غزہ میں صاف پانی، ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت

 بیماریوں میں خطرناک اضافہ: اقوام متحدہ
جنیوا،27؍جون(ایجنسی)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بنیادی ضروریات کی شدید قلت کے باعث بیماریوں کا پھیلاؤ خطرناک سطح تک پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں 19,000 سے زائد اسہال کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ یرقان جیسی علامات اور خون آمیز دست کے 200 سے زائد کیس سامنے آ چکے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بیماریاں صاف پانی، صفائی کے ناقص انتظامات اور ایندھن کی عدم دستیابی کے نتیجے میں پیدا ہو رہی ہیں۔ غزہ کے اسپتالوں کو طبی سامان، پانی کی فراہمی، اور صفائی سے متعلق اشیاء کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوامی صحت کے نظام کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔درین اثنا، دیر البلح کے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد الاقصیٰ اسپتال میں ایک اور بڑے حملے کی اطلاع ملی ہے، جس میں 20 سے زائد افراد جاں بحق اور 70 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ناصر میڈیکل کمپلیکس اور دیگر دو طبی مراکز میں منتقل کیا گیا۔اقوام متحدہ کے دفتر نے بیان میں کہا، ’’غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر شہری اسرائیلی حملوں، گولہ باری یا محض خوراک کی تلاش کے دوران جاں بحق یا زخمی ہو رہے ہیں۔ یہ المیے معمول نہیں بننے چاہئیں، انہیں فوراً روکا جانا چاہیے۔‘‘ایک مثبت پیش رفت کے طور پر، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اطلاع دی ہے کہ 2 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کے بعد پہلی بار طبی سامان غزہ پہنچایا گیا ہے۔ کیرم شالوم (کرام ابو سالم) کراسنگ سے نو ٹرکوں کے ذریعے ضروری طبی سامان، 2,000 یونٹ خون اور 1,500 یونٹ پلازما لایا گیا، جو کہ خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے کولڈ اسٹوریج میں محفوظ کیا گیا ہے۔اگرچہ ڈبلیو ایچ او نے اس پیش رفت کو سراہا ہے لیکن ادارے نے واضح کیا ہے کہ یہ فراہمی موجودہ ضروریات کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے۔ خاص طور پر ان اسپتالوں میں جہاں شدید زخمیوں کا دباؤ ہے، جن میں اکثریت ان افراد کی ہے جو اسرائیلی فوج کی زیرِ نگرانی خوراک کی تقسیم کے مقامات پر زخمی ہوئے۔او سی ایچ اے نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں کو متعدد رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ 
صرف بدھ کے روز کیے گئے 17 ہم آہنگی کے اقدامات میں سے 6 کو اسرائیلی حکام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا، جن میں پانی کی ترسیل اور سڑکوں کی مرمت کے منصوبے شامل تھے۔ جب کہ 9 کوششوں کو مشروط اجازت ملی اور 2 پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔او سی ایچ اے کے مطابق، انسانی امداد کی مسلسل راہ میں رکاوٹیں زندگی بچانے والے کاموں کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ دفتر نے مزید کہا کہ امدادی سامان کی فراہمی، لُوٹ مار کے خطرے کو کم کرنے، اور محفوظ ترسیل کے لیے مزید راستوں اور کراسنگ پوائنٹس کو فعال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ وہیں، مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کے خلاف بڑھتی پرتشدد کارروائیوں پر بھی اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔