ہیمنت حکومت کوجھارکھنڈ اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل

الحیات نیوز سروس 
رانچی، 8 جولائی: جھارکھنڈ اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ہیمنت سورین کی حکومت نے آج اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔حکومت کی حمایت میں 45 اور مخالفت میں صفر ووٹ ڈالے گئے۔ اعتماد کے ووٹ کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین اسمبلی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ آزاد ایم ایل اے سریو رائے نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور غیر جانبدار رہے۔ جھارکھنڈ اسمبلی میں ایم ایل اے کی کل تعداد 82 ہے، جن میں سے 5 سیٹیں اب بھی خالی ہیں جبکہ ایک اسپیکر ہیں۔ قبل ازیں اسمبلی میں قائد حزب اختلاف امر کمار باوری نے کہا کہ حکمراں پارٹی کے ایم ایل ایز کے درمیان کھینچ تان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پرتیسری بار اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی تجویزآج سامنے آئی ہے۔ مسٹر باوری نے کہا کہ پانچ سال کرپشن کا نیا ریکارڈ بنا۔ انہوں نے کہا کہ اگلی بار ان کی حکومت نہیں بنے گی۔ سابق وزیر اعلی چمپائی سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ کو سیاسی تجربہ گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اتحاد کی جانب سے انہیں حکومت بنانے کا موقع ملا۔ پانچ مہینوں میں تین ماہ لوک سبھا انتخابات میں چلے گئے۔ 24 سال میں جھارکھنڈ کے قبائلی عوام کی مناسب ترقی نہیں ہوسکی۔کانگریس ایم ایل اے اوماشنکر اکیلا نے کہا کہ جھارکھنڈ کی تشکیل کے بعد ریاست میں کس پارٹی نے سب سے زیادہ وقت  تک حکومت کی، یہ سب کو معلوم ہے۔ ملک میں دو کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرکے عوام کو دھوکہ دیا۔ ملک کے کسانوں نے تیرہ ماہ تک احتجاج کیا۔آجسو پارٹی کے صدر اور ایم ایل اے سدیش مہتو نے پوچھا کہ اعتماد کے ووٹ کی تحریک لانے کی ضرورت کیوں تھی۔ یہ تجویز چمپائی سورین پر عدم اعتماد کی وجہ سے لانی پڑی۔ انہوں نے چمپائی سورین کو نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ایم ایل اے پردیپ یادو نے کہا کہ بی جے پی نے منتخب حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ ملک میں دو دو ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو جیل جانا پڑا۔ بی جے پی کو رام نے بھی ٹھکرا دیا، اجودھیا میں شکست کے بعد اب یہ رام کا نام چھوڑ کر جئے جگناتھ بول رہے ہیں۔سی پی آئی (ایم ایل) کے ایم ایل اے ونود کمار سنگھ نے کہا کہ یہ اعتماد کا ووٹ بی جے پی کی وجہ سے لانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں ایسی صورتحال نہ ہو، اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین جب اعتماد کی تحریک کا جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن کے ایم ایل اے ویل میں آگئے اور نعرے لگانے لگے۔ مسٹر سورین نے کہا کہ آپ میں سے آدھے ایم ایل اے اگلی بار منتخب ہوکرنہیں آئیں گے۔ اس کے بعد ووٹوں کی تقسیم میں ہیمنت سورین نے اکثریت حاصل کرلی۔ بعد ازاں اسمبلی اسپیکر رابندر ناتھ مہتو نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔