
برکس ممالک نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی
ریو ڈی جنیرو/نئی دہلی ، 7 جولائی (یو این آئی) برکس ممالک نے آج پہلگام دہشت گردانہ حملے کی ’’سخت ترین الفاظ‘‘ میں مذمت کی اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت، دہشت گردی کی مالی اعانت اور محفوظ پناہ گاہوں سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ برکس ممالک نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اپنے سترہویں سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے ایک مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردی کو قطعی بردشت نہ کرنے کی اپیل کی اور اس لعنت کا مقابلہ کرنے میں دوہرا معیار اپنائے جانے کی بھی مذمت کی۔مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کو مجرمانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ دہشت گردی کو کسی بھی مذہب، قومیت، تہذیب یا نسلی گروہ سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تمام افراد اور ان کی حمایت کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے اور متعلقہ قومی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس کے محرک، زمان و مکان اور اسباب و علل سے قطع نظرکسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کو مجرمانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم 22 اپریل کو جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ایک بار پھر دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت، دہشت گردی کی مالی اعانت اور محفوظ پناہ گاہیں دہشت گردی کی تمام شکلوں اور قسموں کا مقابلہ کرنے کے عہد کرتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کو قطعی برداشت نہ کرنے کو یقینی بنانے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں دوہرے معیار کو مسترد کرنے پر زور دیتے ہیں۔‘‘دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں ممالک کی بنیادی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے، برکس ممالک نے دہشت گردی کے خطرات کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر کوششوں پر زور دیا اور کہا کہ ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ بین الاقوامی کنونشنوں اور پروٹوکول، خاص طور پرحقوق انسانی سے متعلق بین الاقوامی قانون، پناہ گزینوں سے متعلق بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون سمیت بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح سےپورا کرنا چاہیے۔
انہوں نے برکس انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی، برکس انسداد دہشت گردی ایکشن پلان اور سی ٹی ڈبلیو جی پوزیشن پیپر پر مبنی برکس انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ (سی ٹی ڈبلیو جی) اور اس کے پانچ ذیلی گروپوں کی سرگرمیوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وہ انسداد دہشت گردی سے متعلق تعاون کو مزید بڑھائے جانے کے متمنی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے تمام نامزد دہشت گردوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف ٹھوس اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن کو تیزی سے حتمی شکل دینے اور اسے اپنانے پر زور دیا۔ برکس ممالک نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت، انتہا پسندی اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ، سائبر کرائم، ماحولیات پر اثر انداز ہونے والے جرائم، ہتھیاروں کی غیر قانونی اسمگلنگ، افراد کی اسمگلنگ، بدعنوانی اور دہشت گردی کے مقاصد کے لیے کرپٹو کرنسیوں سمیت نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال جیسے بین الاقوامی منظم جرائم کی دیگر شکلوں سمیت غیر قانونی مالیالی فراہمی کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے متعلقہ بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل درآمد میں تعاون کرنے کے لیے،بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے صلاحیت سازی اور تکنیکی مدد کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا اور روک تھام اور مالی تحقیقات کے مقصد کے لیے بین الاقوامی جرائم مخالف تعاون کے تکنیکی اور غیر سیاسی نوعیت کے اصولوں کے تئیں عزم کا اعادہ کیا۔انھوں نے کہا، ’’ہم اس طرح کے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی اپیل کرتے ہیں، جس میں متعلقہ موجودہ برکس ورکنگ گروپوں، برکس ممالک کے مجاز حکام کی میٹنگوں اور برکس میں اپنائے گئے دستاویزات کی بنیاد پر تعاون کی دیگر شکلوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ بین الاقوامی قانونی آلات جن میں برکس ممالک فریق ہیں، شامل ہیں۔‘‘انہوں نے نوجوان نسل کی محفوظ ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے، غیر قانونی سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے کے خطرے کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور نوجوانوں کی شرکت والےمتعلقہ بین الاقوامی منصوبوں کی ترقی کا خیرمقدم کیا۔