رجب طیب اردوگان دوبارہ صدر منتخب

استنبول،29؍مئی (ایجنسی)خبروں کے مطابق اردوگان نے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں  52.1 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں اور ان کے حریف کمال کلیچ داراوغلو کے حق میں 47.9 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں جس کی وجہ سے  ایر دوان دوبارہ  ترکی کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔اس فتح سے طیب اردوگان کے دو دہائیوں پر محیط دور حکومت میں توسیع ہو گی اور وہ اپنی حکومت کو جاری رکھنے کا مینڈیٹ حاصل کر لیا ہے۔ ان کے انتخاب نے ترکی میں ایک حد تک تقسیم پیدا کی لیکن علاقائی فوجی طاقت کے طور پر اس کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ ساڑھے آٹھ کروڑ کی آبادی والے نیٹو کے رکن ملک ترکی میں داخلی، اقتصادی، سلامتی اور خارجہ پالیسی کو از سرِنو ترتیب دینے کے بعد، یہ فتح صدر اردوگان کے ناقابل تسخیر تشخص کو تقویت دے گی۔ملک کو زیادہ جمہوری اور تعاون کی راہ پر گامزن کرنے کا وعدہ کرنے والے کلیچ داراوغلو کی شکست پر ماسکو میں خوشی کا اظہار کیا جائے گا لیکن ترکی کی جانب سے خارجہ امور میں زیادہ محاذ آرائی اور آزادانہ مؤقف اختیار کرنے کے بعد مغربی دارالحکومتوں اور مشرق اوسط کے بیشتر حصوں میں سوگ کی کیفیت ہوسکتی ہے۔دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ترکی پر حکمران طیب اردوگان اپنی غیر روایتی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران اور کرنسی کے بحران کے باوجود پانچ سال کا نیا مینڈیٹ حاصل کر لیا جبکہ حزب اختلاف نے ان کی جیت کو تسلسل کو روک لگانے کا وعدہ کیا تھا۔تجزیہ کاروں نے ووٹنگ کے بعد مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کی پیشین گوئی کی ہے جبکہ کچھ لوگوں نے انتخابات کو اس بات کا امتحان قرار دیا تھا کہ آیا ایسے مطلق العنان رہنما کو پرامن طریقے سے ہٹایا جا سکتا ہے یا نہیں۔تاہم 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے قبل رجب طیب اردوگان نے کہا تھا کہ وہ جمہوریت کا احترام کرتے ہیں اور آمرہونے سے انکار کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ 14 مئی کو ترکیہ میں منعقدہ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ان دونوں میں سے کوئی بھی امیدوار جیت کے لیے درکار50 فی صد ووٹ نہیں لے سکا تھا۔