اردو کے مسائل کو لیکر گورنر ہائوس کے سامنے آمیا کا مہادھرنا

اردو ٹیچروں کی بحالی ، اردواکیڈمی کا قیام اور اردو زبان کو حقوق دستیاب کرانے کا مطالبہ دانش ایاز رانچی(الحیات نیوز سروس) اردو اساتذہ کے مختلف آسامیوں پر بحالی شروع کرنے مانگ اور اردو زبان سے متعلق مختلف مسائل کو لیکر منگل کو آل مسلم یوتھ ایسوسی ایشن(آمیا ) نے راج بھون کے سامنے مہادھرنا دیا و مظاہرہ کیا۔ ھرنا میں سینکڑوں لوگ ہاتھوں میں تختیاں اٹھائے ہوئے اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے نظر آئے۔دھرنا کی قیادت کر رہے ایس علی نے کہا کہ سال1999 میں محکمہ تعلیم بہار کی جانب سے پرائمری اور مڈل اسکول جہاں اردو زبان کے کم از کم 10طلبہ زیر تعلیم ہیں، ان اسکولوں میں 4401 اردو اساتذہ کی آسامیاں بنائی گئی تھیں۔ لیکن محکمہ تعلیم کے غلط اصول و ضوابط کی وجہ سے آج بھی اردو اساتذہ کی 3700 آسامیاں خالی ہیں۔ ان آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے پہل نہیں کی جا رہی ہے۔وہیں مذکورہ عہدوں پر 1526سیٹیں ایس ٹی-ایس سی کیلئے ریزرو ہیں، جنہیں پسماندہ و جنرل زمرہ کے کوٹہ میں شامل کیا جانا چاہیئے تھا۔ کیونکہ چار بار اشتہار جائے ہوئے لیکن ریزرو زمرے میں ایک بھی درخواست موصول نہیں ہوئی۔گزشتہ سال 2022 میں محکمہ تعلیم نے بغیر کسی چھان بین کے 543 اردو پرائمری اور مڈل اسکولوں کی حیثیت(اسٹیٹس) چھین کر انہیں جنرل اسکول بنا دیا اور جمعہ کی چھٹی بھی ختم کر دی گئی۔ ریاست میں 635 پلس ٹو اسکولوں کیلئےاردو اساتذہ کی صرف 92 آسامیاں دی جارہی ہیں جب کہ طلبہ اور اساتذہ کے تناسب کے مطابق اردو اساتذہ کی 300 سے زیادہ آسامیاں ہونی چاہئیں۔ ہائی اسکول اساتذہ کی بھرتی میں 2017 کے اشتہار کے برعکس محکمہ تعلیم اور جے ایس ایس سی نے تعلیمی اہلیت کا تعین کر دیا۔ جس کی وجہ سے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ہائی اسکولوں میں اردو اساتذہ کی بھرتی میں امیدوار تقرری سے محروم رہے۔2003 کی حکومتی قرارداد 1278 کے مطابق پرائمری اردو اسکولوں میں تعلیم اور کتابیں مادری زبان میں دی جانی تھیں لیکن انہیں اس سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ حکومتی نوٹیفکیشن 6807 سال 2007 میں اردو کو دوسری سرکاری زبان قرار دیا گیا۔ جس کی بنیاد پر سرکاری دفاتر کے نام، سرکاری دستاویزات، اراضی کی رجسٹریشن، سرکاری قوانین اور نوٹیفیکیشن وغیرہ ہندی زبان کے ساتھ اردو میں ہونا چاہیئے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے۔بہار تشکیل نو قانون 2000 کے سیکشن 85 کے تحت جھارکھنڈ میں اردو اکیڈمی بننا چاہیے تھی، جو 23 سالوں میں نہیں بنی۔حکومت بہار سے حاصل اردو مترجم اور اردو ٹائپسٹ سےریاست میں کلرک کا کام کرایا جا رہا ہے۔دھرنا کو اردو ٹیٹ پاس منچ کے جاوید انصاری، محمد نور، انجمن تر قی اردو کے سہیل سعید، مولاناسید تہذیب الحسن رضوی، انجمن فروغ اردو کے محمد اقبال، راشٹریہ انصاری ایکتا سنگٹھن کے ہدایت اللہ انصاری، مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے مولانا فضل القدیر، گریڈیہہ کے ممتاز انصاری، صاحب گنج کے شیخ رشید، جمشید پور کے نثار احمد، لوہردگہ کے صہیب اختر، ہزاری باغ کی شبانہ شہزادی، رہنما پروین وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ موقع پر آمیا کے ضیاء الدین انصاری، محمد فرقان، نوشاد عالم، رحمت اللہ انصاری ، حارث عالم، عمران انصاری، محمد جاوید، ابو ریحان، ندیم عرش، غفران انصاری،شیخ آصف، عبدالباری، نسیم انصاری، فیروز انصاری، اکرم انصاری، اسلم انصاری، دانش عبداللہ، محمد سعید وغیرہ موجود تھے۔