کرائی جائے۔
پردیپ یادو نے کہا کہ اقراء مسجد کے مسلمانوں اور مہاویر منڈل کے ہندوؤں کی تعریف کرنی چاہیے۔ ان لوگوں نے مل جل کر اورہولی کھیل کر اتحاد کا پیغام دیا ہے۔ ہنگامہ کرنے والے بی جے پی ایم ایل اے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہندو اور مسلم کی سیاست کرکے ماحول کو خراب کرتے ہیں۔
وزیر سودیویہ کمار نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے واقعہ کی یک طرفہ تصویر کشی کی ہے۔ انتظامیہ نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کو خراب ہونے سے روکا۔
قائد حزب اختلاف بابولال مرانڈی کے ذریعہ اٹھائے گئے امن و امان پر خصوصی بحث کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر رادھا کرشن کشور نے کہا کہ محکمہ داخلہ کا گرانٹ کا مطالبہ جاری اجلاس میں سامنے آئے گا۔ اس میں بحث ممکن ہے۔ ایسے واقعے پر سیاست کرنا اچھی بات نہیں۔