وَن رینک وَن پنشن سپریم کورٹ نے مرکز کو دیا جھٹکا سیل بند رپورٹ لینے سے انکار، پنشن ادائیگی کی تاریخ بھی طے

نئی دہلی،20؍مارچ(ایجنسی)وَن رینک وَن پنشن (او آر او پی) معاملے پر ملک کی سب سے بڑی عدالت نے آج اہم فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت کو سخت حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ 70 سال سے زیادہ کی عمر والے پنشنرس کو 30 جون 2023 تک پوری ادائیگی کرے۔ اس کے علاوہ 6 لاکھ فیملی پنشن + بہادری ایوارڈ والے پنشنرس کو 30 اپریل 2023 تک بقایہ کی ادائیگی کی جائے۔ باقی تقریباً 11 لاکھ لوگوں کو 3 برابر قسط میں 30 اگست 2023، 30 نومبر 2023 اور 28 فروری 2024 تک ادائیگی کی جائے۔واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں پنشن پانے والوں کی تعداد تقریباً 25 لاکھ ہے۔ اس کا ایریر تقریباً 28 ہزار کروڑ روپے ہے۔ یہ ایریر 2019 سے دیا جانا ہے۔ بہرحال، سپریم کورٹ نے سابق فوجی اہلکاروں کو او آر او پی کی بقایہ ادائیگی پر مرکزی حکومت کے نظریات کے بارے میں مرکز کے سیل بند یا خفیہ رپورٹ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردیوالہ کی بنچ نے کہا کہ ’’ہمیں سپریم کورٹ میں اس سیل بند لفافہ والی رسم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ غیر جانبدارانہ انصاف کے بنیادی عمل کے برعکس ہے۔‘‘ ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ ’’میں ذاتی طور سے سیل بند لفافے کے خلاف ہوں۔ عدالت میں شفافیت ہونی چاہیے۔ یہ احکامات کو نافذ کرنے کے بارے میں ہے۔ یہاں خفیہ کیا ہو سکتا ہے۔‘‘واضح رہے کہ بنچ فی الحال او آر او پی بقایہ کی ادائیگی کو لے کر انڈین ایکس-سروس میشن موومنٹ (آئی ای ایس ایم) کی عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 13 مارچ کو چار قسطوں میں او آر او پی بقایہ کی ادائیگی کرنے کے ’یکطرفہ‘ فیصلے کے لیے حکومت کی خوب سرزنش کی تھی۔ وزارت دفاع نے حال ہی میں عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ اور ایک تعمیلی نوٹ داخل کیا ہے جس میں سابق فوجیوں کو 22-2019 کے لیے 28 ہزار کروڑ روپے بقایہ کی ادائیگی کا ٹائم ٹیبل دیا گیا ہے۔