
بیجنگ/ نئی دہلی، 15 جولائی (یو این آئی)و زیر خارجہ ایس جے شنکر نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی جیسے چیلنجوں سے سختی سے نمٹنے کے اپنے بنیادی مقصد پر قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی پالیسی ہے کہ دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا اور وہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرتا رہے گا۔ڈاکٹر جے شنکر نے منگل کے روز بیجنگ میں تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد ہی دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے رکھی گئی تھی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے سفاک دہشت گرد حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں خطرات اکثر ایک ساتھ سامنے آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جان بوجھ کر جموں و کشمیر کی سیاحتی معیشت کو کمزور کرنے اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کو ہوا دینے کے لیے کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے کچھ رکن ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بھی رکن ہیں اور سلامتی کونسل نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔سلامتی کونسل نے کہا کہ اس دہشت گردانہ اور قابل مذمت اقدام کے قصورواروں ، منصوبہ سازوں، مالی مدد فراہم کرنے والوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے اسی سمت میں کارروائی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے بھی یہی کیا ہے اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ایس سی او اپنے قیام کے مقاصد پر قائم رہے اور اس چیلنج پر پختہ موقف اپنائے۔ڈاکٹر جے شنکر نے دنیا بھر میں جاری تنازعات اور کشیدگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سامنے عالمی نظام کو مستحکم کرنے اور ان مسائل کا حل نکالنے کا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب بین الاقوامی نظام میں افرا تفری مچی ہوئی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہم نے تنازعات، مقابلہ آرائی اور دباؤ میں اضافہ دیکھا ہے۔ اقتصادی عدم استحکام بھی واضح طور پر بڑھ رہا ہے۔ ہمارے لیے اصل چیلنج عالمی نظام کو مستحکم کرنا، خطرات کو کم کرنا اور ان تمام مسائل کا حل تلاش کرنا ہے جو ہمارے اجتماعی مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے اور ایسی صورتحال میں ایس سی او کا کردار اس بات پر منحصر ہوگا کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے میں کتنے کامیاب ہیں اور ہم ایک مشترکہ ایجنڈے پر کتنے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم میں کئی شعبوں میں بہت سے اقدامات کیے ہیں جن میں اسٹارٹ اپ اور اختراع سے لے کر روایتی ادویات اور ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ ہندوستان نئے خیالات اور تجاویز پر مثبت طور پر غور کرتا رہے گا جو واقعی اجتماعی مفاد میں ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی احترام، خود مختاری برابری اور علاقائی سالمیت اور رکن ممالک کی خودمختاری کے مطابق تعاون ضروری ہے۔انہوں نے ایس سی او میں قدرتی طور پر تعاون کو گہرا کرنے کے لیے وسیع تر تجارت، سرمایہ کاری اور تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مسائل میں سے کچھ کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں سے ایک، انہوں نے کہا، ایس سی او کے علاقے میں یقینی ٹرانزٹ کی کمی تھی۔افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کو وہاں ترقیاتی امدادی پروگراموں کو تیز کرنا چاہیے۔ "افغانستان ایک طویل عرصے سے ایس سی او کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ علاقائی استحکام کی ضروریات کو افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہماری دیرینہ تشویش سے تقویت ملتی ہے۔ اس لیے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر ایس سی او کے اراکین کو ترقیاتی امداد میں تیزی لانی چاہیے۔ ہندوستان اپنی طرف سے یقیناً ایسا کرے گا"۔