
متعدد افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ، راحت رسانی کاکام جاری
الحیات نیوز سروس
دھنباد،09؍جون(سہیل قریشی) دھنباد کے جھریا کوئلانچل میں بی سی سی ایل (بھارت کوکنگ کول لمیٹڈ) کی کوئلے کی کان کے گرنے سے تقریباً ڈیڑھ درجن لوگ دب گئے، جو خفیہ طور پر کوئلہ نکال رہے تھے۔ ان میں سے تین لوگوں کی موت کی اطلاع ہے جب کہ 14-15 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حادثہ آج علی الصبح بھورا نامی جگہ پر واقع کان میں پیش آیا۔ دیوپربھا نام کی ایک آؤٹ سورسنگ کمپنی اس کان میں کان کنی کرتی ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ روزانہ بڑی تعداد میں لوگ یہاں غیر قانونی کانکنی کر کے کوئلہ نکالتے ہیں۔ جمعہ کی صبح، جب کان کی شافٹ (چھت) اچانک اندر گر گئی، تو وہاں ایک چیخ و پکار مچ گئی۔ ان میں سے دو کی موقع پر ہی موت ہو گئی جب کہ بعد میں ایک اور شخص کی موت کی خبر ہے۔ کوئلے کے ملبے تلے سے آٹھ دس افراد کو مقامی لوگوں کی مدد سے نکال لیا گیا، ان میں سے کچھ زخمی مقامی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہاں حادثہ کے بعد مشتعل لوگوں نے دونوں لاشوں کو رکھ کر بی سی سی ایل بھورا ایریا آفس کے سامنے گیٹ کو جام کر دیا اور معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ اسمگلر سی آئی ایس ایف اور مقامی پولیس کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر کوئلہ نکال رہے ہیں۔ موقع پر پہنچے جوراپوکھر تھانے کے انسپکٹر ونود اوراون نے بتایا کہ غیر قانونی کان کنی میں کئی لوگوں کے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔ پولس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی کان کنی کا منہ بھرا جا رہا ہے۔حادثے میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان میں 10 سالہ جتیندر یادو اور 25 سالہ مدن پرساد شامل ہیں۔ تیسرے شخص کی شناخت کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ متوفی کے لواحقین دوپہر کو لاشیں لے کر بھورا کے جی ایم آفس پہنچے اور معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ اس دوران بھورا- مرکزی سڑک جام رہی۔ کوئلے سے لدی درجنوں گاڑیاں راستے میں پھنسی ہوئی ہیں۔ خاندان کا الزام ہے کہ یہاں ایک سنڈیکیٹ چلتا ہے جو غیر قانونی کوئلے کی کان کنی کرواتا ہے۔ بچوں کو لالچ دے کر غیر قانونی کانوں میں بھیج دیا جاتا ہے اور کوئلہ نکالا جاتا ہے۔ پولیس نے تاحال لاش کو اپنے قبضے میں نہیں لیا۔ اور نہ ہی اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے اعداد و شمار کی تصدیق کر رہا ہے۔