ہند-جاپان نے باہمی تعاون کے دو معاہدے کی دستاویزات پر دستخط کئے

نئی دہلی، 20 مارچ (یو این آئی) ہندوستان اور جاپان نے عالمی اتھل پتھل کے درمیان دنیا میں پائیدار سپلائی چین کے قیام اوراستحکام کے لئے اقتصادی اورتکنیکی تعاون بڑھانے کے مقصد کے ساتھ باہمی تعاون کے دو معاہدے کی دستاویزات پردستخط کئے۔وزیر اعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ یہاں حیدرآباد ہاؤس میں وفود کی سطح کی دو طرفہ میٹنگ میں یہ فیصلے کیے گئے۔ جاپان کے وزیر اعظم نے مسٹر مودی کو مئی میں جی 7 چوٹی کانفرنس میں مدعو کیا، جبکہ مسٹر مودی نے ستمبر میں جی 20 کی چوٹی کانفرنس میں مسٹرکشیدا کی دوبارہ میزبانی کی توقع کی۔اپنے میڈیا بیان میں مسٹرمودی نے کہا کہ وزیر اعظم کشیدا اور ان کی گزشتہ ایک سال میں کئی بار ملاقات ہوئی ہے اور میں نے ہمیشہ ہندوستان-جاپان تعلقات کے تئیں ان کی مثبتیت اور عزم کو محسوس کیا ہے۔ اس لیے ان کا آج کا دورہ ہمارے باہمی تعاون کی رفتار کو برقرار رکھنے میں بہت مفید ثابت ہوگا۔مسٹر مودی نے کہا کہ اس سال ہندوستان جی 20 کی صدارت کر رہا ہے اور جاپان جی 7 کی، اس لئے اپنی اپنی ترجیحات اورمفادات پر ساتھ مل کر کام کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ انہوں نے آج مسٹر کشیدا کو ہندوستان کی جی20 صدارت کی ترجیحات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا، ’’گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو آواز دینا ہماری جی20 صدارت کا ایک اہم ستون ہے۔ "واسودھیو کٹمبکم" میں یقین رکھنے والی ثقافت  سب کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتی ہے اور اسی لیے ہم نے یہ پہل کی ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ ہند-جاپان خصوصی اسٹریٹجک اور عالمی شراکت داری ہماری مشترکہ جمہوری اقدار اور بین الاقوامی میدان میں قانون کی حکمرانی کے احترام پر مبنی ہے۔ اس شراکت داری کو مضبوط کرنا نہ صرف ہمارے دونوں ممالک کے لیے اہم ہے بلکہ اس سے ہند-بحرالکاہل کے خطے میں امن، خوشحالی اور استحکام کو بھی فروغ ملتا ہے۔ آج کی اپنی گفتگو میں ہم نے دو طرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔وزیر اعظم نے کہا، "ہم نے دفاعی ساز و سامان اور تکنیکی تعاون، تجارت، صحت اور ڈیجیٹل شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے سیمی کنڈکٹر اور دیگر اہم ٹیکنالوجیز میں قابل اعتماد سپلائی چینز کی اہمیت پر بھی نتیجہ خیز بات چیت کی۔ پچھلے سال، ہم نے اگلے پانچ برسوں میں ہندوستان میں 5 ٹریلین ین یعنی 3 لاکھ 20 ہزارکروڑ روپےکی جاپانی سرمایہ کاری کا ہدف مقررکیاتھا۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ اس سمت میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2019 میں ہم نے انڈیا جاپان انڈسٹریل مسابقتی شراکت داری قائم کی تھی۔ اس کے تحت ہم لاجسٹکس، فوڈ پروسیسنگ، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں، ٹیکسٹائل انڈسٹری، مشینری اور اسٹیل جیسے شعبوں میں ہندوستانی صنعت کی مسابقت کو بڑھا رہے ہیں۔ ہم ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریل پر بھی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ ہم 2023 کو سیاحت کے تبادلے کے سال کے طور پر منا رہے ہیں اور اس کے لیے ہم نے "ہمالیہ اور ماؤنٹ فوجی کنیکٹویٹی" کا موضوع منتخب کیا ہے۔مسٹر مودی نے کہا، "آج وزیر اعظم کشیدا نے مجھے مئی کے مہینے میں ہیروشیما میں منعقد ہونے والی جی 7 لیڈرس سمٹ کے لیے دعوت دی۔ میں اس کے لیے دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس کے کچھ مہینوں کے بعد، ستمبر میں جی20 لیڈرس سمٹ کے لیے مجھے ان کا دوبارہ ہندوستان میں استقبال کرنے کا موقع ملے گا۔ ہماری خواہش ہے کہ بات چیت اور رابطوں کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے اور ہندوستان-جاپان تعلقات نئی بلندیوں کو چھوتے رہیں۔بعد میں، خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، "ہندوستان اور جاپان ہمارے لیے ایکٹ ایسٹ کے بڑے وژن کے بارے میں بات کر رہے ہیں، ہندوستان اور جاپان اس مسئلے پر کس طرح تعاون کر سکتے ہیں، جو علاقائی، ذیلی علاقائی اور  دو طرفہ تعلقات کے 3-4 اہم پہلووں کو بنیادی طور پر مضبوط کرتا ہے۔ ان میں کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں کی تعمیر ہے جو ہندوستان کے شمال مشرق کو ان باقی ممالک سے جوڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاپانی وزیر اعظم مسٹر مودی سے ملاقات کے لئے ہندوستان کے سرکاری دورے پر ہیں۔ جاپان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے ساتھ ہندوستان سالانہ چوٹی کانفرنس کا انتظام ہے۔ مسٹرمودی نے ہندوستان-جاپان تعلقات کو اس خطے میں سب سے زیادہ فطری شراکت داری میں سے ایک کے طور پر کہا:… اس موقع پر دو دستاویزات پر دستخط کیے گئے- جاپانی زبان کی تعلیم سے متعلق ایم اوسی (میمورنڈم آف کوآپریشن) کی تجدید، بنیادی طور پر اعلیٰ سطح کی زبان سیکھنے پر توجہ مرکوز کرنا اور دوسرا معاہدہ ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریلوے پر 300 بلین کے جی آئی سی اے کےقرض کی چوتھی قسط پر نوٹوں کا تبادلہ تھا۔خارجہ سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان اور جاپان نے اپنے علاقائی چیلنجوں کا ذکر کیا اور ہندوستان-جاپان کی مشترکہ ایجاد، مشترکہ پیداوار کے میدان میں مل کر کام کرنے پر زور دیا۔